ہیں ۔یہ غار مُبارَک مسجدُالحرام سے جانِبِ مشرِق تقریباً تین میل پر واقِع ’’جبلِ حِرا ‘‘ پر واقِع ، اس مبارک پہاڑ کو جَبَلِ نور بھی کہتے ہیں ۔ ’’غارِحرا ‘‘ غارِثَور سے افضل ہے کیوں کہ غارِ ثور نے تین دن تک سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدم چومے جبکہ غارِ حرا سلطانِ دوسرا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبتِ با بَرَکت سے زیادہ عرصہ مشرَّف ہوا۔
قِسمتِ ثَور و حِرا کی حِرص ہے
چاہتے ہیں دِل میں گہرا غار ہم
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دارِاَرقم کوہِ صَفا کے قریب واقِع تھا۔جب کُفّارِ جفا کار کی طرف سے خطرات بڑھے تو سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِسی میں پوشیدہ طور پر تشریف فرما رہے۔ اِسی مکانِ عالیشان میں کئی صاحِبان مُشَرَّف بہ اسلام ہوئے۔ سیِّدُ الشُّھَدا حضرتِ سیِّدُنا حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اورامیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِسی مکانِ بَرَکت نشان میں داخلِ اِسلام ہوئے۔ اِسی میں پارہ 10سُوْرَۃُالْاَنْفَالآیت نمبر64 یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَ مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ۠ (۶۴) نازِل ہوئی۔ خلیفہ ہارون رشید علیہ رَحمَۃُ اللہ المجید کی والِدۂ ماجدہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمانے اِس جگہ پر مسجِد بنوائی۔بعد کے کئی خُلَفاء اپنے اپنے دَور میں اِس کی تَزئِین (یعنی زینت دینے ) میں حصّہ لیتے رہے ۔ اب یہ توسیع میں شامِل کر لیا گیاہے اور اس کی کوئی علامت نہیں ملتی۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
یہ مَحَلَّہ بڑا تا ریخی ہے، حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامیہیں رہا کرتے تھے، حضراتِ صدِّیق وفاروق وحمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم بھی اِسی مَحَلَّۂ مبارَکہ میں قِیام پذیر تھے۔ یہ مَحَلَّہ خانۂ کعبہ کے حصَّۂ دیوار ’’مُستجَار ‘‘ کی جانِب واقِع ہے۔
رحمتیں ہوں اس مَحلّے پر اے ربّ دوجہاں !
تھا مکاں اِس میں نبی کا تھے صَحابہ کے مکاں
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جنَّتُ البَقِیع کے بعد جنَّتُ المَعْلٰی دُنیا کا سب سے افضل قبرِستان ہے ۔ یہاں اُمُّ المؤمِنین خدیجۃُ الکُبریٰ ، حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن عمراور کئی صَحابہ و تابِعین رِضْوَانُ اللہ تعالٰی عَلَیْہِمُ اَجْمَعِیْن اور اَولیاء و صالحین رَحِمَہُمَ اللہُ الْمُبِیْن کے مزاراتِ مقدّسہ ہیں ۔ اب اِن کے قُبّے (یعنی گنبد) وغیرہ شہید کر دیئے گئے ہیں ، مزارات مِسمار کرکے اُن پر راستے نکالے گئے ہیں ۔ لہٰذا باہَر رَہ کر دُور ہی سے اِس طرح سلام عرض کیجئے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَااَہْلَ الدِّیَا رِمِنْ الْمُؤَمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَاِنَّآاِنْ شَآ ءَاللہُ بِکُمْ لَا حِقُوْنَ ط نَسْئَلُ اللہَ لَنَاوَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ
سلام ہو آپ پر اے قبروں میں رہنے والے مومنو اور مسلمانو! اور ہم بھی اِنْ شَآ ءَاللہُ آپ سے ملنے والے ہیں ، ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے آپ کی