طواف کیا اور صفا ومَروہ کے درمیان سَعی کی پھر سرمُنڈایا یا بال کتروائے تو گناہوں سے ایسا نکل گیا، جیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۴۷۸ حدیث۴۱۱۵)
سیِّدُناآدم عَلَیْہِ ا لسَّلام اورکعبہ
حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام جب جنّت سے اِس دُنیا میں تشریف لائے توربُّ العِباد عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں وَحْشت وتنہائی کی فریادکی ۔پس اللہ عَزَّ وَجَلَّنے آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو کعبے کی تعمیراور اس کے طواف کا حکم دیا، حضرتِ سیِّدُنا نُوح نَجِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے زمانے تک یِہی کعبہ برقرار رہا، طوفانِ نُوح میں اس کعبے کو ساتویں آسمان کی طرف اُوپرکعبے کے حُدُود کی سیدھ میں اُٹھالیاگیا، اب وہاں پرفِرِشتے اُس گھر میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کرتے ہیں ۔ (تفسیر کبیرج۳ص۲۹۶)
وِلادت کی خوشی میں کعبے پر جَھنڈا
سَیِّدَتُنا آمِنہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نَصْب کئے گئے۔ ایک مشرِق میں ، دوسرا مغرِب میں ، تیسرا کعبے کی چھت پر اورنبیِّ رَحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی وِلادت ہوگئی۔ (خَصائِصِ کُبریٰ ج۱ص۸۲ مختصراً)
روحُ الاْمیں نے گاڑکعبے کی چھت پہ جھنڈا
تا عَرْش اُڑا پَھرَیرا صبحِ شبِ ولادت
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کعبے کی ایک زبان اور دو ہونٹ ہیں
شَہَنْشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: بے شک کعبے کی ایک زَبان اور دو ہونٹ ہیں اور اِس نے شکایت کرتے ہوئے عَرْض کی : یارب عزوجل ! میری طرف بار بار آنے والے اور میری زیارت کرنے والے کم ہو گئے ہیں ۔ تو اللہ عَزَّ وَجَلَّنے وحی فرمائی: میں خُشوع وخُضوع اور سجدے کرنے والا انسان پیدا فرمانے والا ہوں جوتیرااس طرح مشتاق (یعنی شوق رکھنے والا) ہوگا جس طرح کبوتَری اپنے انڈوں کی مُشتاق (یعنی شوق رکھنے والی) ہوتی ہے۔ (معجم اوسط ج ۴ ص ۳۰۵ حدیث ۶۰۶۶ )
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اداریمکتبۃ المدینہکی مطبوعہ 561 صَفْحات پر مشتمل کتاب ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ‘‘ صفحہ130پرہے: حضرت سُلَیمان عَلَیْہِ السَّلَام کا تخت ہوا پر اُڑتا جارہاتھا جب کعبۂ معظمہ سے گزرا تو کعبہ رویا اور بارگاہِ اَحَدِیَت میں (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حُضُور) عرض کی کہ ایک نبی تیرے انبِیاء سے اور ایک لشکر تیرے لشکروں سے گزر ا نہ مجھ میں اُتر ا ، نہ نَماز پڑھی۔ اِس پر ارشادِ باری تعالیٰ ہو ا: نہ رو! میں تیرا حج اپنے بندوں پر فرض کرو ں گا جو تیری طرف ایسے ٹُوٹیں گے جیسے پرنداپنے گھونسلے کی طرف اور ایسے روتے ہوئے دوڑیں گے جس طرح اُونٹنی اپنے بچّے کے شوق میں اور تجھ (یعنی تیرے شہر) میں نبیِّ