صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۴) مسجدِ خَیف :
یہ مِنٰی شریفمیں واقِع ہے۔ حِجَّۃُ الْوَداع کے موقع پر مکّے مدینے کے تاجدار ، محبوبِ ربِّ غفّار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے یہاں نَماز ادا فرمائی ہے۔مدینے کے سلطان ، رَحمتِ عالَمیّان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے: صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ سَبْعُوْنَ نَبِیًّا یعنی مسجدِخَیف میں 70انبیاء (عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام) نے نَماز ادا فرمائی ۔ (مُعجَم اَوسط ج۴ص۱۱۷حدیث ۵۴۰۷) ایک اور روایت میں فرمایا: فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ قَبْرُسَبْعِینَ نَبِیًّا یعنی مسجدِخیف میں 70انبیاء (عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام) کی قبریں ہیں ۔ (مُعجَم کبیر ج۱۲ص ۳۱۶حدیث ۱۳۵۲۵) اب اس مسجد شریف کی کافی توسیع ہو چکی ہے ، مزارات کی زیارت نہیں ہوسکتی ۔ زائرینِ کرام کو چاہیے کہ بصد عقیدت واحتِرام اِ س مسجِد شریف کی زیارت کریں ، انبیا ئے کرام عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامکی خدمتوں میں اِس طرح سلام عرض کریں : اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَااَنْبِیَآءَ اللہ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ ط پھر ایصالِ ثواب کرکے دُعا مانگیں ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۵) مسجدِ جِعِرَّانہ:
مکّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے جانِبِ طائف تقریباً 26 کلومیٹر پر واقِع ہے۔ آپ بھی یہاں سے عُمرے کا اِحرام باندھئے کہ فتحِ مکہ کے بعد طائف شریف فتح کر کے واپَسی پر ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے یہاں سے عُمرے کا اِحرام زیبِ تن فرمایا تھا۔یوسف بن ماہک علیہ رحمۃُ اللہ الخالق فرماتے ہیں : مقامِ جِعِرّانہ سے300انبیام ئے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے عُمرے کا احرام باندھا ہے، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے جِعِرّانہ پر اپنا عصا مبارک گاڑا جس سے پانی کا چشمہ اُبلا جو نہایت ٹھنڈا اور میٹھا تھا (بلد الامین ص ۲۲۱ ، اخبار مکہ ، ج ۵ص۶۲، ۶۹) مشہور ہے اُس جگہ پر کُنواں ہے۔سیِّدُنا ابنِ عبّاسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمافرماتے ہیں : حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے طائف سے واپَسی پر یہاں قِیام کیا اوریَہیں مالِ غنیمت بھی تقسیم فرمایا ۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے 28شوالُ المکرم کو یہاں سے عُمرے کا احرام باندھا تھا۔ (بلد الامین ص ۲۲۰ ، ۲۲۱ ) اِس جگہ کی نسبت قُریش کی ایک عورت کی طرف ہے جس کا لقب جِعِرّانہ تھا ۔ (ایضاً ص۱۳۷) عوام اِس مقام کو ’’بڑا عمرہ ‘‘ بولتے ہیں ۔یہ نہایت ہی پُرسوز مَقام ہے، حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبد الحقّ مُحدِّث دِہلوی علیہ رحمۃُ اللہ القوی ’’اخبارُ الاخیار ‘‘میں نَقْل کرتے ہیں کہ میرے پیرو مرشدحضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدُ الوہّاب مُتَّقی علیہ رحمۃُ اللہ القوی نے مجھے تاکید فرمائی ہے کہ موقع ملنے پر جِعِرّانہ (جِ۔عِرْ۔رانہ) سے ضَرور عُمرے کا احرام باندھنا کہ یہ ایسا مُتَبَرَّک مقام ہے کہ میں نے یہاں ایک رات کے مختصر سے حصّے کے اندر سو سے زائد بار مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا خواب میں دیدار کیا ہے اَلحمدُ للّٰہ علٰی اِحْسانِہٖ ۔ حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدُ الوہاب مُتَّقی علیہ رحمۃُ اللہ القوی کا معمول تھا کہ عمرے کا احرام باندھنے کیلئے روزہ رکھ کر پیدلجِعِرّانہ جایا کرتے تھے۔ (مُلَخَّص از اخبار الاخیار ص۲۷۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۶) مسجِد تَنعِیم:
مسجدُ الحرام سے تقریباً سات کلومیٹر پر حدودِ حرم سے باہَر مقامِ تَنعِیم پر یہ عالی شان مسجِد واقِع ہے ، اِسے’’ مسجِد عائشہ ‘‘ بھی کہتے ہیں