عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

تُو مکّے کی گلیاں   دکھا یاالہٰی

وہاں   خوب زم زم پِلا یاالہٰی

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۵۹) عطاؤں   کا کُنواں    سزاؤں   کا کُنواں   

          مجاہِدبن یحییٰ بلخی فرماتے ہیں   :   ایک خُراسانی60سال سیمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  میں   رَہتا تھا جو کہ بڑا عابِدو زاہد شب زندہ دار شخص تھا،  دن کو قراٰنِ کریم پڑھتا ، ساری رات طواف کرتا۔ ایک نیک اور صالح آدمی اور اُس خُراسانی کے درمیان دوستی تھی۔ اُس صالح مَرْد نے اپنے خُراسانی دوست کو دس ہزار دینار بطور ِامانت دئیے اور سفر پر چلا گیا۔جب سفر سے لوٹا تو پتاچلا اُس کا خُراسانی دوست فوت ہو چکا ہے،  یہ اس کے وارِثوں   کے پاس گیا اور اپنی امانت مانگی،  اُنہوں   نے لا علمی کا اظہار کیا۔ اُس صالِح شخص نے فُقَہاءِمکّہ مکرَّمہ سے اِس واقِعے کا ذکر کیا ، اُنہوں   نے فرمایا:   ہمیں   امّید ہے مرحوم خُراسانی جنَّتی ہو گا،  تم آدھی رات کے بعد بِئرِ زم زم کے اندر جھانک کر اس طرح آواز دینا:   ’’اے خُراسانی!  میں   نے تمہیں   امانت دی تھی۔ ‘‘ وہ جواب دے دے گا۔ اس نے ایسا ہی کیا مگر زم زم کے کُنویں   سے جواب نہ آیا۔اُس نے پھر علماءِمکہ مکرمہ سے رابطہ کیا،  اُنہوں   نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا:   شاید وہ جنَّتیوں   میں   سے نہیں   ورنہ اس کی روح  بِئرِ زم زم میں   ہوتی،  اب تم یَمن میں   بِئرِ برہوت پر جا کر اُسی طرح بُلاؤ۔وہ کُنواں   جہنَّم کے کَنارے پر ہے وہاں   جہنَّمیوں   کی رُوحیں   ہوتی ہیں   ۔ چنانچِہ یہ یمن پہنچا اور بِئرِبَرہُوت میں   جھانک کرآواز دی:  ’’ اے خُراسانی ! میں   نے تمہیں   امانت دی تھی۔ ‘‘ وہاں   روحوں   کو چیختے سُنا،  ایک سے پوچھا :  تُوکیوں   عذاب میں   مبتَلا ہے؟  اُس نے کہا:   ’’میں   ظالم تھا حرام کھاتا تھا مَلَکُ الْموت نے مجھے یہاں   پھینک دیا ہے ۔ ‘‘ دوسری روح بولی:  ’’میں   عبدُالملک بن مَروان کی رُوح ہوں   ،  ظُلم کی وجہ سے یہاں   عذاب میں   ہوں   ۔ ‘‘ اُس مرد صالِح کا بیان ہے:   میں   نے تیسری آواز سنی جو کہ مرحوم خُراسانی دوست کی تھی،  میں   نے پوچھا :  تم یہاں   کیسے؟ تم تو عابِد و زاہِد تھے! خُراسانی نے کہا:  ’’ میری ایک معذور بہن تھی جس سے میں   نے لا پرواہی او رقَطْعِ رِحْمی کی (یعنی رِشتہ توڑا ) جس کی وجہ سے ساری عبادت تباہ ہو گئی اور مبتَلائِ عذاب ہوں   ۔ ‘‘ اُس نے پوچھا:   میری امانت کہاں   ہے؟  خُراسانی نے کہا:   ’’میرے مکان کے فُلاں   کونے میں   مدفون ہے جا کر نکال لو۔ ‘‘ چُنانچِہ یہ مردِ صالح مرحوم خُراسانی کے مکان پر گیا ،  وہاں   سے اپنی رقم نکالی اور پھر اُس کی بہن کے پاس پہنچا ،  اس کی ضَروریات پوری کیں   ، وہ خوش ہو گئی۔ مردِ صالِح نیمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً حاضِر ہو کر  بِئرِ زم زم میں   جھانک کر آواز دی، مرحوم خُراسانی نے جواب دیا:   اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ بِئرِبَر ہوت سے نَجات مل گئی ہے اور اب بِئرِ زم زم میں   اَمْن و چین سے ہوں   ۔ (بلد الامین ص ۹۸، ۹۹)

یا الٰہی !  رشتے داروں   سے کروں   حُسنِ سُلُوک

قَطْعِ رِحْمی سے بچوں   اِس میں   کروں   نہ بھول چُوک

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۶۰) ہند سے یکا یک کعبے کے رُو بَرُو

 

Index