عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

وظیفہ چھوڑ کر اُن کی طرف چلا کہ ان سے دُعائے مغفِرت کراؤں   ،  کبھی میں   کسی بُزُرْ گ کے پاس بِحَمْدِ اﷲِ تَعَالٰیدنیا وی حاجت لے کر نہ گیا ،  جب  (بھی)  گیا اِسی خیال سے کہ ان سے دُعائے مغفِرت کراؤں   گا۔غرض دو ہی قدم اُن کی طرف چلا تھا کہ اُن بُزُرْگ نے میری طرف منہ کرکے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھا کر تین مرتبہ فرمایا:   ’’ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا،  اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا،  اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَخِیْ ھٰذَا ‘‘ (اے اللہ میرے اس بھائی کو بخش دے ،  اےاللہ میرے اس بھائی کی مغفرت فرما، اے اللّٰہ میرے اس بھائی کو معاف فرما۔)  میں   نے سمجھ لیا کہ فرماتے ہیں   ’’ہم نے تیرا کام کردیا اب تو ہمارے کام میں   مُخِل  (رکاوٹ) نہ ہو۔ ‘‘ میں   ویسے ہی لوٹ آیا۔ (ملفوظات اعلیٰ حضرت ص۴۹۰)

دعویٰ ہے سب سے تیری شفاعت پہ بیشتر

دفتر میں   عاصیوں   کے شہا،  انتخاب ہوں   

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (۲۰) تم زیارت کو نہ آئے تو ہم  آ گئے

          حضرتِ سیِّدُنا ابُو الْحَسَن بُنا نُ الْحَمّال علیہ رحمۃ اللہالجلال فرماتے ہیں   کہ ہمارے بعض دوستوں   نے بتایا کہمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   ایک بُزُرْگ تھے جو’’ اِبن ثابِت  ‘‘ کے نام سے مشہور تھے،  وہ مُتَواتِر60 سال تک ہر سال فَقَطشاہِ خیرُالْاَنام صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بار گا ہِ اَقدَس میں   سلام عَرْض کرنے کی نیَّت سیمدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً حاضِر ہوتے رہے۔ ایک سال کسی وجہ سے حاضِر نہ ہوسکے تو ایک دِن اُنہوں   نے اپنے حُجرے میں   بیٹھے ہوئے کچھ غُنُودگی کی حالت میں   تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت کی ،  آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ارشاد فرمارہے تھے:  ’’اِبنِ ثابِت !  تم ہماری زِیارت کو نہ آئے تو ہم آگئے۔ ‘‘ (اَلْحاوِی لِلفَتاویٰ ج۲ص۳۱۶)  اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

دیکھی جو بے کسی تو اُنہیں   رَحْم آگیا

گھبرا کے ہوگئے وہ گنہگار کی طرف

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۱) ہم نے تمہارا عُذر قَبول کرلیا ہے

     حضرتِ سیِّدُناابو الفَضْل محمد بن نُعَیْم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   :   حضرتِ سیِّدُنا محمد بن یَعْلٰی کِنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کثرت سے نبیِّ رحمت،  شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مقدَّس تُربت کی زیارت کیا کرتے تھے، نیز اکثر خواب میں   جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے دیدارِ فیض آثار سے بھی شَرَفیاب ہوتے تھے۔ایک دن درِبارِ حبیب کی حاضِری کے ارادے سے نکلے لیکن پاؤں   میں   چوٹ لگنے کے سبب سفرِ مدینہ جاری نہ رکھ سکے۔آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ایک رُقْعَہ لکھ کر کسی حاجی کو دیا اور فرمایا:  ’’  مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   مزارِ فائض الانوار کے قریب میرا یہ رُقْعَہ رکھ کرعرض کرنا:   ’’ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  کِنانیمَع السَّلام مُلتَجی ہے کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جانتے ہیں   کہکِنانی کی حاضِری میں   کیا چیز رُکاوٹ بنی

Index