عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

لئے بخشِش اور بڑا ثواب ہے ۔  

            جبکہ آوازیں   بُلند کرنے والوں   کی ان الفاظ میں   مَذَمَّت بیان فرمائی ہے،  چُنانچِہ اسی سورۃ کی چوتھی آیتِ کریمہ ہے:    اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ (۴)   (پ۲۶، الحجرات۴)

ترجَمۂ کنزالایمانبیشک وہ جو تمہیں   حُجروں   کے باہَر سے پکارتے ہیں   ان میں   اکثر بے عقْل ہیں   ۔

            تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت وحُرمت یقیناآج بھی اُسی طرح ہے جس طرح حیاتِ ظاہِری میں   تھی۔ امام مالک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کی اس گفتگو سے ابوجعفر خاموش ہوگیا۔  (الشفاء ج۲ص۴۱)

تجھ سے چھپاؤں   منہ تو کروں   کس کے سامنے

کیا اور بھی کسی سے توقع نظر کی ہے

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۳۶)   روضۂ رسول   کی طرف منہ کرکے دُعا مانگو

          حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق سے خلیفہ ابو جعفر منصور نے دریافْتْ کیا کہ  میں    (روضۂ انور پر حاضِری کے مو قَع پر)  قبلے کی طر ف مُنہ کر کے دُعا مانگوں   یا نبیِّ اکرم،  نورِ مُجَسَّم      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف رُخ رکھوں   ؟ حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق نے فرمایا:  نبیِّ پاک   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تم کیونکر منہ پھیرسکتے ہو؟  حضور تاجدارِ رسالت   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تو بروزِقیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بارگاہ میں   تمہارے اور تمہارے والدِ گرامی حضرتِ سیِّدُناآدم صفیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کیلئے بھی وسیلہ ہیں   ، تم نبیِّ رَحمت،  شفیعِ اُمّت  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کی طرف منہ کرکے شَفاعت کی بھیک مانگو، اللہ عَزَّوَجَلَّاپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت ضرور قَبول فرمائے گا،  اللہ ربُّ العباد عَزَّ وَجَلَّ خود ہی ارشاد فرماتا ہے :   وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا (۶۴)   (پ۵، النساء۶۴)

ترجَمۂ کنزالایماناور اگر جب وہ اپنی جانوں   پر ظلم کریں   تو اے محبوب!  تمہارے حُضور حاضِر ہوں   اورپھر اللہ سے مُعافی چاہیں   اور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضَرور اللہ کوبَہُت توبہ قَبول کرنے والا مِہربان پائیں   ۔ (الشفاء ج۲ص۴۱)

مجرِم   بلائے   آئے   ہیں    ’’ جاءُ وْ کَ ‘‘  ہے   گواہ

پھر رد ہو کب یہ شان کریموں   کے در کی ہے

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (۳۷) جس سے ہوسکے وہ مدینے شریف میں   مرے

            حضرتِ سیِّدُنا عبداللہبنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے ،  فرماتے ہیں   کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشادفرمایا :  ’’مَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یَّمُوْتَ بِالْمَدِیْنَۃِ فَلْیَمُتْ بِہَا فَإِنِّی أَشْفَعُ لِمَنْ یَّمُوْتُ بِہَا یعنی جو مدینے میں   مرسکے وہ وَ ہیں   مرے کیونکہ میں   مدینے میں   مرنے والوں   کی شَفاعت کروں   گا ۔ ‘‘   (ترمذی  ج۵ ص۴۸۳ حدیث۳۹۴۳)

 

Index