السَّلَام نے پھر اِس کا اعلان فرمایا، (حدیثِ پاک میں ) اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ (یعنی قِیامت تک ) فرما کر بتایا کہ یہ حُرمت کبھی منسوخ نہ ہوگی ۔ (مراٰ ۃ المناجیح ج۴ص۲۰۰)
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے
بارِش اللہُ کے کرم کی ہے
(وسائلِ بخشش ص۱۲۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مَکّۃُالمکرَّمہ اور مد ینۃُ المنوَّرہ میں دجَال داخل نہیں ہو گا:
مالکِ بحروبَر ، قاسمِ کوثر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: ’’لا یَدْخُلُ الدَّجَّالُ مَکَّۃَ وَلَا الْمَدِیْنَۃَیعنی مکّے اور مدینے میں دجّال داخِل نہیں ہوسکے گا۔ (مسند احمد بن حنبل، ج۱۰ص۸۵حدیث ۲۶۱۰۶)
مَکّۃُالمکرَّمہ کی گرمی کی فضیلت:
نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْمنے فرمایا: ’’مَنْ صَبَرَ عَلٰی حَرِّ مَکَّۃَ سَاعَۃً مِّنْ نَہَارٍ تَبَاعَدَتْ مِنْہُ النَّارُ ریعنی جو شخص دن کے کچھ وَقت مکّے کی گرمی پر صَبْر کرے جہنَّم کی آگ اُس سے دُور ہوجاتی ہے۔ (اخبار مکۃ ج۲ص۳۱۱حدیث۱۵۶۵)
مَکّۃُالمکرَّمہ میں بیمارہونےوالےکااجر:
حضرتِ سیِّدنا سعید بن جُبَیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ’’جو شخص ایک دن مکّے میں بیمار ہوجائے اللہِ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے لئے اسے اس نیک عمل کا ثواب عطا فرماتا ہے جو وہ سات سال سے کررہا ہوتا ہے (لیکن بیماری کی وجہ سے نہ کرسکتا ہو) اور اگر وہ (بیمار) مسافر ہوتو اسے دُگنا اَجْر عطافرمائے گا۔ (ایضاً)
مَکّۃُ المکرَّمہ میں فوت ہونے والے سے حساب نہیں ہوگا:
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’جس شخص کی حج یا عمرہ کرنے کی نیت تھی اور اسی حالت میں اسے حَرَمین یعنی مکے یامدینے میں موت آگئی تو اللہ تعالیٰ اسے بروزِ قیامت اِس طرح اٹھائے گا کہ اُس پر نہ حساب ہو گا نہ عذاب، ایک دوسری روایت میں ہے : : بُعِثَ مِنَ الآمِنِیْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِیعنی وہ بروزِقیامت اَمن والے لوگوں میں اُٹھایا جائیگا۔ (مصنف عبدالرزاق ج۹ ص۱۷۴ الحدیث۱۷۴۷۹)
آمِنہ کے مکاں پہ روزوشب
بارِش اللہ کے کرم کی ہے
(وسائلِ بخشش ص۱۲۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مَکّۃُ المکرَّمہ میں محتاط رہئے! :
مَکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ہر دَم رَحمتوں کی چھما چھم بارِشیں برستی ہیں ، لُطف وکرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا، مانگنے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔ حرمِ مکّۂ مکرَّمہ میں ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ وہاں کا ایک گناہ بھی لاکھ گُنا ہے۔ افسوس صد کروڑ افسوس! یہ جاننے کے باوُجود بھی بِلا تکلُّف گناہوں کا اِرتکِاب کیا جاتا ہے، مَثَلاً45 ڈگری کے زاوِیے کے اندر