کعبہ میں بکری اور شَیر ایک جگہ پانی پی لیتے ہیں ، وہاں شِکاری جانور بھی شکار نہیں کرتے (۵) حرمِ کعبہ میں تا قِیامت جنگ وقِتال حرام ہے (۶) کعبۂ مُعظَّمہ سارے حجازیوں خُصُوصاً مکّے والوں کی پرورِش کا ذَرِیعہ ہے کہ وہ جگہ غَیْر ذِی زَرْع (یعنی بے آب وگیاہ) ہے، جہاں مَعاش کے ذرائِع سب ناپَید ہیں مگر وہاں کے باشِندے دوسروں سے زیادہ مزے میں ہیں ، غرض کہ وہ جگہ صِرْف عبادَتوں کے لئے ہے (۷) رب تعالیٰ نے کعبے کی حفاظت خود فرمائی کہ فِیل (یعنی ہاتھی) والوں کو اَبابِیل سے مَروادیا (۸) حج ہمیشہ کعبے ہی کا ہوا بیتُ المقدس کا حج کبھی نہ ہوا (۹) اللہکے آخِری نبی حُضُورمحمدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کعبۂ مُعظَّمہ کے پاس مکّہ شریف میں پیدا ہوئے (۱۰) رب تعالیٰ نے کعبے کے شہر ہی کو بَلَدٌ اَمِیْنٌ (یعنی امْن والا شہر) فرمایا اور اِسی کی قَسم فرمائی کہ فرمایا: ’’ وَ هٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْنِۙ (۳) ‘‘ ترجَمۂ کنزالایمان: اور اس اَمْن والے شہر کی (قسم) (۱۱) کعبۂ مُعظَّمہ کے پاس ایک ’’نیکی ‘‘ کا ثواب ایک لاکھ اور بیتُ الْمقدس کے پاس پچاس ہزار (۱۲) فِرِشتوں اور بَہُت سے انبِیاء علیہم السلام کا قبلہ کعبہ ہی رہانہ کہ بیتُ المقدس۔(تفسیر نعیمی، ج۴ص۳۰، ۳۱)
بیمار پرندے ہوائے کعبہ سے علاج کرتے ہیں
صدرُالْاَ فاضِل حضرت علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی خَزائِنُ الْعِرفان میں پارہ4 سُوْرَہ اٰلِ عِمْرٰنکی97ویں آیتِ کریمہ فِیْهِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ (ترجَمۂ کنزالایمان: اس میں کُھلی نشانیاں ہیں ) کی تفسیر میں لکھتے ہیں : جو اِس کی حُرمت و فضیلت پر دَلالت کرتی ہیں ، اُن نشانیوں میں سے بعض یہ ہیں کہ پَرِند کعبہ شریف کے اُوپر نہیں بیٹھتے اور اس کے اوپر سے پرواز نہیں کرتے بلکہ پرواز کرتے ہوئے آتے ہیں تو اِدھر اُدھر ہٹ جاتے ہیں اور جو پرند بیمار ہوجاتے ہیں وہ اپنا علاج یِہی کرتے ہیں کہ ہوائے کعبہ میں ہو کر گزر جائیں اسی سے انہیں شِفاہوتی ہے اور وُحُوش (یعنی جنگلی جانور) ایک دوسرے کو حَرَم میں اِیذا نہیں دیتے حتّٰی کہ کتّے اِس سرزمین میں ہِرن پر نہیں دَوڑتے اور وہاں شکار نہیں کرتے اور لوگوں کے دل کعبۂ مُعظَّمہ کی طرف کِھچتے ہیں اور اس کی طرف نظر کرنے سے آنسو جاری ہوتے ہیں اور ہر شبِ جمعہ کو ارواحِ اَولیاء اس کے گرد حاضِر ہوتی ہیں اور جو کوئی اِس کی بے حُرمتی کا قَصْد کرتا ہے برباد ہوجاتا ہے۔ (خزائن العرفان)
حدیثِ پاک میں ہے: کعبۂ مُعظَّمہ دیکھنا عبادت ، قراٰنِ عظیم کو دیکھنا عبادت ہے، اورعالم کا چِہرہ دیکھنا عبادت ہے۔ (فردوس الاخبار، حدیث۲۷۹۱ ج۱ ص۳۷۶ ) ایک اور روایت میں ہے : زمزم کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔ (اخبارمکۃ للفا کھی ج ۲ص۱۴ حدیث۱۱۰۵)
حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب کعبہ شریف میں داخِل ہوئے تو اُس کے گوشوں (یعنی کونوں ) میں دُعا مانگی اورنَماز نہ پڑھی حتّٰی کہ وہاں سے تشریف لے آئے جب نکلے تو دو رَکْعَتیں کعبے کے سامنے پڑھیں اور فرمایا: یہ ہے قِبلہ ۔ (بخاری ج۱ص۱۵۶حدیث۳۹۸)