عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

سائل نے عَرْض کی:  ’’اے اِبنِ رسولُ اللہ!  یہ کپڑے مجھے پہنا دیجئے اللہتعالٰیآپ کوجنَّت کا حُلّہ پہنا ئے۔ ‘‘ تو اُنہوں   نے وہ دونوں   چادریں   اُس کوعنایت فرما دِیں   اور آگے بڑھ گئے ۔ میں   نے اُس سائل سے پوچھا:   وہ حاجی صاحِب کون تھے ؟  اُس نے بتایا:  حضرتِ سیِّدُنا اِمام جَعفَرصادِق رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی علیہ  تھے۔یہ سنتے ہی میں   اُن کی طرف دَوڑا  تا کہ اُن سے کچھ سُنوں   اور فیض حاصل کروں   مگر افسوس! میں   اُن کو نہ پاسکا۔  (رَوضُ الرَّیاحین ص ۱۱۴) اللہ عزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

کیونکر نہ میرے کام بنیں   غیب سے حسنؔ

بندہ بھی ہوں   تو کیسے بڑے کارساز کا

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مستورات کی 6حکایات

 (۹۴) عاشِقِ رسول خاتون نے روتے روتے جان دیدی

        اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی خدمتِ بابَرَکت میں   حاضر ہو کرایک خاتون نے عَرْض کی:   مجھے تاجدارِ رسالت، شَہَنْشاہِ نُبُوّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارَک قبرکی زیارت کروا دیجئے ۔حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے حُجر ۂ شریفہ کھولا اور اُس عاشِقِ رسول خاتون نے قبر ِانور کی زیارت کرکے روتے روتے جان دیدی۔ (الشفاء جزء ۲ ص ۲۳)  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

آپ کے عشق میں   اے کاش کہ روتے  روتے

یہ نکل جائے مِری جان مدینے والے

 (وسائلِ بخشش ص۳۰۵ )

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۹۵) اُمُّ الْمُؤْمِنِین نے نفلی حج سے انکار فرمادیا

          اُمُّ الْمُؤْمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرض حج ادا کر چکی تھیں   ۔ جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے نفلی حج وعمرہ  کے لئے عرض کی گئی تو فرمایا :   میں   فرض حج کر چکی ہوں   ۔میرے رب عزوجل نے مجھے گھر میں   رہنے کا حکم فرمایا ہے۔ خدا کی قسم!  اب میرے بجائے میرا جنازہ ہی گھر سے نکلے گا۔ راوی فرماتے ہیں   :   خدا کی قسم!  اس کے بعد زندَگی کے آخِر ی سانس تک آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاگھر سے باہَر نہیں   نکلیں   ۔ (تفسیردرّمنثورج۶ص۵۹۹)   

          اِس حکایت میں   اسلامی بہنوں   کے لئے احتیاط کے بے شمار مدنی پھول ہیں   ،  وہ زمانہ بڑا پاکیزہ تھا،  ہرطرف پردے کا دَور دَورہ تھا مگراُمُّ الْمُؤْمِنِینحضرتِ سَیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے پردے کے ساتھ بھی نکلنا گوارا نہ فرمایاجبکہ آج کل بے پردَگی کی نحوست چھائی ہے، ایسے میں   احتیاط کی کس قدر ضَرورت ہے ہر باشُعُوراسلامی بہن سمجھ سکتی ہے آج کل حج و عمرے میں   بھی مَردوں   اور عورَتوں   کا کافی اِختلاط رہتا ہے لہٰذا عمرے یا نفلی حج پر جانے والیوں   کوخوب غور کرلینا چاہئے۔

 

Index