کعبۂ مُشرَّفہ) تک کبھی پیدل چل کر نہیں آیا۔ اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ 20بار مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً سے مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً حج کے لیے پیدل آئے۔ منقول ہے: ایک مرتبہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خانۂ کعبہ کا طواف کیا پھر مقامِ ابراہیم پر دو رَ کعت نَماز واجبُ الطّواف ادا کی پھر اپنا رُخسارِ مبارَک مقامِ ابراہیم پر رکھ دیا اور زار وقِطار روتے ہوئے اِس طرح مُناجات کی : ’’ اے میرے ربِّ قدیر عَزَّوَجَلَّ! تیرا حقیر بندہ تیرے دروازے پر حاضِر ہے، ‘‘ تیرا بِھکاری تیرے دروازے پر حاضِرہے، تیرا مسکین بندہ تیرے دروازے پر حاضِر ہے ، انہی الفاظ کو بار بار دہراتے اور روتے رہے ۔اس کے بعد مسجدُ الحرام سے باہَرتشریف لائے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا گزر چند مسکینوں کے پاس سے ہوا جو بیٹھے (صَدَقے کی) روٹیوں کے ٹکڑے کھارہے تھے ، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ان کو سلام کیا ، جوابِ سلام کے بعد انہوں نے کھانے کی دعوت دی، آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بِلا تکلُّف اُن کے دسترخوان پر بیٹھ گئے اور فرمایا: اگر یہ روٹیوں کے ٹکڑے صدقے کے نہ ہوتے تو آپ حضرات کے ساتھ کھانے میں ضَرور شرکت کرتا، مگرہم آلِ رسول کیلئے صَدَقہ حرام ہے ۔اس کے بعد آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان مسکینوں کو اپنی قِیام گاہ پرساتھ لے آئے او ر سب کو عمدہ کھانا کھلایا ، پھر رخصت ہوتے وَقْت سب کو دِرہم بھی عِنایت فرمائے۔ (المستطرف ج ۱ص۲۳ ) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
وہ حَسَن مُجتبیٰ سیِّدُ الاَسْخِیا
راکِبِ دَوشِ عزّت پہ لاکھوں سلام
(حدائقِ بخشش)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۵۵) آقا کے ساتھ بارِش میں طواف کی سعادت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بارِش میں طواف کی بھی کیا بات ہے! حضرتِ سیِّدُنا ابو عِقال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ میں نے بارش میں طواف کی سعادت حاصل کی ، جب ’’مقامِ ابراھیم ‘‘ پر ہم دو رَکْعَت ادا کر چکے تو حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ’’ نئے سِرے سے عمل کرو بے شک تمہارے گناہ بخش دیئے گئے ہیں ، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ہم سے اِسی طرح فرمایا اور ہم نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ بارِش میں طواف کا شَرَف حاصِل کیا۔ (ابنِ ماجہ ص۵۲۴ ج۳ حدیث۳۱۱۸)
آج ہے رُوبرو مِرے کعبہ سلسلہ ہے طواف کا یاربّ
اَبْر برسا دے نور کا کہ لوں
بارشِ نور میں نہا یاربّ
(وسائلِ بخشش ص۸۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۵۶) مجھے حَرَم شریف میں لے چلو