کعبے کے بارے میں دلچسپ معلومات
مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی سب سے عظیم زیارَت گاہ کعبۂ مُشَرَّفہ ہے۔ ہر مسلمان اِس کے دیدار و طواف کیلئے بے قرار رہتا ہے۔ کعبۃُ اللہ کے بارے میں بعض دلچسپ معلومات پیش کی جاتی ہیں ۔ قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پر کعبہ شریف کا ذکر ِخیر کیا گیا ہے۔ چُنانچِہ پارہ اوّلسُوْرَہَ الْبَقَرہآیت 125میں ربُّ العِباد عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:
وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًاؕ- (پ۱، البقرۃ: ۱۲۵)
ترجَمۂ کنزالایمان: اوریاد کروجب ہم نے اِس گھر کو لوگوں کے لئے مَرجَع اور امان بنایا۔
حَرَم میں دَرِندے شکار کاپیچھا نہیں کرتے
اِس آیتِ کریمہ کے تَحْت صدرُالْاَ فاضِل حضرت عَلّامہ مولانا سیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی خَزائِنُ الْعِرفان میں لکھتے ہیں : (اِس آیتِ مبارکہ کے لفظ) ’’بَیت ‘‘ سے کعبہ شریف مُراد ہے اور اس میں تمام حرم شریف داخِل ۔ ’’اَمْن ‘‘ بنانے سے یہ مُراد ہے کہ حرمِ کعبہ میں قتل و غارت حرام ہے یا یہ کہ وہاں شکار تک کو اَمْن ہے یہاں تک کہ حرم شریف میں شَیر بَھیڑیے بھی شکار کا پیچھا نہیں کرتے چھوڑ کر لوٹ جاتے ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ مومِن اِس میں داخِل ہو کر عذاب سے مامُون (محفوظ) ہوجاتا ہے۔ حرم کواِس لئے’’حرم ‘‘ کہا جاتا ہے کہ اس میں قتل، شکار حرام و ممنوع ہے۔ (تفسیرات احمدیہ ص ۳۴) اگر کوئی مجرِم بھی داخِل ہوجائے تو وہاں اِس سیتَعَرُّض (یعنی روک ٹوک) نہ کیا جائے گا۔ (تفسیرنسفی ص۷۷)
کعبہ سارے جہان کے لئے راہنُما ہے
اللہ رحمٰن کا پارہ4 سُوْرَہ اٰلِ عِمْرٰن آیت نمبر96میں فرمانِ عالی شان ہے:
اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَۚ (۹۶)
ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرَّر ہوا وہ ہے جو مکّے میں ہے، بَرَکت والا اور سارے جہان کا راہنُما۔
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اِس آیتِ کریمہ کے تَحْت تحریر فرماتے ہیں : اے مسلمانو! یااے سارے انسانو! یقین سے جان لوکہ ساری رُوئے زمین پر سب سے پہلے اور سب سے افضل گھر جو لوگوں کے دِینی اوردُنیوی فائدوں کے لئے پیداکیاگیا اور بنایا گیا وُہی ہے جو کہ مکّہ شریف میں واقِع ہے، نہ بیتُ الْمقدَّس جو دَرَجے میں بھی کعبے کے بعد ہے اور فضیلت میں بھی۔ (تفسیر نعیمی ج۴ص۲۹ مختصراً)
’’ اللہ کا پاک گھر ‘‘ کے بارہ حُرُوف کی نسبت سے
کعبہ شریف کے بارے میں 12مَدَنی پھول
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں: کعبۂ مُعظَّمہ کے فضائل بے شمار ہیں ، ان میں سے کچھ عَرْض کئے جاتے ہیں :
(۱) بیتُ الْمقَدَّس کے مشہور بانی حضرتِ سُلَیمان عَلَیْہِ السَّلَام ہیں کہ آپ نے جِنّات سے تعمیر کرایامگر کعبۃُ اللہکے مشہوربانی حضرتِ خلیلُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام ہیں (۲) کعبۂ مُعظَّمہمیں مقامِ ابراہیم، سنگ ِاَسود وغیرہ ایسی قدرت کی نشانیاں موجود ہیں جو بیتُ الْمقَدَّس میں نہیں (۳) کعبۂ مُعظَّمہ پر پرندے نہیں اُڑتے بلکہ اس کے آس پاس پَھٹ (یعنی ہٹ) جاتے ہیں (۴) حرمِ