عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

حدیثِ پاک میں   ہے:   جس نے برسات میں   طواف کے سات چکر لگائے اُس کے سابِقہ  (یعنی پچھلے )  گناہ بخش دیئے جاتے ہیں   ۔  ( قوتُ القلوب ج۲ص۱۹۸)

جب ہم بارِش میں   طواف کر چکے تو۔۔۔: 

 حضرتِ سیِّدُنا ابو عِقال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں   کہ ایک مرتبہ میں   نے بارِش کے دَوران حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ بیتُ اللہ شریف کا طواف کیا ۔ جب ہم طواف مکمَّل کرنے کے بعد ’’مَقامِ ابراہیم  ‘‘ پر حاضِر ہوئے اور دورَکْعَتیں   ادا کیں   توحضر تِ سیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ہم سے فرمایاکہ ’’نئے سرے سے عمل شُروع کرو کیونکہ تمہاری مغفِرت ہوچکی ہے ۔ ‘‘ پھر فرمایا کہ جب ہم نے حُضُورِ پاک،  صاحِبِ لَولاک،  سیّاحِ افلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ بارِش کے دَوران طواف کیا تھا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم سے اسی طرح فرمایا تھا۔  (ابن ماجہ ج۳ص۵۲۳حدیث۳۱۱۸)

اعلی حضرت نے بارش میں   طوافِ کعبہ کیا: 

 دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ561 صَفْحات پر مشتمل کتاب،  ’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ‘‘ صَفْحَہ 209پر ہے:  جب اَواخرِمُحرَّم (یعنی محرم الحرام کے آخری دنوں   )  میں   بِفَضْلِہٖ تَعَالٰی صحّت ہوئی۔ وہاں   ایک سُلطانی حَمّام ہے میں   اُس میں   نہایا ۔ باہَر نکلاہوں   کہ اَبْر (یعنی بادَل)  دیکھا،  حرم شریف پہنچتے پہنچتے بر سنا شُروع ہوا۔ مجھے حدیث یاد آئی کہ’’ جو مینہ  (یعنی برسات ) بر ستے میں   طواف کرے وہ رَحْمتِ الٰہی میں   تَیرتا ہے ۔ ‘‘ فوراً سنگِ اسود شریف کا بوسہ لے کر بارِش ہی میں   سات پھیرے طواف کیا،  بخار پھرعَود کر (یعنی واپَس) آیا ۔ مولاناسیِّداسمٰعیل نے فرمایا:   ’’ایک ضعیف حدیث کے لئے تم نے اپنے بدن کی یہ بے احتیاطی کی !  ‘‘ میں   نے کہا:   ’’حدیث ضعیف ہے مگر امّید بِحَمْدِ اللہ تَعَالٰیقَوِی  (یعنی طاقتور)  ہے ۔  ‘‘ یہ طواف بِحَمْدِ اللہ تَعَالٰی بَہُت مزے کا تھا ۔ بارِش کے سبب طائِفین (یعنی طواف کرنے والوں   )  کی وہ کثرت نہ تھی ۔   (ملفوظاتِ اعلٰی حضرت، حصّہ دوم ص۲۰۹)

آج کل بارِش میں   طواف کی دشواریاں   : 

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  کے دَور میں   حاجیوں   کی تعداد بَہُت کم ہوتی تھی مگر آج کل کافی بڑھ چکی ہے۔ لہٰذا بارِش کے اندر طواف میں   ٹھیک ٹھا ک ہُجُوم ہوتا ہے ،  اِس میں   مَردوں   اورعورَتوں   کا اختِلاط ، بے احتیاطیوں   کی وجہ سے بے پردگیوں   ،  بے سِتریوں   کے مُعاملات ،  میزابِ رحمت سے حطیم شریف میں   نچھاور ہونے والے پانی میں   غسل کرنے والوں   اور والیوں   کی لَپک جَھپک وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے ،  لہٰذا ایسے موقع پر حاجیوں   کو خوب غور کر لینا چاہئے کہ کہیں   مُستَحب پر عمل کرتے کرتے گناہوں   میں   نہ جاپڑیں   ۔ اگر عورَتوں   سے بدن ٹکرائے بِغیر بارِش میں   طواف ممکِن نہ ہو تب تو جان بوجھ کرایسا کرنے والے ثواب کے حقدار ہونے کے بجائے گنہگار ہونگے۔ہاں   جن دِنوں   بِھیڑ نہ ہو،  موقع ملنے پر بارِش میں   طواف کی سعادت ضَرورحاصِل کرنی چاہئے ۔

مدینے میں   چلوں   مکے کی گلیوں   میں   پھروں   یا رب!

میں   بارِش میں   طوافِ خانۂ  کعبہ کروں   یا رب!

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index