رہے، کبھی مزارِ فائضُ الاْنوار پر حاضر ہوتے اورسرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نگاہِ کرم بارکے طلب گار ہوتے اور کبھی منبر م ِ اَطْہرکے پاس آکر دُعا و اِلتجاء کرتے، حتّٰی کہ سَپَیدئہ سَحَر نُمودار ہونے لگا، دُھندَلْکےمیں ایک شخص نے تھیلی آگے بڑھاتے ہوئے کہا : ’’اے محمد بنمُنْکَدِر ! یہ لیجئے۔ ‘‘ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ہاتھ بڑھا کرتھیلی لے لی ، کھول کر دیکھا تو اُس میں 80 دینار تھے۔صُبْح ہوئی تورقم رکھوانے والا شخص آگیا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے 80 دینار اُس کے حوالے کردیئے۔ یوں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اِس بارِقَرض سے نبیِّ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نگاہِ کرم سے سَبُکْدَوشہوگئے۔ (شواہدُ الحق ص۲۲۷) اللہِ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحْمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
ہر طرف مدینے میں بِھیڑ ہے فقیروں کی
ایک دینے والا ہے کُل جہاں سُوالی ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں ایک شخص کو دیکھا گیا جو زخموں سے چور چُور تھا، معلوم ہوا وہ تُرکی کا باشِندہ ہے اور15 سال سے بیمار ہے، تُرکی میں علاج ناکام رہا ، کسی نے مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی خاکِ شِفا استِعمال کرنے کا مشورہ دیا، تُرک مریض نے ہدایت پر عمل کیا ، جو مرض پندرہ سال میں ٹھیک نہ ہوا ، اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ وہ ایک سال میں دو حصّہ خَتْم ہو گیا ۔ وہ تُرک رو رو کر اپنا دردناک واقِعہ سنایا کرتا اور خاکِ مدینہ کے گُن گایا کرتا۔ (مدینۃ الرسول ص۱۳۳ملخصاً)
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
اُٹھالے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے
(ذوقِ نعت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے! بے شک خاکِ مدینہ میں اللہ تعالٰینے شِفا رکھی ہے ، اگر اعتِقاد صادِق ہو تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مایوسی نہیں ہو گی ۔ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی مِٹّی میں شِفا ہونے کی بشارتیں احادیثِ مبارکہ میں موجود ہیں چُنانچِہ تین فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ملاحَظہ ہوں: (۱) غُبَارُالْمَدِیْنَۃِ شِفَاءٌ مِّنَ الْجُذَامِ یعنی خاکِ مدینہ میں جُذام سے شِفاہے۔ (جامع صغیر ص ۳۵۵حدیث ۵۷۵۳) حضرتِ علّامہ قسطلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیفرماتے ہیں : مدینۂ مُنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی ایک خصوصیّت یہ بھی ہے کہ اس کی مبارک خاک کوڑھ اور سفید داغ کی بیماریوں بلکہ ہر بیماری سے شِفا ہے۔ (اَلْمَواہِبُ اللَّدُنِّیَّۃ ج۳ص۴۳۱) (۲) غُبَارُالْمَدِیْنَۃِ یُبْرِیءُ الْجُذَامَ یعنی خاکِ مدینہ جُذام کو اچھا کردیتی ہے۔ (جامع صغیر ص ۳۵۵ حدیث ۵۷۵۴) (۳) وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ اِنَّ فِیْ غُبَارِہَا شِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَاءٍ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت