عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

گنبد و مینار، قُبورِ اولیاء پر عمارات و گنبد،  ختمِ بخاری،  مائک پر اذان و خُطبہ ، اَذان سے قبل دُرُود شریف پڑھنا ، ہر سال جشنِ ولادت کی دھوم دھام،  گیارھویں   شریف،  اعراسِ بُزُرگانِ دین وغیرہ وغیرہ۔

مِحراب و مِنبر اور وہ ہریالی جالیاں   

اور مسجِدِ حبیب کا جلوہ نصیب ہو

 (وسائلِ بخشش ص ۱۱۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مِنبرِ رسول

          دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   (۱)  مِنْبَرِیْ عَلٰی حَوْضِیْ۔ یعنیمیرا منبر میرے حوض (یعنی حوضِ کوثر) پر ہے۔   (بُخاری ج ۱ ص ۴۰۳ حدیث ۱۱۹۶ )  منبرشریف کا وہ گولا جسے رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَتھاما کرتے تھے،  صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  (بَرَکت کیلئے) اُس پر ہاتھ پھیرا کرتے تھے۔ (اَلطَّبَقاتُ الْکُبریٰ لاِبنِ سَعدج۱ص۱۹۶)  (۲) مِنْبَرِیْ عَلٰی تُرْعَۃٍ مِّنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ  یعنی میرا منبر جنَّت کے باغوں   میں   سے ایک باغ میں   واقِع ہے۔  (وَفاءُالْوَفاء ج۱ص۴۲۶)

اَصل منبرِمنوَّر لکڑی کا تھا

           سرورِ کون ومکان،  سلطانِ زمین و زَمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے سب سے پہلامِنبرِ منوَّر8ہجری میں   تیّار کیا گیا تھا،  اُ س کے تین زینے تھے ۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  مِنبرِمُطَہَّر پر رونق افروز ہوتے وَقت تیسرے دَرَجے (یعنی زینے)  پر بیٹھتے اور دوسرے دَرَجے پر پاؤں   مبارَک رکھتے تھے۔حُضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مِنبرِ مبارَک کا طول (یعنی لمبائی)  دو ہاتھ،  عَرض  (یعنی چَوڑائی)  ایک ہاتھ اورہر زینے کی چوڑائی ایک بالشت تھی ۔ (جذب القلوب ص۹۰)  درمیان والا حصّہ جس کے ساتھ تکیہ (یعنی ٹیک)  لگاتے تھے وہ ایک ہاتھ لمبا اور جن حصّوں   پر خُطبے کے لیے بیٹھتے وَقت ہاتھ مبارَک رکھتے تھے وہ ایک بالِشت اور دو اُنگل اُونچے تھے۔ (وفاء الوفاء ج۱ص۴۰۰، ۴۰۲)  مِنبرِ مُنوَّرمبارَک کے تینوں   جانب پانچ لکڑیاں   لگی ہوتی تھیں   ۔مِنبرِ اطہر کی یہ کیفیت حضور ِ انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر ،  سیِّدُنا فاروقِ اعظم ،  سیِّدُنا عثمانِ غنی اورحضرتِ مولائے کائنات،  علیُّ المُرتَضٰی شیر ِخدا  رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکے زمانے میں   بھی قائم رہی۔ (جذب القلوب ص۹۰) موجودہ دَور کے سنگِ مَرمَر کے مِنبر ’’دَورِ صَحابہ ‘‘ میں   نہ ہونے کے باوُجُود جائز ہیں   ۔

چُھپ چُھپ کے دیکھوں   مِنبرِاقدس کی پھر بہار

شاید کبھی تو شاہ کا جلوہ نصیب ہو

 (وسائلِ بخشش ص ۱۱۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مقامِ اذانِ بلال کی نشاندہی نہیں   ہو سکتی

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے اندر جنّت کی کیاری میں   موجود منبر شریف کے عین سامنے آٹھ ستونوں   پر قائم سنگِ مرمر کا خوبصورت چبوترہ ہے،  اِسے ’’مُکبِّرِیہ ‘‘ کہتے ہیں   ،  اِسی پر کھڑے ہو کر اذان و

Index