(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حُجْرۂ مبارَکہ کا دروازہ بند کردیا گیا
صِدّیقہ بنتِ صِدّیق ، محبوبہ ٔ محبوبِ ربُّ العٰلَمِین، امُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کا جب وِصال ہوا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو جنَّتُ البقیع میں دفْن کیا گیا اورحُجرۂ مُطہَّرہ کے دروازۂ مبارکہ کے باہَر ایک مضبوط دیوار کھڑی کر کے اُس میں داخِلے کا راستہ بند کردیا گیا ۔امُّ الْمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے وصال کے بعد وہ جگہ بھی خالی ہوگئی جہاں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا قِیام پذیر تھیں ، یوں اب حُجرۂ مُنوَّرہ میں چوتھی قبر کی جگہ خالی ہے۔ قُربِ قِیامت میں حضرتِ سیِّدُناعیسیٰ رُوحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کانُزُول ہوگا اور بعدِانتقال آپ عَلَيْهِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی تدفین حُجرۂ پاک میں کی جائے گی ۔
حُجْرۂ مبارَکہ کی دیواروں کی تعمیر
سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حیاتِ ظاہری کے دَور میں مکانِ عالی شان کی دیواریں پکّی نہ تھیں ، سب سے پہلے امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پکّی دیواریں تعمیر کروائیں ، پھر پہلی صدی کے مجدِّدحضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پہلی صدی ہجری میں جب مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تعمیرنو کی تو سیاہ پتھّروں سے (بِغیر دروازے کے) دیواریں بناکر حُجرۂ عائِشہ کا اصلی رقبہ محفوظ کردیا اوراس کے گرد پنج گوشہ (یعنی پانچ کونے والی) دیوار تعمیر کروا دی جس میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔
مَقْصُورہ شریف لوہے اور پیتل کی اُس جالی مبارک کو کہا جاتا ہے جسے قُبورِمبارکہ کے اطراف میں حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تعمیر کردہ پنج گوشہ (پانچ کونی) دیوار کے اردگرد نصب کیا گیا ہے ۔ سب سے پہلے مِصری سلطان رُکنُ الدّین بَیْبَرسنے 668ھ میں لکڑی کی جالی مبارک بنائی تھی ، اُس وقت اُس کی بُلندی دوآدَمیوں کے قد کے برابر تھی۔ پھر شاہ زینُ الدّین کَتْبُغانے694ھ میں اس کے اوپر مزید جالی بڑھا دی جو چھت سے جالگی۔ 886ھ میں آتَش زَدَگی کے حادِثے میں یہ جالی مبارَک شہید ہوگئی تو سلطان قایِتْبائی نے لوہے اور پیتل کی جالیاں تیّار کروائیں جن میں سے پیتل کی جالیاں جانبِ قبلہ جبکہ لوہے کی جالیاں بقیّہ تینوں اطراف میں نَصْب کی گئیں ۔ مَقْصُورہ شریف میں کئی دروازے ہیں : ایک قبلے کی دیوار میں جس کا نام بابُ التَّوبہ ہے، ایک مغرِبی دیوار میں جسے بابُ الْوُفُود کہتے ہیں ، ایک مشرِقی دیوار میں جس کا نام بابِ فاطِمہ ہے اور ایک شِمالی جانب جسے بابُ التَّہَجُّدکہتے ہیں ۔ بابِ فاطِمہ کے علاوہ تمام دروازے بند ہی رہتے ہیں ، بابِ فاطِمہ بھی اُسی وَقت کھولاجاتا ہے جب کوئی گورنمنٹ کامہمان یا وفْد آئے ، یہ لوگ اگرچِہ مَقْصُورہ شریف یعنی جالی مبارَک میں داخِل تو ہوجاتے ہیں لیکن پنج گوشہ دیوار کے اندر نہیں جاسکتے کیونکہ اِس میں داخلے کا کوئی دروازہ ہی نہیں ہے۔پنج گوشہ کے اِرْدگرد بڑے بڑے پردے آویزاں ہیں ۔
آج کل تین قبروں کی تصویر والے طُغرے بازار میں بکتے ہیں ، جس میں ایک قبر سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور دو قبریں شیخین کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کی طرف منسوب کی ہوئی ہیں ، یہ جعلی ( نقلی ) ہیں کیوں کہ تینوں مبارک قبریں پنج