عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

۔ خوش نصیب زائرینِ کرام یہاں   سے عمرے کااِحْرام باندھتے ہیں   ،  عوام اِس مقام کو ’’ چھوٹا عمرہ ‘‘ بولتے ہیں   ۔ اِس مسِجد کا تاریخی پس منظر مُلا حَظہ ہو چُنانچِہ ۹ھ میں   جب حضور سیِّدِ عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم حج کے لئے تشریف لائے  اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  ساتھ تھیں   ،  باری کے دنوں   کے باعث طواف ادا نہ کر سکیں   ،  حضورسرورِ معصوم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف لائے تو انہیں   مغموم پایا۔فرمایا:   عائِشہ پریشان نہ ہو یہ عارِضہ بَناتِ آدم (یعنی خواتین)  پر لکھا گیا ہے۔ حُضُورِ پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ان کے بھائی حضرتِ سیِّدُنا عبدالرحمن بن ابی بکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو فرمایا:   عائشہ کو لیجائیں   اور مقامِ تَنعِیم سے اِحْرام باندھ کر عمرہ کر لیں   ۔  ( بخاری ج۱ ص۱۲۷حدیث۳۱۷، بلدالامین ص۱۳۸)

ابو لہب اور اُس کی بیوی کی قبریں   :   

 ابنِ جُبَیر نے اپنے سفر نامے میں   لکھا ہے:   تنعیم سے کچھ دُور بائیں   طرف ابو لہب اور اس کی بیوی امِّ جمیل کی قَبریں   ہیں   جن پر پتّھروں   کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں   اب تک لوگ آتے جاتے اِن منحوس قبروں   پر پتھراؤ کر تے ہیں   ۔  (وَالعِیاذُبِاللہ تعالٰی۔)   (بلدالامین ص۱۳۸، تاریخ   مکہ ص۴۴۵)  آج کل کا معلوم نہیں   کہ ان کی قبریں   نظرآتی ہیں   یا زمین میں   دھنس گئی ہیں   یاکسی عمارت تلے دب گئی ہیں   ۔بہرحال یہ کوئی زیارت گاہ نہیں   صرف عبرت کے لئے تذکرہ کردیا ہے ۔

نہ اُٹھ سکے گا قیامت تلک خدا کی قسم!

کہ جس کو تُو نے نظر سے گرا کے چھوڑ دیا

مسجد تنعیم کی تعمیرات: 

 تَنعِیم کے اِس تاریخی مقام پرسب سے پہلے محمد بن علی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے مسجِد تعمیر کی ،  پھر اَبُو الْعباس امیرِ مکّہ نے قُبّہ  (یعنی گنبد) بنوایا،  بعد ازاں   ایک بوڑھی خاتون نے خوبصورت مسجِد بنوائی ۔     (بلدالامین ص۱۳۸، ۱۳۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (۷) مسجِد نِمرہ : 

 یہ عالی شان مسجِد میدانِ عرفات کے مغرِبی  (west )  کنارے پر اپنے جَلوے لُٹا رہی ہے،  اِس کے مزید دو نام یہ ہیں   :   (۱)  مسجِدِ عرفہ (۲)  مسجد ِابراھیم۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (۸) مسجِد ذی طُویٰ: 

  مسجدُ الحرام سے جانبِ تَنعِیم جاتے ہوئے راستے میں   یہ مسجِد واقِع تھی۔شہنشاہِ دوعالم، شافعِ اُمم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عمرہ یا حج کے مبارک سفر میں   اِسی مسجِدِ مقدّس کو نوازا ،  یہاں   رات قیام بھی فرمایا ۔ ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اتباع یعنی پیروی میں   سیِّدُنا عبدُاللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے بھی اپنے اسفار مقدَّسہ  (یعنی مبارک سفروں   ) میں   ایسا ہی کیا۔        (بلدالامین ص۱۴۳بخاری ج۱ ص۲۳۶)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index