عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

ہے؟  میں   نے کہا:  ’’یہ تو مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًہے۔ ‘‘ فرمایا:  اُترو اور جاؤ،  رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ اَقدَس میں   سلام عَرض کرو اور یہ بھی عرض کرنا کہ خِضَر (عَلَیْہِ السَّلام)  نے بھی آپ کی خدمت میں   سلام عرض کیا ہے۔ (رَوضُ الرَّیاحین ص۱۲۶)  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سَہارا دے دیا ورنہ

کہاں   میں   اور کہاں   یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۵) سبز گھوڑے سُوار

          حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابو عمران واسِطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں   کہ میں   مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے سُوئے مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مزارِفائضُ الانوار کے دِیدار کی نیَّت سے چلا،  راستے میں   مجھے اِتنی سخت پیاس لگی کہ موت سر پر منڈلانے لگی ،  نِڈھال ہو کر  ایک کِیکَر کے دَرَخْتْ کے نیچے بیٹھ گیا۔ دَفْعَتاً (یعنی یکا یک)  سبز لباس میں   ملبوس ایک سبز گھوڑے سُوار نُمُودار ہوئے ، اُن کے گھوڑے کی لگام اور زِین بھی سبز تھی نیز اُن کے ہاتھ میں   سبز شربت سے لبالب سبز پِیالہ تھا،  وہ اُنہوں  نے مجھے دیا اور فرمایا:  پیو! میں   نے تین سانس میں   پیا مگر اُس پیالے میں   سے کچھ بھی کم نہ ہوا۔ پھر اُنہوں   نے مجھ سے فرمایا:  کہاں   جارہے ہو؟  میں   نے کہا:   مدینۂ منوَّ رہزَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًتاکہ سرورِ کونَین ،  رَحمتِ دارَین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور شیخینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی بارگاہوں   میں   سلام عرض کروں   ۔ فرمایا :   جب تم وہاں   پہنچو اور اپنا سلام عرض کرلو تو اُن تینوں   بُلند و بالا ہستیوں   سے عرض کرنا کہ رِضوان  (فِرِشتہ،  خازِنِ جنَّت) بھی آپ حَضرات کی خدمات میں   سلام عرض کرتا ہے۔  (رَوضُ الرَّیاحین ص۳۲۹)  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

جاں    بَلَب ہوں    جاں    بَلَب پر رَحْم کر

اے لَبِ عیسٰیٔ دَوراں   اَلغِیاث

 (ذوق نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 (۶) دوسرے کا سلام پہنچانے کی بَرَکت سے دیدار ہو گیا

          ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں   کہ میں   اپنے ملک، یَمَن کے شہر صَنعا سے بارادۂ حج نکلا تو کافی عاشِقانِ رسول رُخصت کرنے کے لئے شہر سے باہَر تک آئے ایک عاشقِ رسول نے مجھ سے کہا کہ سرورِ کونَین ، رَحمتِ دارَین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ، حضراتِ شیخینِ کریمین اور دیگر صَحابۂ  کرام رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی مبارَک خدمتوں   میں   میرا سلام عرض کردینا۔جب میں   مدینۂ منوَّ  رہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًحاضِر ہُوا تو اُس عاشقِ رسول کا سلام عرض کرنا بھول گیا،  جب وہاں   سے رُخصت ہوکر ذُوالْحُلَیفَہ پہنچا اور اِحرام باندھنے کا اِرادہ کیا تو مجھے اُس عاشقِ رسول کا سلام پہنچانا یاد آگیا۔میں   نے اپنے رُفَقا سے کہا کہ میرے واپَس

Index