عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

       حضرتِ سیِّدُنامُثَنّٰی بن سعید علیہ رَحمۃ اللہالمجید کا بیان ہے :   حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق فرماتے تھے،  کوئی رات ایسی نہیں   گزری میں   نے جس میں   تاجدار رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت نہ کی ہو۔ (حلیۃ الاولیاء ج۶ ص ۳۴۶)

مٹ جائے یہ خودی تو وہ جلوہ کہاں   نہیں   

دَرْدا میں   آپ اپنی نظر کا حجاب ہوں   

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۷) مدینے میں   سُواری سے پرہیز

          حضرتِ سیِّدُنا امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الۡکافی فرماتے ہیں   :   میں   نے مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کے دروازے پر خُراسان یامِصْر کے گھوڑے بندھے دیکھے جوآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کوبطورِ ہدِیَّہ  (GIFT) پیش کئے گئے تھے ، اِس قَدَر اعلیٰ گھوڑے میں   نے کبھی نہ دیکھے تھے۔ چُنانچِہ،  میں   نے عرض کی:   ’’یہ گھوڑے کتنے عمدہ ہیں   !  ‘‘ فرمایا:   ’’میں   یہ سب آپ کو تحفے میں   دیتا ہوں   ۔ ‘‘ میں   نے عَرْض کی :  ’’ایک گھوڑا  اپنے لئے تورکھ لیجئے۔ ‘‘ فرمایا:   ’’مجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّسے حیا آتی ہے کہ اُس مبارَک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں   تلے رَوندُوں   جس میں   اُس کے پیارے پَیَمبر،  بی بی آمِنہ کے دلبر ،  مدینے کے تاجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ موجود ہیں   یعنی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاروضۂ انور ہے۔ ‘‘ (احیاء العلوم ج ۱ص۴۸، الروض الفائق ص۲۱۷)

ہاں   ہاں   رہِ مدینہ ہے غافِل ذرا تو جاگ

او پاؤں   رکھنے والے یہ جا چشم و سر کی ہے

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۸) ذکرِ نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کے وقْت رنگ بدل جاتا

          حضرتِ سیِّدُنا مُصْعَب بن عبداللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   کہ حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کے عشقِ رسول کا عالَم یہ تھا کہ جب اُن کے سامنے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْر کیاجاتا تو اُن کے چِہرے کا رنگ بدل جاتااور وہ ذِکر مصطَفٰے کی تعظیم کے لئے خوب جُھک جاتے۔ ایک دن آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے اس بارے میں   پوچھا گیاتو فرمایا:   ’’اگر تم وہ دیکھتے جو میں   دیکھتاہوں   تو اِس بارے میں   سُوال نہ کرتے۔ ‘‘ (الشفاء ج۲،  ص ۴۱ ۔ ۴۲)

جان ہے عشق مصطَفٰے روز فُزُوں   کرے خدا

جس کو ہو درد کا مزہ نازِ دوا اٹھائے کیوں   

 (حدائقِ بخشش شریف)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۹) درسِ حدیثِ پاک کا انداز

 

Index