میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کیسا دل ہلاد ینے والا مُعامَلہ ہے کہ راہِ حرم کا نیک پرہیز گار مسافِر یکا یک عشقِ مجازی کے چکّر میں پھنس کر دل کے ساتھ ساتھ دِین بھی دے بیٹھا اور مختصر سا وَقْت رنگ رلیاں منا کرمو ت کے راستے اندھیری قبر کی سیڑھی اُتر گیا! اِس حِکایت سے درسِ عبرت لیتے ہوئے ہم سبھی کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے اور خاتمہ بالخیر کی دعا کرتے رہنا چاہئے کہ نہ جانے ہمارے ساتھ کیا مُعامَلہ ہو! مکتبۃُ المدینہ کی طرف سے جاری کردہ سنسنی خیز V.C.D.یا آڈیو کیسیٹ ’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر ‘‘ خرید کر ضَرور مُلاحظہ کیجئے۔ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ خوفِ خدا سے کانپ اُٹھیں گے۔ ؎
جہاں میں ہیں عِبرت کے ہر سُونُمُونے مگر تُجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے جو آباد تھے وہ مَحَل اب ہیں سُونے
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے
یہ عِبرت کی جا ہے تَماشا نہیں ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۶۷) اے کاش! میں بھی رونے والوں میں سے ہوتا
دُعائے عَرَفات میں حاجِیوں کی اشکباری اور آہ وزاری جب جاری ہوئی تو حضرتِ سیِّدُنا بکر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرمانے لگے : ’’ اے کاش! میں بھی ان رونے والے حاجیوں میں سے ہوتا ۔ ‘‘ اور حضرتِ سیِّدُنا مُطَرِّف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے خوفِ خدا سے مغلوب ہو کر بطورِ عاجِزی عَرْض کی : اےاللہ عَزَّ وَجَلَّ! میری (نافرمانیوں کی) وجہ سے ان حاجِیوں کو رَد نہ فرمانا۔ (الروض الفائق ص۵۹) اللہ عَزَّ وَجَلَّکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
مِرے اَشک بہتے رہیں کاش ہر دم
ترے خوف سے یاخدا یاالٰہی
(وسائلِ بخشش ص ۷۸ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۶۸) وُقُوف ِ عَرَفات کرنے والوں کی مغفِرت ہو گئی
حضرتِ سیِّدُنا محمدبن مُنکَدِرعلیہ رحمۃُ اللہ المُقتَدِر نے33حج ادا کرنے کی سعادت پائی ، اپنے آخِری حج میں میدانِ عَرَفات کے اندر مُناجات کرتے ہوئے عَرْض کی: ’’یا اللہ عَزَّوَجَلَّ! تُو جانتاہے کہ میں نے اِسی عَرَفات میں 33 بار وُقوف کیا، ایک مرتبہ اپنی طرف سے اورایک ایک بار اپنے ماں اور باپ کی جانِب سے حج سے مُشرَّف ہوا۔یا رب عَزَّ وَجَلَّ! میں تجھے گواہ بناتا ہوں کہ میں نے باقی 30 حج اُس شخص کو ہِبہ (یعنی تحفے میں ) کردئیے جو یہاں عَرَفات میں ٹھہرا لیکن اُس کا وُقُوف ِ عَرَفہ قَبول نہ کیا گیا۔ ‘‘ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ عَرَفات سے مُزدَلِفہ پہنچے توخواب میں نِدا دی گئی: ’’اے ابنِ مُنکَدِر! کیا تُو اس پر کرَم کرتاہے جس نے کرم پیدا کیا ؟ کیا تو اُس پر سخاوت کرتاہے جس نے سخاوت پیدا فرمائی؟ تیرا ربّ عَزَّ وَجَلَّ تجھ سے فرماتا ہے: مجھے اپنی عزّت و جلال کی قسم! میں نے وُقوفِ عَرَفات کرنے والوں کو عَرَفات پیدا کرنے سے دوہزار سال پہلے ہی بَخْش دیاتھا۔ (الروض الفائق ص ۶۰ ) اللہ عَزَّ وَجَلَّکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم