نوازتے ہوئے اُن سے فرمایا: ’’ اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ ربِّ کائنات (عزوجل) نے تمہارے لئے کیسے کیسے اِنعامات تیّار کر رکھے ہیں تو تم تمنّا کرتے کہ کاش! فَقرو فاقے کا یہ سلسلہ او ر طویل ہو جائے۔ ‘‘ (ترمذی ج۴ص۱۶۲حدیث۲۳۷۵)
جُستجُو میں کیوں پھریں مال کی مارے مارے
ہم تو سرکار کے ٹکڑوں پہ پَلاکرتے ہیں
(وسائلِ بخشش ص۱۴۴)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًاور اس کے گرد و نَواح میں مُتَعَدِّد ایسی مساجد ہیں جواللہ کے محبوب، فاتِحُ الْقُلوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف منسُوب ہیں ۔ اُن میں اکثر کے نشانات خَتْم ہو چکے ہیں ۔ تاہم حُصولِ بَرَکت کیلئے چند کا ذِکر کیاجاتا ہے تاکہ زائرینِ عاشِقین انہیں تلاش کر کے جہاں جہاں مسجدیں ملیں وہاں نَفلیں پڑھیں اور جہاں آثا ر نہ پائیں وہاں بَنِگاہِ حسرت فَضاؤں کی زیارت کر کے بَرَکت حاصل کریں او روہاں دعائیں مانگیں کہ جہاں جہاں سلطانِ کون ومکاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری ہوئی ہے وہاں دُعا قَبول ہوتی ہے۔مُحَقِّق عَلَی الاطلاق، خاتِمُ المُحَدِّثین ، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِینے عشق و مَستی میں ڈوب کر کتنی پیاری بات کہی ہے کہ ’’ اربابِ بصیرت ( یعنی دل کی نظر رکھنے والے) یہ جانتے ہیں کہ ان (مکّے مدینے کے) پہاڑوں اور وادِیوں میں اثرِ جمال محمّد ی اور ظُہُورِ کمالِ احمدی سے کس قَدر نورانیّت ظاہِر ہو رہی ہے ! بے شک اس کا سبب یِہی ہے کہ ان تمام جگہوں میں کوئی بھی ایسا ذرّہ نہیں جس پرنَظَرِ مبارَک نہ پڑی ہو اور وہ دیدارِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے شَرَفیاب نہ ہوا ہو۔ ( جذب القلوب ص۱۴۸ )
آ کہ میں روح کی ہر تہ میں سَمو لوں تجھ کو
اے ہوا تُو نے تو سرکار کو دیکھا ہوگا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱) مسجدِ قُبا
مدینہ ٔطیّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے تقریباً تین کلومیٹر جُنوب مغرِب کی طرف ’’قُبا ‘‘ نامی ایک قَدیمی گاؤں ہے جہاں یہ مُتَبَرَّک مسجِد بنی ہوئی ہے، قراٰنِ کریم اور اَحادیثِ صَحِیحہ میں اِس کے فضائل نہایت اِہتِمام سے بیان فرمائے گئے ہیں ۔ مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے درمِیانی چال سے چل کر تقریباً 40مِنَٹ میں عاشقانِ رسول مسجِد قُبا پہنچ سکتے ہیں ۔ بخاری شریف میں ہے: ’’ حُضورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر ہفتے کوکبھی پَیدل تو کبھی سُواری پر مسجِد قُباتشریف لے جاتے تھے۔ ( بُخاری ج ۱ ص ۴۰۲ حدیث ۱۱۹۳ )
دو فرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ: (۱) مسجِد قُبا میں نَما ز پڑھنا ’’عمرے ‘‘ کے برابر ہے ( ترمذی ج۱ص۳۴۸ حدیث۳۲۴) (۲) جس شخص نے اپنے گھر میں وُضو کیا پھر مسجِد قُبا میں جا کر نَماز پڑھی تو اُسے’’ عمرے ‘‘ کا ثواب ملے گا۔ (ابنِ ماجہ ج۲ ص۱۷۵حدیث۱۴۱۲)