عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

احسان فرمایا ہے ۔  ‘‘ فرمایا:  ’’کیا تم مجھے نہیں   پہچانتے؟ میں   صاحبِ قراٰن محمد بن عبدُ اللہ  (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  ہوں   ،  تمہارے والِد گنہگارتھے لیکن مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک بھیجتے تھے،  جب یہ اِس تکلیف میں   مُبتَلا ہوئے تو مجھ سے فریاد کی تھی اور بے شک جو مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتاہے میں   اُس کی فریاد رسی کرتا ہوں   ۔ ‘‘ پھر میری آنکھ کُھل گئی ،  میں   نے دیکھا کہ حقیقت میں   بھی میرے والِد ِ مرحوم کے چِہرے پر نُور پھیلا ہوا تھا اور پیٹ بھی اپنی اصلی حالت پر آچکا تھا۔  (مُلَخَّص از  تفسیرِ رُوحُ البیان ج۷ ص۲۲۵)  اللہ عَزَّ وَجَلَّکی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

دنیا وآخِرت میں   جب میں   رہوں   سلامت        پیارے پڑھوں   نہ کیوں   کر تم پر سلام ہر دم

لِلّٰہ اب ہماری فریاد کو پہنچئے!     بے حد ہے حال اَبْتَرتم پر سلام ہر دم

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۵۳) اپنے آقا سے پہلے طواف نہیں   کروں   گا

    محبوبِ ربِّ غنی،  آقائے  مکّی مَدَنی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے صُلْحِ حُدَیبیہ کے موقع پر حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو اپنا سَفیر بنا کر مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً   بھیجا کہ کُفّار سے مُذاکرَات کریں   کیونکہ ان لوگوں   نے یہ طے کیا تھا کہ اِس سال شاہِ خیرالانام صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور صحابۂ  کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   داخِل نہیں   ہونے دیں   گے۔ حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حرمِ کعبہ پہنچے تو انہیں   بتایا گیا کہ اِس سال آپ لوگ حج نہیں   کرسکتے۔ کُفّارِ مکّہ نے حضرتِ سیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے کہا:  چُونکہ آپ یہاں   آگئے ہیں   ، اِس لئے چاہیں   تو طواف کر لیجئے۔ حضرتِ سیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اللہ عَزَّ وَجَلَّکے پیارے نبی مکّی مَدَنی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے بِغیر طواف کرنا گوارا نہ ہوالہٰذا فرمایا:  ’’ مَاکُنْتُ لِاَفْعَلَ حَتّٰی یَطُوْفَ بِہٖ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔یعنی میں   اُس وَقْت تک طوافِ کعبہ نہیں   کروں   گا جب تک رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم طواف نہ کرلیں   ۔ ‘‘ (مسند امام احمد بن حنبل ج۶ص۴۸۹ حدیث۱۸۹۳۲)  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

اللہ  سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا

محبوبِ خدا یار ہے عثمانِ غنی کا

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۵۴) 20پیدل سفرِحج

          راکبِ دَوشِ مصطَفٰے ،  سیِّدُ الْاَ سْخِیاء،  برادرِ شہیدِ کربلا،  جگرگوشۂ فاطِمہ،  دلبندِ مُرتَضیٰ، سیِّدُنا امام حسن مُجتَبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک مرتبہ فرمایا :  میں   بَہُت شرمندہ ہوں   ، آہ!  اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے کس طرح ملاقات کروں   گا!  افسوس! اُس کے پاک گھر  (یعنی

Index