کرتیں تو اولاد کی نعمت سے سرفراز ہو جاتی تھیں ۔ (جذب القلوب ص ۱۲۸) وہاں اور بھی تبرُّکات تھے، جن میں ایک پتّھر شریف پر سلطانِ بحرو بر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سُواری کے خَچَّر کے سُم (یعنی کُھر) مبارَک کا نشان تھا، ایک پتھَّرِ منوَّر پر بے کسوں کے یاوَر، مدینے کے تاجور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی کُہنی مبارَک اور مقدّس اُنگلیوں کے نشانات تھے۔ (ایضاً ) افسوس نہ اب اُس مسجِد کی عمارت رہی نہ ہی تبرُّکات ۔ عاشِقانِ رسول صِرْف وہاں کی فَضاؤں کی زیارت فرمائیں ، دل جلائیں اور ہو سکے تو آنسوبہائیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مسجدِ بنی ظفر کے قریب ہی’’ مسجدِ ما ئِدہ ‘‘ واقِع تھی۔ منقول ہے یہ اُسی مقام پر بنی تھی جسے سلطانِ کون و مکان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے نَجران کے نصرانیوں کے ساتھ مُباہَلے کیلئے مُنتَخَب فرمایا تھا اور جس جگہ سیِّدُنا سَلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے نے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے لئے لکڑیاں گاڑ کر اپنی چادر تان کر سائبان کھڑا کیا تھا اورحُضُور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اپنے اہلِ بَیت کے ہمراہ وہاں تشریف لائے تھے۔ایک تاریخی رِوایت کے مطابِق اِس مقام پر آقائے نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور اہلِ بیتِ اطہار کیلئے جنَّت سے’’ پانچ پِیالوں ‘‘ میں کھانا نازِل ہوا تھا۔ اس لئے اسے’’ مسجِدِ پنج پِیالہ ‘‘ بھی کہتے ہیں ۔یہاں عاشقانِ رسول نے بطورِ یاد گار گنبد بنائے تھے۔۱۴۰۰ھ میں سگِ مدینہ عفی عنہ نے اُس مقدّس مقام کے کھنڈر کی زیارت کی تھی، گنبد وغیرہ موجود نہیں تھے اور یہ لکھتے وقت فَضاؤں کے سوا کچھ نہیں بچا۔عاشِقانِ رسول کیلئے اُن فضاؤں کی زیارت کر کے عشقِ رسول میں دل جلانا بھی بَہُت بڑی سعادت ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱۶) مسجدِ بنی حرام
یہ مسجِد شریف حضرتِ سیِّدُنا جابِربن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اُسی مکانِ عالیشان کی جگہ پر عاشقِ رسول، حضرتِ سیِّدُناعمربن عبدالعزیزرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بنوائی تھی جہاں سرورِ کائنات ، شَہَنْشاہِ موجودات صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے یہ تین مُعجِزات ظاہِر ہوئے تھے: (۱) ایک بکری میں بَہُت سارے ( ایک روایت کے مطابِق 1500) صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَان کا پیٹ بھر گیا تھا (۲) سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ہڈّیوں پر دستِ مبارَک رکھ کر کچھ پڑھا تو بکری زندہ ہو گئی تھی (۳) سیِّدُنا جابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے فوت شُدہ دو مَدَنی مُنّے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی دُعا سے زندہ ہو گئے تھے۔ (اِن ایمان افروز واقِعات کی تفصیل ’’فیضانِ سنّت ‘‘ جلد اوّل صفحہ 345 تا 349 پر مُلا حَظہ فرمایئے ) اِسی مکانِ عظیمُ الشّان میں سرکارِ دوجہان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ایک نَماز بھی ادا فرمائی تھی۔ یہ مسجِد شریف، مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے ’’خَمسہ مساجِد ‘‘ جاتے ہوئے ’’ اَلسِّیْح ‘‘ کے عَلاقے میں سڑک کے سیدھے ہاتھ پر اُس بستی کے اندر واقِع ہے جو کہ جَبَلِ سَلْع کے دامن میں آباد ہے۔ ۱۴۰۹ھ میں قدیم بنیادوں پر یہاں شاندار مسجِد بنا دی گئی ہے مگر باہَر مُلکوں سے آئے ہوئے حُجّاج و مُعتَمرین اکثر اِس کے دیدار سے محروم ہی رہتے ہیں کیوں کہ اسے آبادی کے اندر جاکر تلاش کرنا دشوار ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد