عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

آہ!  اِس تاریخی اورمدینے کی سب سے پہلی مسجِد کا اب کوئی نام و نشان باقی نہیں   رہا۔ عاشقانِ رسول اچّھی اچّھی نیّتوں   کے ساتھ وہاں   کی فَضاؤں   کو نگاہوں   سے چوم کر برکتیں   حاصل کریں   ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۱) مسجدِ کَتِیْبَہ

          مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے اوَّلین انصاری صحابی حضرتِ سیِّدُنا ابو رافِع بن مالِک زُرَیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے غزوۂ اُحُد میں   شہید ہو گئے۔ مبارَک لاش کی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کے مکانِ عالیشان ہی میں   تدفین کی گئی۔ بعد میں   خاندان والوں   نے اُس مکانِ بَرَکت نشان پر اس طرح مسجد تعمیر کی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کا مزارِ پُر انوار صحن میں   آ گیا۔صُوفیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامکا مشہور سلسلۂ طریقت ’’سَنَوسِیہ ‘‘ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ہی کی اولاد سے جاری ہوا ہے ۔ اِس مسجِد شریف کے قریب عُثمانیوں    ( تُرکوں   ) نے عارِضی فوجی بارکیں   بنوائی ہوئی تھیں   ،  چُونکہ عَرَبی میں   فوجی بٹالین یا یو نٹ کو’’ کَتِیْبَہ ‘‘ کہتے ہیں   اِس لئے وہ علاقہ ’’کَتِیْبَہ  ‘‘ کہلانے لگا اور اِسی وجہ سے اُس مسجد شریف کو ’’ مَسْجِدُ الْکَتِیْبَہ ‘‘ کہا جانے لگا ۔ یہ مسجِد مع ایک قدیم مینار اِس تحریر سے چند سال قبل تک باقی تھی،  پنج وقتہ نمازوں   کی بھی ترکیب تھی،  البتّہ صدکروڑ افسوس کہ مزار شریف شہید کر کے فرش ہموار کر دیا گیا تھا۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۲) مسجِد بنی دِینار

          امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا ابوبکْر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے نے ہجرت کے بعدمدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًمیں   خاندانِ بنی دینا ر بن النَّجّار کی ایک خاتون سے شادی فرمائی،  ایک بار اُنہو ں   نے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں   دعوت پیش کی اور تشریف لا کر نَماز ادا کرکے گھر کو منوَّر کرنے کی التجاء کی۔شَرَفِ قَبولیّت سے سرفرازی ملی اوروہاں   قدم رنجہ فرماکر شَہَنشاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے نَماز ادا فرمائی۔ (وفاء الوفا ج ۲ ص ۸۶۶)  اِسی مکانِ عالیشان پر سیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے بطور ِ یاد گار     ’’ مسجد بنی دینار  ‘‘ بنوائی۔ بعد میں   عَلاقۂ  بنی دینار میں   دھوبیوں   کی آبادی ہو گئی ،  وہاں   دھوبی گھاٹ بن گئے،  جس سے وہ مَحَلہ’’ علاقۂ غَسّالِین ‘‘ مشہور ہوا او ر یہ مسجِد،  ’’ مسجدِغَسّالِین ‘‘ کہلانے لگی۔آج کل اسے ’’ مسجدِمُغَیْسَلَہ ‘‘ کہتے ہیں   ۔ اِس مسجد شریف کا نیا مَحَلِ وقوع یعنی پتا:  مَحَلَّۃُ الْمالِحَہ ،  مدرسۃ عَسْکَرِیہکے پیچھے آباد ی میں   تقریباً آدھا کلو میٹر اندر کی طرف ہے۔ اب اس تاریخی مُتَبَرَّک مسجد کے قریب جدید سَہولتوں   سے آراستہ ایک بڑی مسجد بنادی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اُس مبارَک مسجد کی طرف لوگوں   کا رُجحان کم ہے او اِس کی اصل حیثیت پر گمنامی کی دُھند لاہٹ چھا رہی ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۳) مسجد ِ مینارَتین

          حضرت سیِّدُنا حَرَام بن سَعْد بن مُحَیِّصَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہشاہِ خیرُالْاَنام صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِس مقام پر نَماز پڑھی تھی۔ (وفاء الوفاء ج ۲ص ۸۷۸ ۔ ۸۷۹) عاشقانِ رسول نے بَطورِ یاد گار یہاں   ’’ مسجد مینارَ تین ‘‘ تعمیر فرمائی۔ اس کا پتا یہ ہے:    مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف  عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے شارِعِ عَنبریہ  (قدیم نام شارِعِ مکّہ)  سے ہو کر وادیٔ عَقِیق

Index