عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

محروم نہ لوٹایئے۔ ‘‘ میں   بیٹھا ہوا تھا کہ رزّاقِ مُطلَقجَلَّ جَلا لُہٗ کی طرف سے یکایک تازہ انگور کے دو گُچّھے میرے ہاتھ میں   آ گئے!  عجیب ترین بات یہ تھی کہ سردیوں   کا موسِم تھا اور کہیں   بھی تازہ انگور مُیَسَّر نہ تھے ،  میں   حیران رہ گیا ،  ایک گُچھا تو میں   نے وَہیں   کھا لیا ،  مزار شریف سے باہَر آ کر ایک ایک دانہ ساتھیوں   میں   تقسیم کردیا۔    (مخزنِ احمدی ص ۹۹)

ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم!

ہیں   سخی کے مال میں   حقدار ہم

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

مدینے کی زِیارَتیں   

دُرُود شریف کی فضیلت

          سرکارِمدینہ،  راحتِ قلب وسینہ،  صاحِبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عا فیّت نشان ہے:  جو مجھ پر ایک دن میں   ایک ہزار بار دُرُودِ پاک پڑھے گا وہ اُس وقت تک نہیں   مرے گا جب تک جنّت میں   اپنا مقام نہ دیکھ لے۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب ج۲ ص۳۲۸ حدیث۲۲ )

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مدینۃُ المنوَّرہ کے فضائل

          اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ذکرِ مدینہ عاشِقانِ رسول کے لئے باعِثِ راحتِ قلب و سینہ ہے۔ عُشّاقِ مدینہ اِس کی فُرقَت میں   تڑپتے اورزیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں   ۔دنیا کی جتنی زبانوں   میں   جس قدر قصیدے مدینۃُالمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے ہِجروفِراق اور اس کے دیدار کی تمنّا میں   پڑھے گئے یا  پڑھے جاتے ہیں   اُتنے دنیا کے کسی اورشہر یا خِطّے کے لئے نہیں   پڑھے گئے اورنہیں   پڑھے جاتے ،  جسے ایک باربھی مدینے کا دیدار ہوجاتاہے وہ اپنے آپ کو بَخت بیدارسمجھتا اورمدینے میں   گزرے ہوئے حَسین لمحات کو ہمیشہ کیلئے یاد گار قرار دیتا ہے۔ کسی عاشقِ رسول نے کیا خوب کہا ہے!   ؎

وُہی ساعَتیں   تھیں   سُرور کی،  وُہی دن تھے حاصلِ زندَگی

بَحُضورِ شافِعِ اُمَّتاں   مِری جِن دنوں   طَلَبی رہی

مدینۃُالمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی زیارات  ‘‘ کی تفصیلات سے قبل دِیارِ حبیب کے کچھ فضائل مُلا حَظہ فرمالیجئے تا کہ دل میں   مدینے کی مَحَبَّت ولگن مزید مَوج زَن ہو: 

قراٰنِ پاک میں   ذکرِ مدینہ: 

 قراٰنِ کریم میں   مُتَعدِّد مقامات پرذِکرِ مدینہ کیا گیاہے مَثَلاً پارہ28 سُوْرَۃُالْمُنٰفِقُوْنآیت نمبر8میں   ہے:   یَقُوْلُوْنَ لَىٕنْ رَّجَعْنَاۤ اِلَى الْمَدِیْنَةِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْهَا الْاَذَلَّؕ-وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۠ (۸)   (پ ۲۸،  المنافقون۸)

ترجَمۂ کنزالایمانکہتے ہیں   :  ’’ہم مدینہ پھر کر گئے تو ضَرور جو بڑی عزّت والا ہے وہ اس میں   سے نکال دے گا اُسے جو نہایت ذلّت والا ہے ‘‘ اور عزّت تو اللہُ اور اس کے رسول اور مسلمانوں   ہی کے لئے ہے مگرمُنافِقوں   کوخبرنہیں   ۔

 

Index