صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ لوگ جب موسِم کا پہلا پھل دیکھتے، اُسے حُضُورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سَیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمتِ سراپا رحمت میں حاضِر لاتے، سرکارِ نامدار (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) اسے لے کراس طرح دُعا کرتے: الٰہی! تو ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں بَرَکت دے اور ہمارے لیے ہمارے مدینے میں بَرَکت کر اور ہمارے صاع و مُد (یہ پیمانوں کے نام ہیں ان) میں بَرَکت کر، یااللہ ! (عَزَّ وَجَلَّ) بے شک ابراہیم تیرے بندے اور تیرے خلیل اور تیرے نبی ہیں اور بے شک میں تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں ۔ انھوں نے مکّے کے لیے تجھ سے دُعا کی اور میں مدینے کے لیے تجھ سے دُعا کرتا ہوں ، اُسی کی مثْل جس کی دعا مکّے کے لیے انھوں نے کی اور اتنی ہی اور (یعنی مدینے کی برکتیں مکے سے دُگنی ہوں ) ۔ پھر جو چھوٹا بچّہ سا منے ہوتا اُسے بلاکر وہ پھل عطا فرما دیتے۔ ( مسلم ص۷۱۳ حدیث۱۳۷۳)
ہاتھ اُٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم!
ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مدینہ لوگوں کو پاک وصاف کرے گا:
رسولِ نذیر ، سِراجِ مُنیر، محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ دلپذیر ہے : ’’مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی (سب پر غالِب آئے گی) لوگ اسے ’’یَثرِب ‘‘ کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹّی لوہے کے مَیل کو۔ ‘‘ (صحیح البخاری حدیث۱۸۷۱، ج۱، ص۶۱۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس روایت میں مدینۃُالمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کو’’یَثْرِب ‘‘ کہنے کی مُمانَعت کی گئی ہے۔ فتاوٰی رضویہ جلد 21 صَفْحَہ 116پر ہے: مدینۂ طیِّبہ کو یَثرِب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جو مدینہ کویَثرِب کہے اُس پر توبہ واجِب ہے، مدینہ طابہ ہے مدینہ طابہ ہے ۔ علّامہ مَناوی ’’تَیْسِیر شَرْحِ جامعِ صغیر ‘‘ میں فرماتے ہیں : اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدینۂ طیِّبہ کایَثرِب نام رکھنا حرام ہے کہ یَثرِبکہنے سے توبہ کا حکم فرمایا اور توبہ گناہ ہی سے ہوتی ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۱ ص۱۱۶)
فتاوٰی رضویہ جلد 21صَفْحَہ 119پر ہے: حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالْحقّ مُحَدِّث دِہلَوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی اَشِعَّۃُ اللَّمعاتشَرْحُ الْمِشْکٰوۃ میں فرماتے ہیں : آنحضرت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں لوگوں کے رَہنے سَہنے اور جَمْع ہونے اوراس شہر سے مَحَبَّتکی وجہ سے اس کا نام ’’مدینہ ‘‘ رکھا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے یَثرِب کہنے سے مَنْعْ فرمایا اِس لئے کہ یہ زمانۂ جاہلیّت کانام ہے یا اِس لئے کہ یہ ’’ثَرْبٌ ‘‘ سے بنا ہے جس کے معنیٰ ہلاکت اورفَساد ہے اور تَثْرِیْبٌبمعنیٰ سَرزَنِش اورملامت ہے یا