عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

           امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات،  علیُّ الْمُرتَضٰی شیرِ خدا  کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں   کہ تاجدارِ مدینہ،  قَرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مزارِ فائضُ الاَنوار میں   جلوہ گری کے تین روز بعد ایک بَدُّو حاضِر ہُوااور اُس نے اپنے آپ کو قبرِ مُنوَّر پر گرادیا اور اُس کی خاکِ پاک اپنے سَرپر ڈالی اور یوں   عرض گزار ہُوا:   یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! جو کچھ آپ نے اللہتَبَارَکَ وَتَعَالٰیسے سنا ہے وہ ہم نے آپ سے سنا ہے۔  (اوروہ یہ ہے:  )  وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا (۶۴)   (پ۵، النساء۶۴)

ترجَمۂ کنزالایماناور اگر جب وہ اپنی جانوں   پر ظلم کریں   تو اے محبوب!  تمہارے حُضور حاضِر ہوں   اورپھر اللہ سے مُعافی چاہیں   ا ور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضَرور اللہ کوبَہُت توبہ قَبول کرنے والا مِہربان پائیں   ۔ یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں   نے اپنے اُوپر ظُلم کیا ہے  (یعنی گناہ کئے ہیں) اور آپ کی بارگاہِ بے کس پنا ہ میں   حاضِر ہُوا ہوں   تاکہ آپ میرے واسِطے اِستِغفار فرمائیں۔ قبرِ اَنور سے آواز آئی:  ’’قَدْ غُفِرَ لَکَ ‘‘ یعنی تحقیق تیرے گناہ بخش دیئے گئے ہیں   ۔ (وفاء الوفا ج۲ص۱۳۶۱)  

عَیب محشر  میں    کھلا  ہی  چاہتے  تھے  میں    نِثار

ڈَھک کے پردہ اپنے دامَن کا چُھپایا شکریہ

 (وسائلِ بخشش ص۳۰۴)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲) درِ رسول پر حاضر ہونے والا بخشا گیا

        دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 413  صَفْحَات پر مُشْتَمِل کتاب’’ عُیُونُ الحِکایات ‘‘ حصّہ دُوُم صَفْحَہ 308 پرامام عَبْدُالرَّحْمٰن بِن عَلِی جَوْزِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِینقْل فرماتے ہیں   :   حضرتِ سیِّدُنا محمد بن حَرْب ہِلَالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالینے بیان کیا:  ایک مرتبہ میں   روضۂ رسول پرحاضِر تھاکہ ایک اَعرا بی (یعنی عَرَب کے دِیہات کا رہنے والا)  آیا اورحُضُورِ انور،  شافعِ محشر،  محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہِ بے کس پناہ میں   اِس طرح عرْض گزار ہوا :   یَارَسُولَ اللہ  ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) !  اللہ تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر جو سچّی کتاب نازِل فرمائی اُس میں   یہ آیت بھی ہے: 

وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا (۶۴)   (پ۵، النساء۶۴)

ترجَمۂ کنزالایماناور اگر جب وہ اپنی جانوں   پر ظلم کریں   تو اے محبوب!  تمہارے حُضور حاضِر ہوں   اورپھر اللہ سے مُعافی چاہیں   ا ور رسول ان کی شَفاعت فرمائے تو ضَرور اللہ کوبَہُت توبہ قَبول کرنے والا مِہربان پائیں   ۔

   اے میرے آقاومولیٰ ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) ! میں  اللہغَفُوْرعَزَّوَجَلَّسے اپنے گناہ و قُصور کی مُعافی طلَب کرتے ہوئے حاضِرِ دربار ہوں   اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بارگاہ میں   اپناشَفیع بناتاہوں  ۔ ‘‘ یہ کہہ کروہ عاشقِ رسول رونے لگا اور اُس کی زَبان پریہ اَشعارجاری تھے :      ؎

یَا خَیْرَ مَنْ دُفِنَتْ بِالْقَاعِ اَعْظُمُہٗ                                                فَطَابَ مِنْ طِیْبِہِنَّ الْقَاعُ وَالْاَکَمْ

رُوْحِی الْفِدَائُ لِقَبْرٍ اَنْتَ سَاکِنُہٗ                                                 فِیْہِ الْعِفَافُ وَفِیْہِ الْجُوْدُ وَالْکَرَمْ

ترجمہ (۱) …اے وہ بہترین ذات جس کا مُبارَک وُجُود اس زمین میں   دفن کیا گیا تو اِس کی عُمْدَگی اور پاکیزگی سے میدان اور ٹیلے معطَّر ہو گئے۔ (۲)

Index