گیا، جگہ ہموار ہو گئی اور عَلاقے کے لوگوں کی گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ بن گئی !
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳) خَمسہ (یا سبعہ) مساجِد
مدینۂ طیِّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے شِمال مغرِبی طرف سَلْع پہاڑ کے دامَن میں پانچ مسجِدیں ایک دوسرے کے قریب قریب واقِع ہیں ۔ دراصل یہاں پہلے سات مساجِد ہوا کرتی تھیں عَرَبی میں سات کو’’ سَبْعْ ‘‘ کہتے ہیں لہٰذا یہ عَلاقہ ’’ سَبْعْ مساجِد ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔کچھ سال قبل دو مساجِد شہید کرکے وہاں لاری اڈّہ ، دُکانیں اور پارکنگ ایریا وغیرہ کی ترکیب کر لی گئی ۔ چُونکہ اب پانچ مسجِد یں رہ گئی ہیں اور عَرَبی میں پانچ کو’’ خَمسَہ ‘‘ کہتے ہیں اِس لئے آہِستہ آہِستہ یہ مقام ’’خَمسہ مساجِد ‘‘ کے نام سے مشہور ہو گیا۔ان پانچ میں سے ایک مسجِدبنام’’مسجدُ الْفَتح ‘‘ ٹِیلے پر واقِع ہے جس پر چڑھنے کے لئے سیڑھیاں بھی موجود ہیں ۔’’غَزوۂ اَحْزاب ‘‘ کے موقع پر (جسے غزوۂ خندَق بھی کہاجاتا ہے) حُضور تاجدارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسجدُ الفَتْح کے مقام پر پیر، منگل، بدھ تین دن مسلمانوں کی فَتح و نُصرَت کے لئے دُعا فرمائی، تیسرے دِن ظُہْر وعَصْر کے درمِیان فَتْح کی بِشارت ملی اور ایسی فَتحِ کامِل حاصل ہوئی کہ اِس کے بعد ہمیشہ کُفّارمَغْلوب (یعنی دَبے ہوئے) رہے۔ حضرتِ سیِّدُنا جابِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں: ’’ جب مجھے مشکِل پیش آتی ہے تو ’’مسجدِ فتح ‘‘ میں جاکر دُعا مانگتا ہوں تو مشکِل حل ہوجاتی ہے۔ ‘‘ مسجدالفتح کے علاوہ دیگر چھ مسجدوں کے نام یہ ہیں : (۱) مسجدِ سیِّدُنا ابو بکر صدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ (یہ اصل میں مسجد علی بن ابی طالب ہے) (۲) مسجِد سیِّدُنا عمر بن خطاب ( شہید ہو چکی ہے) (۳) مسجدِ سیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمیہ ماضیِ قریب میں مسجدِ ابوبکر صدِّیق کے نام سے جانی جاتی تھی اب شہید کر دی گئی ہے (۴) مسجدِ سیِّدہ فاطِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا۔ (یہ مسجد دَورِ صَحابہ میں نہ تھی ، اِس کی کوئی تاریخ منقول نہیں ، کہا جاتا ہے کہ ۱۳۲۹ھ (1911ء) کےبعد بنائی گئی ہے) (۵) مسجدِ سیِّدُنا سَلمان فارسی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ (۶) مسجد ابو ذرغِفاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ (شہید ہو چکی ہے۔)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۴) مسجدِ غَمامہ
مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً یا جَدَّہ شریف سے جب مدینۂ مُنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًآتے ہیں تو مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامآنے سے قَبل اُونچے قُبّوں (گنبدوں ) والی ایک نہایت ہی خوب صورت مسجِد آتی ہے یِہی’’ مسجدِغَمامہ‘‘ ہے۔ ہمارے پیارے آقا مَکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ۲ھ میں پہلی بار عیدُالْفِطْر اور عیدُ الاضحٰی کی نَماز اِس مَقام پرکُھلے میدان میں ادا فرمائی ہے ۔یَہیں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بارِش کے لئے دُعا فرمائی، دُعا فرماتے ہی بادَل گھر گئے اور بارِش برسنی شُروع ہوگئی۔ ’’بادَل ‘‘ کو عَرَبی زَبان میں غَمَامَہکہتے ہیں اِسی نِسبَت سے اِسے اب مسجدِغَمامہ کہتے ہیں ۔یہاں کُھلا میدان تھا، پہلی صدی کے مجدِّد، امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُناعمربن عبدُالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے یہاں مسجِد تعمیر کروادی۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۵) مسجدِ اِجابہ