صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہاں پرابھی ظُہر کی دو رَکعَت ادا فرمائی تھیں کہ تَحوِیلِ قِبلہ کا حُکم نازِل ہوگیا، بقِیَّہ دو رَکعَت بَیْتُ اللہشَرِیْفکی طرف مُنہ کر کے ادا فرمائیں ۔ اِس وجہ سے اِس کا نام مسجدِ قِبلَتَین (یعنی دو قبلوں والی مسجد) ہوا۔بطورِ یادگار عاشِقانِ رسول نے بیتُ المقدَّس کی طرف دیوار میں قِبلے کا نشان بناد یا تھا اوراس میں ’’آیات تحویلِ قبلہ ‘‘ نقش کر دی تھیں ، عاشِقینِ زائرین اِس نشان کو بھی مَس کر کے بَرَکت حاصل کرتے تھے۔ اب وہ دیوار شریف ہٹا دی گئی ہے اور صَدْر دروازے کی جانب چھت پر قبلۂ اوّل کی سَمت کے اظہار کیلئے مُصَلّے کانقش بنا دیا گیا ہے۔
جَبَلِ اُحُدمدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی جانِبِ شمال واقِع یہ ایک نہایت ہی مقدّس پہاڑہے۔ حضرت ِ سیِّدُنا ابوعَبْس بِن جَبْر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ سرکارِمدینہ، راحتِ قَلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اُحُدٌ ھٰذَاجَبَلٌ یُّحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ یعنی’’ یہ اُحُدپہاڑ ہم سے مَحَبَّت کرتاہے اورہم اِس سے مَحَبَّتکرتے ہیں ۔ (مزید فرمایا: ) اوریہ جنّت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر ہے جبکہعَیرجو ہم سے دشمنی کرتا ہے اورہم اسے دشمن سمجھتے ہیں ، وہ جہنَّم کے دروازوں میں سے ایک دروازے پرہے۔ ‘‘ (مُعجَم اَوسط ج۵ص ۳۷حدیث ۶۵۰۵) ’’جَبلِ عَیر ‘‘ اُحُد پہاڑکے سامنے جُنوب (south) کی طرفمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ