مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ’’یہ ہے قِبلہ ‘‘ کی وضاحت میں لکھتے ہیں : یعنی تا قِیامت کعبہ تمام مسلمانوں کا قِبلہ ہوچُکا کبھی منسوخ (CANCEL) نہ ہوگا، اس میں لطیف (یعنی باریک) اِشارہ اس طرف بھی ہورہا ہے کہ کعبے کا ہر حصّہ قِبلہ ہے سارا کعبہ نَمازی کے سامنے ہونا ضَروری نہیں ۔ (مراٰۃ المناجیح، ج ۱، ص۴۲۹)
کعبے کے اندر نَماز میں کہاں رُخ کرے؟
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت جلداوّل ‘‘ صَفْحَہ 487پرمسئلہ نمبر50ہے: کعبۂ معظمہ کے اندر نَماز پڑھی، تو جس رُخ چاہے پڑھے، کعبے کی چَھت پر بھی نَماز ہو جائے گی، مگر اُس کی چَھت پر چڑھنا ممنوع ہے۔ (غُنیہ ص۶۱۶ وغیرہا)
صِرْف تین مسجِدوں کے لئے سفر کی حدیث مع تشریح
حضرت ِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: تین مسجِدوں کے سِوا اور کسی طرف کَجاوے نہ باندھے جائیں (یعنی سفر نہ کیا جائے) (۱) مسجدِ حرام، (۲) مسجدِنَبَوی اور (۳) مسجدِ اَقْصیٰ۔ (بخاری ج۱ ص۴۰۱ حدیث۱۱۸۹)
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان تحریر فرماتے ہیں : یعنی سِواء ان مسجِدوں کے کسی اور مسجِد کی طرف اِس لیے سفر کرکے جانا کہ وہاں نَماز کا ثواب زیادہ ہے ممنوع ہے جیسے بعض لوگ جُمُعہ پڑھنے بَدایوں سے دِہلی جاتے تھے تاکہ وہاں کی جامِع مسجِد میں ثواب زیادہ ملے یہ غَلَط ہے۔ (تین کے علاوہ) ہر جگہ کی مسجِدیں ثواب میں برابر ہیں ۔اِس تَوجِیہ (دلیل) پر حدیث بالکل واضِح ہے۔ بعض لوگوں نے اِس کے معنی یہ سمجھے کہ سِواء ان تین مسجِدوں کے کسی اور مسجِد کی طرف سفر ہی حرام ہے۔ لہٰذا عُرس ، زیارتِ قُبور وغیرہ کے لیے سفر حرام۔ اگر یہ مطلب ہو تو پھر تجارت، علاج ، دوستوں کی ملاقات، علمِ دین سیکھنے وغیرہ تمام کاموں کے لیے سفر حرام ہوں گے اور ر یہ حدیث، قراٰن کے خِلاف ہی ہوگی اور دیگر احادیث کے بھی، رب عزوجل فرماتا ہے:
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ ثُمَّ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ (۱۱) (پ۷، الانعام: اا)
ترجَمۂ کنزالایمان: تم فرمادو، زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔
’’مِرقاۃ ‘‘ نے اسی جگہ اور ’’شامی ‘‘ نے (باب) ’’زیارتِ قُبور ‘‘ میں فرمایا کہ ’’چُونکہ ان تین مساجِدکے سوا تمام مسجدیں ثواب میں برابر ہیں اِس لیے اور مسجدوں کی طرف (زیادہ ثواب حاصل کرنے کی نِیّت سے) سفر ممنوع ہے اور اولیاء اللہ کی قبریں فُیُوض و برکات میں مختلف ہیں ، لہٰذا زیار تِ قُبور کے لیے سفر جائز ۔ (مراٰۃ المناجیح ج۱ص۴۳۱، مرقاۃج۲ ص۳۹۷ تحتَ الحدیث۶۹۳، ردالمحتار، ج۳ ص۱۷۸)
ہر قدم پر نیکی اور خطا کی مُعافی
حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو القاسِم محمدٌ رَّسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکو فرماتے ہوئے سُنا: ’’جو خانۂ کعبہ کے قَصْد (یعنی ارادے) سے آیا اور اُونٹ پر سُوار ہوا تو اُونٹ جو قدم اُٹھاتا اور رکھتا ہے، اللہ تَعَالٰی اس کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھتا ہے اور خطا مٹاتا ہے اور دَرَجہ بُلند فرماتا ہے، یہاں تک کہ جب کعبۂ معظمہ کے پاس پہنچا اور