(۱۹) مسجدِ مِصْبَحْ (یا مسجد بَنی اُنَیْف)
یہ مسجد شریف مسجد ِقُبا کے سامنے والے عَلاقے میں واقِع ہے۔ مسجدِ قُبا کے سامنے سروِس روڈ پر آبادی کے اندر کی طرف داخِل ہوں تو آگے چل کر ’’ مُسْتَوْدَعَاتُ الْغَسَّان ‘‘ کے فوراً بعد ایک خستہ حال مسجِد شریف کی غیر مُسَقَّف ( یعنی بِغیر چھت کے ) چار دیواری نظر آتی تھی جس کے اطراف میں مَلبے کا ڈھیر بھی دیکھا گیا ہے۔ (خدا جانے تادمِ تحریروہ مسجِد شریف کس حال میں ہے! ) قبیلۂ بَنی اُنَیْفکے لوگ یہاں آباد تھے ، اِس مقام پر صَحابۂ کرام علیہم الرضوان جَمع ہو کر سرکارِمکّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کی مکہ شریف سے آمد کا انتِظار کیا کرتے تھے، آخِر کار ان کی مُراد بر آئی اور سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کی بصورتِ ہجرت تشریف آوَری ہوگئی۔ اِسی مقام پر سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے نے ہجرت کے بعد پہلی نَمازِ فَجر ادا فرمائی تھی۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۲۰) مسجِد بنی زُرَیْق
بیعتِ عَقَبۂ اوّل میں ایمان لانے کے بعد حضرتِ سیِّدُنا ابو رافِع بن مالِک زُرَیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اللہ کے محبوب، فاتِحُ القُلُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے کے مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں وُرودِ مَسعود سے قَبل ہی یہ مسجد شریف بنا لی تھی اور ایمان لانے والے حضرات وہاں نَماز پڑھتے اور سیِّدُنا ابو رافع بن مالِک زُرَیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کو بارگاہِ رسالت سے اُس وَقت تک کا نازِل شدہ قراٰنِ کریم کا جو حصّہ عنایت ہوا تھا اُس کی تلاوت کرتے تھے۔ سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاس مسجد میں داخل ہوئے ہیں ۔ ( وفاء الوفا ج ۲ص۸۵۷) مسجِدزُرَیْق مسجد ِغَمامہ اورموجودہ کورٹ کے درمیانی حصّے میں کسی جگہ پر واقِع تھی ،