عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

کی طرف جائیں   تو تقریباً آدھے کلو میڑکے فاصِلے پر پیٹرول پمپ آئے گا،  ا س سے تھوڑا سا آگے سیدھے ہاتھ پر ایک کُھلا میدان ہے جہاں   اس تحریر سے قبل دُور ہی سے اِس مسجد شریف کے کھنڈرات نظر آ جاتے تھے۔ بقول ایک جدید مُؤَرِّخ کے اُس مقام پر اب ایک بَہُت بڑی مسجِدبنانے کا منصوبہ تیّار ہو گیا ہے،  جسے’’ مسجدِ مینارَ تَین ‘‘ ہی کے نام سے پکارا جائے گا ،  مگر صدکروڑ افسوس !  وہ ظاہراً مختصر سی مسجد جسے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سجدہ گاہ بننے کا شَرَف حاصِل ہوا تھا وہ غَلَط منصوبہ بندی سے نئی عمارت کے صَدْر دروازے  ( مین انٹرنس)  کے پاس مَعَاذَاللہ جوتے اُتارنے کی جگہ پڑتی ہے۔  (اس تحقیق کو تادمِ تحریر کچھ سال گزر چکے ہیں   ،  ہو سکتا ہے نئی مسجِداب بن چکی ہو)

مری ہوئی بکری

      یہ مشہور واقِعہ بھی ’’مسجد مینارَ تین ‘‘ والے مقام کی طرف گزرتے ہوئے ہوا تھا۔ چُنانچِہ ایک مرتبہشاہِ خیرُالْاَنام، صاحبِ گیسوئے مُشک فامصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ہمراہ اسی مقام سے گزررہے تھے ۔ اچانک حُضُور پُر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نگاہِ مبارَکہ ایک مُردہ بکری  پر پڑی جس سے بدبُو آرہی تھی ،  صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَاننے ناک پر کپڑے ڈال لئے جس پررسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:  اس بکری کا اپنے مالک پرکیا اثر دیکھتے ہو ؟ اُنہوں   نے عرض کی:   یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  یہ کیا اثر دِکھا سکتی ہے؟  رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:   اللہ تَعَالٰی کے سامنے یہ دنیا اِس سے بھی ہلکی ہے جتنایہ بکری اپنے مالک کے لئے ہلکی ہے۔   ( وفاء الوفاء ج۲ص۸۷۸)    

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۴) مسجدِ جُمُعہ

          یہ مسجد شریف مسجدِ قُبا سے مسجدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف جاتے ہوئے سیدھے ہاتھ پر آتی ہے۔ہجرتِ مبارَکہ کے موقع پر قُبا شریف سے فارِغ ہو کر مَحبوبِ ربُّ الْاَنام، صاحبِ گیسوئے عنبرفام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مع صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَانعازِمِ مدینہ ہوئے اوریہ جُلوس مبارَک جب ’’بنی سالِم ‘‘ کے عَلاقے سے گزرا تو مقامی حضرات نے کچھ دیر اپنے یہاں   قِیام کی التجاء کی ،  جو منظور کر لی گئی۔ اِسی دَوران نَمازِ جُمُعہ کا وقت آگیا ،  تو رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَانکے ہمراہ باجماعت پہلی نمازِ جُمُعۃُ المبارَکادا فرمائی۔ جہاں   نَماز ادا کی گئی وہاں   باقاعِدہ مسجد بنا لی گئی۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۵) مسجدِ مِعْرَاس

        یہ مسجد شریف مِیقاتِ اہلِ مدینہ’’ ذُوالحُلَیفہ ‘‘ کے قبلے کی جانب ہُوا کرتی تھی۔ یہ اُس مقدّس جگہ پر واقِع تھی جہاں   شَہَنشاہِ کائنات صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنےمکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے واپَسی پر رات گزاری تھی اور آرام فرمایاتھا۔ اب اس مسجد مبارَک کی زیارت نہیں   ہو سکتی!

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۶) مسجد ذُوالحُلَیفہ

 

Index