عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

ص ۶۸۰، ۶۸۱) حُضور سیِّدِ عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اسے چوما ہے ۔فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:   اے حَجَرِاَسود ! میں   جانتا ہوں   تو پتَّھر ہے،  نَفْعْ و نقصان کا مالک نہیں   ، اگر میں   نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تجھے چومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چومتا۔ (بلد الامین ص ۶۱) فرمانِ مصطَفٰے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:  روزِ قیامت یہ پتَّھر اُٹھا یا جائے گا،  اس کی دو آنکھیں   ہوں   گی جس سے دیکھے گا،  زَبان ہو گی جس سے بولے گا اور اپنے استِلام کرنے والے کی حق میں   گواہی دے گا۔  (ترمذی ج۲ص۲۸۶حدیث۹۶۳)

حَجَرِاَسوَد کی 4خُصُوصیّات: 

 ٭اس کا مَس کرنا   (یعنی چُھونا) گناہوں   کو مِٹاتا ہے ٭اِعلانِ نُبُوَّت سے پہلے بھی یہ پتَّھر مبارک ر شاہِ خیر الانام صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو سلام کہتا تھا ٭اس پتَّھر شریف کو پھر ایک مرتبہ اپنی اَصْل شَکْل پر کر دیا جائے گا ٭قِیامت کے دن اس کا حَجْم (یعنی جسامت)  جَبَلِ ابی قُبَیس جتنا ہو گا ۔  (بلد الامین ص ۶۲ و الجامع اللطیف لابن ظہیرۃ ص ۳۷، ۳۸)

کالک جبیں   کی سجدۂ در سے چھڑاؤ گے

مجھ کو بھی لے چلو یہ تمنا حجر کی ہے

 (حدائق بخشش)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مکّۂ مکرّمہ زادہا اللہ شرفا و تعظیما  کی مساجِد

 (۱) مسجد الحرام: 

 مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً  کی مشہور ترین مسجد ، ’’مسجدُ الحرام  ‘‘ ہے،  اِسی میں   کعبۂ مُشَرَّفہ جلوہ فرما ہے۔ کئی احادیثِ مبارَکہ میں   اس بات کی صَراحت کی گئی ہے کہ مسجِدُ الحرام میں   ایک نَماز دوسری مسجِد میں   ایک لاکھ نَمازیں   ادا کرنے کے برابرہے۔ قراٰنِ کریم میں   کئی مقامات پر مسجدُ الحرام کا ذکرِ خیر کیا گیا ہے مثَلاً 15ویں   پارے کی ابتدائی آیت میں   ہے:   سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا ترجمۂ کنز الایمان پاکی ہے اسے جوراتوں   رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصا تک۔

مسجد الحرام میں   70 انبیائے کِرام کے مَزارات: 

 اعلیٰ حضرت امامِ اہلِسنّت مُجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن ’’فتاوٰی رضویہ ‘‘ جلد 7 صَفْحَہ 303تا304پرنَقْل کرتے ہیں   :  کسی نبی یا ولی کے قُرْب میں    (یعنی قریب) مسجد بنانا اور اُن کی قبرِ کریم کے پاس نَماز پڑھنا نہ اُن دونِیتوں   سے  (یعنی نہ نَمازسے قبرکی تعظیم مقصود ہو نہ ہی اُس قبر کی طرف مُنہ کرنے کی نیّت ہو)  بلکہ اس لئے کہ ان کی مدد مجھے پہنچے اُن کے قُرْب کی بَرَکت سے میری عبادت کامِل ہو ، اس میں   کچھ مُضایَقہ نہیں   کہ وارِد ہوا ہے کہ اسمعٰیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام  کا مزارِ پاک ’’حَطیم  ‘‘ میں   میزابُ الرَّحمۃکے نیچے ہے اورحَطیم میں   اور سنگِ اَسودو زَمزم کے درمیان ستَّر پیغمبروں   کی قبریں   ہیں   عَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام  اوروہاں   نَماز پڑھنے سے کسی نے مَنْعْ نہ فرمایا۔  (لمعات التنقیح شرح مشکاۃ المصابیح  ج۳ ص ۵۲)

یانبی چشم کرم کے گیارہ  حروف کی نسبت سے

 

Index