شارِح بخاری مفتی شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی اس حدیثِ پاک کے تحت ’’نزہۃ القاری ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ یہ ارشاد ہجرت کے وقت کا ہے ، اس وقت تک مدینۂ طیِّبہ حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے مشرّف نہیں ہوا تھا ، اس وقت تک مکہ پوری سر زمین سے افضل تھا مگر جب حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مدینۂ طیِّبہ تشریف لائے تو یہ شرف اسے حاصل ہو گیا ۔ (نزہۃ القاری ج ۲ص ۷۱۱)
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ المَنّان ’’ مِراٰۃُ المناجیح ‘‘ میں لکھتے ہیں : جَمہورعُلَما ء (یعنی اکثر علماء) کے نزدیک مکۂ معظمہ شہرِ مدینۂ منورہ سے افضل اورحُضُور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو زیادہ پیارا ہے، ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ امامِ مالِک (عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق) کے ہاں مدینۂ منوَّرہ مکۂ مکرَّمہ سے افضل ہے۔ وہ اس حدیث کے متعلِّق فرماتے ہیں کہ اس میں پہلی حالت کا ذکر ہے، پھرحُضُور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو مدینۂ منوَّرہ زیادہ پیارا ہوگیا۔ فتویٰ یِہی ہے کہ مکّۂ معظمہ مدینۂ منورہ سے افضَل ہے مگرعُشّاق کی نگاہ میں مدینۂ منوَّرہ افضل کیونکہ وہ محبوب کی آرام گاہ ہے۔ (مراٰ ۃ المناجیح ج۴، ص۲۰۴)
مکّے سے اِس لئے بھی افضل ہوا مدینہ
حصّے میں اِس کے آیا میٹھے نبی کا روضہ
(وسائلِ بخشش ص ۲۹۸)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مَکّۃُالمکرَّمہ افضل ہے یا مد ینۃُ المنوَّرہ! :
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 561 صَفْحات پر مشتمل کتاب ’’ ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ‘‘ ص236پرہے: عرض: حُضُور! مدینۂ طیِّبہ میں ایک نَماز پچاس ہزار کا ثواب رکھتی ہے اور مکّۂ معظمہ میں ایک لاکھ کا ، اِس سے مکۂ معظمہ کا افضل ہونا سمجھا جاتا ہے ؟ ارشاد : جَمُہورحَنفِیہ (یعنی اکثر حنفی علماء) کایہ ہی مسلک ہے اورا مامِ مالِک رَحْمَۃُ اللہِ تعالٰی علیہکے نزدیک مدینہ افضل اور یِہی مذہب امیرُ المؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ہے ۔ ایک صَحابی (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) نے کہا: مکّہ معظمہ افضل ہے ۔ (سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ) فرمایا : کیا تم کہتے ہو کہ مکّہ مدینہ سے افضل ہے ! اُنہوں نے کہا: وَاللہ! بَیتُ اللہ وحَرَمُ اللہ ۔فرمایا: میں بیتُ اللہ اور حَرَمُ اللہمیں کچھ نہیں کہتا ، کیا تم کہتے ہو کہ مکہ، مدینے سے افضل ہے ؟ اُنہوں نے کہا : بخدا خانہ ٔ خداو حرمِ خدا ۔ فرمایا : میں خانہ ٔ خداوحرمِ خدا میں کچھ نہیں کہتا ، کیا تم کہتے ہو کہ مکّہ مدینے سے افضل ہے؟ (الموطّا ج۲ ص۳۹۶ حدیث۱۷۰۰) وہ ( صحابی ) وُہی کہتے رہے اور امیر ُالمؤمنین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) یِہی فرماتے رہے اوریِہی میرا (یعنی اعلیٰ حضرت کا ) مسلک ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے ، نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : اَلْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ لَّھُمْ لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَ مدینہ اُن کے لیے بہتر ہے اگر وہ جانیں ۔ (بخاری ج۱ص ۶۱۸ حدیث۱۸۷۵) دوسری حدیث نَصِّ صریح ہے کہ فرمایا: اَلْمَدِیْنَۃُ خَیْرٌ مِّنْ مَّکَّۃَ۔یعنی: مدینہ مکّے سے افضل ہے۔ (مُعْجَم کبِیرج۴ص۲۸۸حدیث۴۴۵۰)