عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

مکانات قبلے کی طرف اور مشرِق و شام کی جانب تھے،  مغرِب کی سَمت کوئی مکان نہ تھا۔ بعض مکان شریف کچّی اینٹوں   کے بھی تھے ۔  (جذبُ القلوب ص۹۷)  جن عاشقان رسول کو اپنے مکان چھوٹے اور تنگ محسوس ہوتے ہیں   اُن کو چاہئے کہ سلطانِ دو جہانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مکانِ عالیشان پر غور کر کے اپنے لئے صبرو تَحَمُّل کا سامان کریں   ۔

خُسروِ کون و مکاں   اور تواضُع ایسی

ہاتھ تکیہ ہے تِرا خاک بچھونا تیرا

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 حُجْرۂ مبارَکہ میں   وِصال وتدفین

رسولِ بے مثال ،  صاحبِ جُودو نَوال،  حبیبِ ربِّ ذُوالجلال،  بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسی حُجرۂ عائشہ میں   ظاہِری وِصال فرمایا، گھر کے جس حصّے میں   اِنتِقال شریف ہواوُہی حصّۂ زمین آپ    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قبرِ انور بننے اور جسمِ منوَّر سے لپٹنے سے مُشَرَّف ہوا ۔    اُمُّ الْمؤمنین عائِشہ صدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  اپنی وفات شریف تک اِسی حُجرۂ مقدَّسہ میں   مُقیم رہیں   ۔

شَیخینِ کریمَین کی حُجرۂ مُطَہَّرہ میں   تدفین

           امیرُالْمُؤمِنِین،  خلیفۃُ المُسلِمینحضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صِدّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا جب وَقتِ رخصت آیا تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے وَصِیَّت فرمائی کہ میرے جنازے کو شاہِ بحروبر ، مدینے کے تاجور،  حبیبِ داوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روضۂ اَنور کے پاک دَر کے سامنے رکھ کر عرض کرنا:   اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُولَ اللہ  ہٰذَا اَبُوْبَکرٍ بِالْبابِ ’’ یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ،  ابو بکر حاضِرِ دربار ہے۔ ‘‘ اگردروازہ ٔ مبارَکہ خود بخود کُھل جائے تو اندر لے جانا ورنہ جنَّتُ الْبَقِیْع میں   دفْن کر دینا۔ بعدِرِحْلت حسبِ وَصِیَّت روضۂ اَنور کے سامنے جنازۂ مُبارَکہ رکھ کر جوں   ہی عرض کیا گیا:   ’’اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ! ابوبکر حاضِرِ دربار ہے۔ ‘‘ دروازے کا تالا خود بخودکُھل گیا اور آواز آنے لگی:   اَدْخِلُوا الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ فَاِنَّ الْحَبِیْبَ اِلَی الْحَبِیْبِ مُشْتَاقٌ دوست کودوست سے مِلادو کہ دوست کودوست کا اِشتِیاق  (یعنی شوق) ہے۔ ‘‘  (ابنِ عَساکِر ج۳۰ ص۴۳۶،  تفسیر کبیر ج۷ص۴۳۳) چُنانچِہ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوحُضُورِ پاک،  صاحبِ لَولاک،  سیّاحِ اَفلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پَہْلو (یعنی برابر)  میں   دفْن کیا گیا اورقَبْر اس طرح کھودی گئی کہ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا مبارَک سرحُضُورِانور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارَک  شانوں    (یعنی بَرَکت والے کندھوں   )  کے سامنے آتا تھا۔پھرتقریباً10سال بعد جب اِمامُ الْعادِلین، امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُناعمر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے شہادت پائی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی حُجرۂ مُطَہَّرہ کے اندر خلیفۃُ المُسلِمین حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پَہْلوئے اَنور میں   مَدفون ہوئے ۔

یاالٰہی!  ازپئے حضْراتِ صدّیق وعمر

خیر دے دنیا کے اندر آخِرت مَحمودکر

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

Index