’’مدینۃُالمنوَّرہ ‘‘ کے بارہ حُرُوف کی
عُلَمائےکرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے مدینۃُ المنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے کم و بیش100نام لکھے ہیں اوردنیا کے کسی بھی شہر کے اِتنے نام نہیں ۔ حُصُولِ بَرَکت کیلئے یہاں صِرْف 12 مبارَک نام پیش کئے جاتے ہیں : (۱) مدینہ (۲) مدینۃُالرَّسُول (۳) طَیِّبہ (۴) دَارُالاَبرار (۵) طابہ (۶) مبارَکہ (۷) ناجِیہ (۸) عاصِمہ (۹) شافِیَہ (۱۰) حَسَنہ (۱۱) جَزیرۃُ الْعرب (۱۲) سیِّدَۃُ الْبُلْدان
نامِ مدینہ لے دیا چلنے لگی نسیمِ خُلد
سوزِشِ غم کو ہم نے بھی کیسی ہوا بتائی کیوں
(حدائقِ بخشش شریف)
مدینۃُالمنوَّرہ میں مرنے کی فضیلت:
دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ روح پرور ہے: ’’تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی اِستِطاعت رکھے وہ مدینے ہی میں مرے کیونکہ جو مدینے میں مرے گا میں اُس کی شَفاعت کروں گا اور اُس کے حق میں گواہی دوں گا۔ ‘‘ (شعب الایمان ج ۳ ص ۴۹۷حدیث۱۴۸۲)
زمیں تھوڑی سی دیدے بہرِمدفن اپنے کُوچے میں
لگا دے میرے پیارے میری مِٹّی بھی ٹھکانے سے
(ذوقِ نعت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دَجَّال مدینۃُ المنوَّرہ میں داخِل نہیں ہوسکتا:
سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ارشادِ خوشگوار ہے: عَلٰی اَنْقَابِ الْمَدِینَۃِ مَلَائِکَۃٌ لَّا یَدْخُلُہَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پرفِرِشتے ہیں ، اس میں طاعون اور دجّال داخل نہ ہوں گے۔ ( بُخاری ج۱ ص۶۱۹حدیث ۱۸۸۰)
مدینۃ المنوَّرہ ہرآفت سے محفوظ:
نبیِّ مُکَرَّم، نُورِمُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مُعظَّم ہے: ’’اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُ س پر دوفِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کررہے ہیں ۔ ‘‘ ( مسلم ص۷۱۴ حدیث۱۳۷۴)
امام نَوَوی (نَ۔وَ۔وی) فرماتے ہیں : اس روایت میں مدینۃُالمنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی فضیلت کا بیان ہے اورتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے زمانے میں اسکی حفاظت کی جاتی تھی، کثرت سے فِرِشتے حفاظت کرتے اور انھوں نے تمام گھاٹیوں کو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عزّت افزائی کے لئے گھیرا ہوا ہے۔ (شرح صحیح مسلم للنووی ج۵ جزء ۹ ص۱۴۸)
ملائک لگاتے ہیں آنکھوں میں اپنی
شب و روز خاکِ مَزارِ مدینہ (ذوقِ نعت)