عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

مصروف ہو گئے۔ اِس طر ح صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو بھی اُس ستُونِ رحمت کا علم ہو گیا ۔ اِسی وجہ سے اسے’’ اُسطُوانۂ عائِشہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔ایک روایت کے مطابق یہ جگہ دُعاکی قبولیت کے لیے خُصُوصی اَہمِیَّت رکھتی ہے۔   (وفاء الوفاء ج۱ص۴۴۰)  

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۳) اُسطُوانۂ توبہ

           یہ سُتُونِ رحمت قبر ِ انور سے دوسر ے اورمِنبرِ منوَّر سے چوتھے نمبرپر ہے۔ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  اکثر یہاں   نَفل ادا فرماتے تھے۔ مسافِر یا مہمان بھی یہاں   آ کر ٹھہرتے تھے۔ اِسی جگہ تشریف فرماہو کر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  فُقَراء ومساکین حضرات میں   قراٰنِ کریم کی تعلیم اور اِسلامی اَحکام کی تربیّت فرماتے تھے۔ اِس سُتُونِ رَحمت کا دوسرا نام’’اُسطُوانَۂ اَبولُبابہ ‘‘  ہے۔ ایک غَلَطی کی بِنا پر بَغَرَضِ قَبولِ توبہ حضرتِ سیِّدُنا ابو لُبابہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ  نے اپنے آپ کو اِسی سُتُونِ رحمت کے ساتھ بندھوا دیاتھا او رقسم کھا لی تھی کہ جب تک رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اپنے مبارَک ہاتھوں   سے آزاد نہیں  فرمائیں   گے نہ اِس قید سے نکلوں   گا نہ کھاؤں   گا نہ پیوں   گا،  بس اِ سی حالت میں   مر جاؤں   گا یا میرا گناہ بخشا جائیگا۔ انہیں   صِرْف نَمازوں   اورطَبْعی حاجتوں   کے لئے کھولاجاتا، وہ تقریباًسات دن بندھے رہے نہ کچھ کھایا نہ پیا،  پھر اللہ تَعَالٰی نے ان کی توبہ قَبول فرمائی اور آقائے نامدار،  مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انھیں   اپنے دستِ پُراَنوار سے کھولا۔   

   (وفاء الوفاء ج۱ص۴۴۲، ۴۴۵)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۴) اُسطُوانۃُ السَّرِیر

          یہ سُتُونِ رحمت اُسطُوانۂ توبہ کی مشرِقی جانب جالی مبارَک سے ملا ہوا ہے۔جب تاجدارِمدینہ،  راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِعتِکاف کے لئے مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں   قِیام فرماتے تو کبھی اِسی جگہ سَریر یعنی چارپائی بچھاتے جوکَھجور کی شاخوں   سے بنی ہوئی تھی۔اور اکثر رات کو حَصیر یعنی چٹائی پر اِستِراحت  ( یعنی آرام)  فرماتے۔  (وفاء الوفاء ج۱ص۴۴۷، جذب القلوب ص۹۳)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۵) اُسطُوانۃُ الْحَرَس

          اِسے اُسطُوانَۃُ الْحَرَساور’’ اُسطُوانۂ علی ‘‘ بھی کہتے ہیں   ۔حضرتِ مولا علی مشکِل کُشاشیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اکثر یہاں   نوافِل ادا فرماتے اور راتوں کومحبوب باری صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی پہرے داری کی خدمات انجام دیتے۔  (وفاء الوفاء ج۱ص۴۴۸، ۴۴۹)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۶) اُسطُوانۂ وُفود

 

Index