مِحرابِ نَبَوی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں تادمِ تحریر چار مِحرابیں اپنے انوارلُٹا رہی ہیں (۱) مِحرابُ النَّبی (۲) مِحرابِ عثمانی (۳) مِحرابِ تہجُّد (۴) مِحرابِ سُلیمانی۔یہاں صِرْف مِحرابُ النَّبیکا ذِکر کیا جاتا ہے: تَحوِیلِ قِبلہ (یعنی قبلے کی تبدیلی) کا حُکم نازِل ہونے کے بعد14یا15 روز تک اِمامُ الانبیا ء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں سُتونِ عائِشہ کے سامنے کھڑے ہو کر اِمامت فرماتے رہے پھر ۱۵ شعبانُ المعظَّم ۲ ھکو ’ ’سُتونِ حَنّانہ‘ ‘ کے مقام کو شَرَفِ قِیام سے مُشرَّف فرمایا، یہ مِحراب شریف اِسی جگہ پر کعبۂ مُشرَّفہ کے ’’ مِیزابِ رحمت ‘‘ کی سَمت بنی ہوئی ہے۔ حُضُور رَحمۃٌ لِّلْعٰلمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور خُلَفائے راشِدین عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکے دَورِ زَرِّین میں مِحراب کی موجودہ عَلامت رائج نہیں تھی اِس کو پہلی صدی کے مُجدِّد، حضرتِ سیِّدُنا عُمر بن عبدُالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خلیفہ وَلیدبن عبدُالملک کے حُکم سے88ہجری (706ء) میں اِیجاد کیا اوریہ وہ ’’ بدعتِ حَسَنہ ‘‘ ہے جسے تمام اُمَّت نے قَبول کیا اور اب دُنیا بھر کی مساجِد کی طاق نُما مِحرابیں حضرتِ سیِّدُنا عُمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اِیجادِ مُبارَک سے بَرَکتیں لئے ہوئے ہیں ۔اِس سے یہ بات بھی سیکھنے کو ملی کہ دَورِ صَحابہ میں کسی چیز کانہ ہونا اُسے ناجائز نہیں کر دیتا، جیسے یِہی مُروّجہ محراب، سنگِ مَر مَرکے مِنبر، مساجِد پر گُنبد و مینار ، سبز سبز