ہو کر چاند کے دو ٹکڑے فرمائے تھے۔ چُونکہ مَکَّۂ مکرّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پہاڑوں کے دَرمِیان گھرا ہُوا ہے چُنانچِہ اس پر سے چاند دیکھا جاتا تھاپہلی (دوسری اورتیسری) رات کے چاند کو ہِلال کہتے ہیں لہٰذا اس جگہ پر بَطورِ یادگارمسجدِ ہِلال تعمیر کی گئی۔ بعض لوگ اِسے مسجدِبِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ