’’ عیدی ‘‘ کی بھیک مانگیں اور سبزسبز گنبد کے مَکِین، رَحمۃٌ لِلْعٰلَمِین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رَحمت جو ش پر آجا ئے اور اے کاش! سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ گہر بار سے ہم گنہگار بطورِ ’’ عیدی ‘‘ بے حساب مغفرت کی بشارت پانے کی سعادت پا لیں ۔
یا نبی! عطّارؔ کو جنت میں دے اپنا جوار
واسطہ صدیق کا جو تیرا یارِ غار ہے (وسائل بخشش ص ۴۸۰)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آقاصَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم عبادت پر کمربستہ ہوجا تے:
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں : جب ماہِ رَمضان آتا تو شہنشاہِ نبوت ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بیس دن نماز اور نیند کو ملاتے تھے پس جب آخری عشرہ ہوتاتواللہ عَزّوَجَلَّکی عبادت کیلئے کمربستہ ہو جا تے۔ (مسند امام احمد ج۹ص۳۳۸حدیث۲۴۴۴۴)
آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمرَمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے:
ایک اور روایت میں فرماتی ہیں : جب ماہِ رَمضان تشریف لاتا توحضورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم، شاہِ آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا رنگ مبارَک مُتَغَیَّر (یعنی تبدیل) ہوجا تا اورنماز کی کثرت فرماتے اور خوب دُعا ئیں مانگتے ۔ (شُعَبُ الْایمان ج۳ص۳۱۰حدیث ۳۶۲۵ )
آقا صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم رمضان میں خوب خیرات کرتے:
حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’ جب ماہِ رَمضان آتا تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر قیدی کو رِہا کردیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔ ‘‘ (شُعَبُ الْایمان ج۳ص۳۱۱حدیث۳۶۲۹ )
کیاآقا کی حیاتِ ظاہری کے دورمیں قیدی ہوتے تھے؟:
مُفَسِّرشہیر حکیمُ الْاُمَّتحضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانبیان کردہ حدیث پاک کے حصے: ’’ ہر قیدی کو رہا کر دیتے ‘‘ کے تحت مراٰۃ جلد3صفحہ142پر فرماتے ہیں : حق یہ ہے کہ یہاں قیدی سے مراد وہ شخص ہے جو حقُّ اللہ یا حقُّ الْعَبد(یعنی بندے کے حق) میں گرفتار ہو اور آزاد فرمانے سے اس کے حق ادا کردینا یا کرادینا مراد ہے۔
حضرت سَیِّدُناعبدُاللہ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَلوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے اور رَمضان شریف میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ (خصوصاً) بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے ۔ جبر ئیل ا مین عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامرَمَضانُ المبارَک کی ہر رات میں ملاقات کیلئے حاضِر ہوتے اور رسولِ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْمان کے ساتھ قرآن عظیم کا دَور فرماتے ۔ جب بھی حضرت جبرئیل امینعَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت میں آتے تو آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَتیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ خیر (یعنی بھلائی) کے معاملے میں سخاوت فرماتے۔ ‘‘ ( بُخاری ج ۱ ص ۹ حدیث ۶)
ہاتھ اٹھا کر ایک ٹکڑا اے کریم!
ہیں سخی کے مال میں حقدار ہم (حدائق بخشش شریف ص۸۳)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرت سیِّدُنا ابراہیم نَخْعِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’ ماہِ رَمضان میں ایک دن کا روزہ رکھنا ایک ہزار دن کے روزوں سے افضل ہے اور ماہِ رَمضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا(سُبحٰن اللہ عَزَّ وَجَلَّکہنا) اس ماہ کے علاوہ ایک ہزار مرتبہ تسبیح کرنے(سُبحٰن اللہ عَزَّ وَجَلَّکہنے) سے افضل ہے اور ماہِ رَمضان میں ایک رکعت پڑھنا غیر رَمضان کی ایک ہزار رَکعتو ں سے افضل ہے۔ ‘‘ (تفسیرِدُرِّ مَنْثُورج۱ص۴۵۴)
امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ رسولِ انور، مدینے کے تاجورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ روح پرور ہے: رَمضان میں ذکرُ اللہ عَزَّ وَجَلَّکرنے والے کو بخش دیا جا تاہے
اور اِس مہینے میں اللہ تَعَالٰی سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا۔ (شُعَبُ الْایمان ج۳ص ۳۱۱ حدیث ۳۶۲۷)