مسجدوں کو صاف رکھنے کا حکم ہے:
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! طواف ونماز واعتکاف کیلئے کعبۂ مُشَرَّفہ کی پاکیزگی او ر صفائی کاخودربِّ کعبہعَزَّوَجَلَّکی طرف سے فرمان جا ری کیا گیا ہے۔ مفسر شہیر حکیمُ الْاُمَّتحضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرما تے ہیں : ’’ معلوم ہوا کہ مسجِدوں کو پاک صاف رکھا جا ئے ، وہاں گندگی اور بد بو دار چیز نہ لائی جا ئے یہ سنّتِ انبیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتکاف عبادت ہے اور پچھلی اُمتوں کی نماز و ں میں رکوع سجود دونوں تھے ۔یہ بھی معلوم ہوا کہ مسجِدوں کا متولی ہونا چاہئے اور متولی صالح ( پر ہیز گار) انسان ہو۔ ‘‘ مزید آگے فرماتے ہیں : ’’ طواف و نماز و اعتکاف بڑی پرانی عبادتیں ہیں جو زمانۂ ابراہیمی میں بھی تھیں ۔ ‘‘
(نورالعرفان ص ۲۹)
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَارِوایت فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمرَمَضانُ المبارَک کے آخری عشرہ (یعنی آخری دس دن) کا اِعتکاف فرمایا کرتے۔ یہاں تک کہاللہ عَزَّوَجَلَّنے آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکو وفاتِ(ظاہری) عطا فرمائی۔ پھر آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے بعد آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی ازواجِ مطہراتاعتکاف کرتی رہیں ۔ (بُخاری ج۱ص۶۶۴حدیث۲۰۲۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یوں تو اعتکاف کے بے شمارفضائل ہیں مگر عشّاق کیلئے تواتنی ہی بات کافی ہے کہ آخری عشرہ کااِعتکاف سُنت ہے۔ یہ تصوُّر ہی ذَوق اَفْزاہے کہ ہم پیارے سرکار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی ایک پیاری پیاری سنت اداکررہے ہیں ۔ عاشقوں کی تو دُھن یہی ہوتی ہے کہ فلاں فلاں کام ہمارے پیارے آقاصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے کیاہے بس اسی لئے ہمیں بھی کرناہے، مگر عمل کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ہمارے لئے کوئی شرعی ممانعت نہ ہو ۔
اونٹنی کے ساتھ پھیرے لگانے کی حکمت:
حضرتِ سیِدُنا عبد اللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَابہت زیادہمتَّبِع سنّتتھے اور ادائے مصطَفٰے کو ادا کرنے کا جذبہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اندر کوٹ کوٹ کر بھرا ہو ا تھا چُنانچہ ایک مقام پر آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے اپنی اونٹنی کو گھمایا، پوچھنے پر ارشاد فرمایا: ’’ مجھے اس کے بارے میں معلوم نہیں ، صِرْف اتنا یاد ہے کہ میں نے رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کواس مقام پر ایسا کرتے دیکھاتھالہٰذا میں نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ ‘‘ (اَلشِّفاء ج ۲ ص ۱۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
معتکف کا مقصودِ اصلی انتظارِ نمازِ باجماعت:
فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’ اعتکاف کی خوبیاں بالکل ہی ظاہرہیں کیونکہ اس میں بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً (یعنی مکمل طور پر ) اپنے آپ کواللہ عَزَّوَجَلَّکی عبادت میں مُنْہَمِک کر دیتا ہے اوران تمام مشاغل دنیا سے کنارہ کش ہوجا تاہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّکے قرب کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورمعتکف کے تمام اوقات حقیقۃ ًیا حکما ًنماز میں گزرتے ہیں ۔(کیونکہ نَماز کا انتظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتاہے) اور اعتکاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نماز کا انتظار کرناہے اورمعتکف ان(فرشتوں ) سے مشابہت رکھتاہے جواللہ عَزَّوَجَلَّکے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو کچھ انہیں حکم ملتاہے اسے بجا لاتے ہیں اور ان کے ساتھ مشابہت رکھتاہے جوشب و روزاللہ عَزَّوَجَلَّکی تسبیح(پاکی) بیان کرتے رَہتے ہیں اوراس سے اُکتاتے نہیں ۔ ‘‘ (عالمگیری ج۱ ص۲۱۲)
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: ’’ جو شخص اللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا وخوشنودی کیلئے ایک دن کااعتکاف کرے گا اللہ عَزَّوَجَلَّاس کے اورجہنّم کے درمیان تین خندقیں حائل کردے گا ہر خندق کی مسافت(یعنی دُوری) مشرق ومغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔ ‘‘ (مُعْجَم اَ وْسَط ج۵ص۲۷۹حدیث ۷۳۲۶)
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے رِوایت ہے کہ سرکارِ ابدقرار، شفیع روزِ شمار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ خوشبودار ہے: مَنِ اعْتَکَفَ اِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ ترجَمہ: ’’ جس شخص نے ایمان کے ساتھ اور ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتکاف کیا اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جا ئیں گے۔ ‘‘ (جا معِ صَغِیر ص۵۱۶حدیث۸۴۸۰)
آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی جا ئے ا عتکاف:
حضرتِ سیِّدُنا نافِعرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ ابنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں : مدینے کے سلطان، رحمتِ عالمیان، سرورِ ذیشان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ماہِ رَمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے ۔ حضرتِ سیِّدُنانافِع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا