فیضان رمضان

جواب: ایسا کرنا جا ئز نہیں ۔ مَثَلاً جہاں عشا کی جماعت اوّل وَقت میں  ہوتی ہے وہاں نمازِ مغرب کے  بعد ایسا کچومر یا سلاد وغیرہ نہ کھائے جس میں  کچی مولی یا کچی پیاز یا کچا لہسن ہو کیوں کہ اِتنی جلدی منہ صاف کر کے  مسجِد میں  پہنچنا دُشوار ہوتا ہے۔ ہاں اگر جلد مُنہ صاف کرنا ممکن ہے یا کسی اور وجہ سے مسجِد کی حاضری سے معذور ہے مَثَلاً عورت۔ یا نَماز پڑھنے میں  ابھی کافی دیر ہے اُس وقت تک بوختم ہو جا  ئے گی تو کھانے میں  مضایقہ نہیں ۔ میرے آقا اعلٰی حضرت امامِ اہلِ سنّت مجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں :  ’’ کچا لہسن پیاز کھانا کہ بلاشبہہ حلال ہے اور اُسے کھا کر جب تک بو زائل نہ ہومسجِد میں  جا نا ممنوع مگر جو حقہ ایسا کثیف (یعنی گاڑھا)  و بے اِہتمام ہو کہمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّتغیر باقی (یعنی دیر پا بد بو )  پیدا کرے کہ وقتِ جماعت تک کلی سے بھی بکلی( یعنی مکمَّل طور پر)  زائل(یعنی دور)  نہ ہو توقربِ جماعت میں  اس کا پینا شرعاً ناجا ئز کہ اب وہ ترکِ جماعت و ترکِ سجدہ یا بدبو کے  ساتھ دُخولِ مسجِد کا موجب(سبب)  ہوگا اور یہ دونوں ممنوع و ناجا ئز ہیں اور( یہ شرعی اصول ہے کہ)  ہر مباح فی نفسہ( یعنی ہر وہ کام جو حقیقت میں  جا ئز ہو مگر)  امر ممنوع کی طرف مُؤَدّی( یعنی ممنوع کام کی طرف لے جا نے والا)  ہو ممنوع و نارَوا ہے۔  ‘‘

  (فتاوٰی رضویہ ج۲۵ ص ۹۴)

کچی پیاز کھاتے وَقت بسم اللہ پڑھنا مکروہ ہے:

 ’’ فتاوٰی فیض الرسول ‘‘  جلد 2 صفحہ 506پر ہے : حقہ ، بیڑی،  سگریٹ پینے اور (کچے)  لہسن،  پیاز جیسی (بدبودار)  چیز کھانے کے  وَقت اورنجا ست کی جگہوں میں  بِسْمِ اللہِ پڑھنا مکروہ (تنزیہی)  ہے۔

            نجا ست کی جگہوں میں  بِسْمِ اللہِ پڑھنا تو مکروہ تنزیہی ہے البتّہ علامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامینے لفظِ قِیْلَ سے ایک قول یہ بھی نقل فرمایا ہے کہ دُخان پینے کے  وَقت بھی بِسْمِ اللہِ پڑھنا مکروہ ہے اور پھر اسکی وضاحت میں  علامہ شامی نے ہر بدبودار چیز مَثَلًا پیاز ولہسن کا بھی ذکر کیا ہے،  اس اعتبار سے اس ایک قول پر بدبودار چیز کھانے کے  وَقت بِسْمِ اللہِ پڑھنا بھی مکروہ ہے۔(مُلَخّص اَز رَدُّالْمُحْتَار ج۱ص۳۸)  اور اگرچہ  ’’ شامی ‘‘  میں  تحریمی وتنزیہی کی صراحت نہیں لیکن یہاں مراد مکروہِ تنزیہی ہی ہے۔

منہ کی بدبو معلوم کرنے کا طریقہ:

اگر منہ میں  کوئی تَغَیُّرِ رائِحَہ( یعنی بد بو)  ہو تو جتنی بار مسواک اور کلیوں سے اس (بدبو)  کا اِزالہ( یعنی دُور کرنا ممکن)  ہو(اُتنی بار کلیاں وغیرہ کرنا)  لازِم ہے ،  اِس کے  لیے کوئی حد مقرر نہیں ۔ بد بو دارکثیف (یعنی گاڑھا) بے احتیاطی کا حقہ پینے والوں کو اِس کا خیال (رکھنا)  سخت ضروری ہے اور اُن سے زیادہ سگریٹ والے کوکہ اس کی بد بومُرَکَّبتمباکو ( یعنی جس میں  کچھ چیزیں ملائی جا تی ہیں )  سے (بھی)  سخت تر اور زیادہ دیر پا ہے اور ان سب سے زائد اَشد ضرورت تمباکو کھانے والوں کو ہے جن کے  منہ میں  اُس کا جرم (یعنی دھوئیں کے  بجا  ئے خود تمباکو ہی)  دبا رہتا اور منہ اپنی بدبو سے بسا دیتا ہے۔ یہ سب لوگ وہاں تک مسواک اورکلیاں کریں کہ منہ بالکل صاف ہو جا ئے اور بو کا اصلاً (بالکل نام و) نشان نہ رہے اور اس کا امتحان یوں ہے کہ ہاتھ اپنے منہ کے  قریب لے جا کر منہ کھول کر زور سے تین بار حلق سے پوری سانس ہاتھ پر لیں اورمعاً (یعنی فوراً)  سونگھیں ۔ بغیر اس کے  اندر کی بدبو خود کم محسوس ہوتی ہے اور جب منہ میں  بدبو ہو تو مسجِد میں  جا نا حرام،  نماز میں  داخل ہونا منع۔ وَاللہ الْہَادِی۔ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۱ص۶۲۳)   میرے آقا اعلٰی حضرت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے سگریٹ کی بد بو کو حقے اور مرکب تمباکو سے زائد قرار دیا ہے۔ یہ سگریٹ کی قسم پر منحصر ہے۔ کچھ سگریٹ حقے سے زیادہ اور کچھ کم بدبودار بھی ہوسکتے ہیں ۔

منہ کی بدبو کا علاج:

اگر کسی چیز کے  کھانے کے  سبب منہ میں  بدبوآتی ہوتو  ’’ ہرا دھنیا  ‘‘ چبا کر کھایئے نیز گلاب کے  تازہ یا سوکھے ہوئے پھولوں سے دانت مانجھئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ فائدہ ہو گا۔ ہاں اگر پیٹ کی خرابی کی وجہ سے بدبو آتی ہو تو ’’  کم خوری ‘‘  (یعنی کھانے میں  کمی کرنے) کی سعادت حاصل کر کے  بھوک کی بَرَکتیں لوٹنے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ ٹانگوں اور بدن کے  مختلف حصّوں کے  درد ،  قبض، سینے کی جلن،  مُنہ کے  چھالے ، باربار ہونے والے(یعنی دائمی)  نزلے کھانسی اور گلے کے  درد ،  مَسُوڑھوں میں  خون آنا وغیرہ بَہُت سارے اَمراض کے  ساتھ ساتھ مُنہ کی بدبوسے بھی جا ن چھوٹ جا ئے گی۔ بھوک باقی رہے اِس طرح سے کم کھانے میں  80 فیصد اَمراض سے بچت ہوسکتی ہے۔( تفصیلی معلومات کیلئے فیضانِ سنّت جلد اوّل کے  باب  ’’  پیٹ کا قفلِ مدینہ ‘‘  کا مطالَعَہ فرمایئے) اگرنفس کی حِرص کا علاج ہو جا ئے توکئی جسمانی اور روحانی امراض خود ہی دم توڑجا ئیں ۔    ؎

رضاؔ نفس دشمن ہے دم میں  نہ آنا

کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے        (حدائقِ بخشش شریف ص۱۵۹)

منہ کی بدبو کا مَدَنی علاج:

اللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ الطَّاہِر مُندَرَجَۂ بالا دُرُود شریف موقع بہ موقع ایک ہی سانس میں  11مرتبہ پڑھ لیجئے،  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ منہ کی  بدبو  زائل (یعنی دُور) ہو جا  ئے گی ۔ ایک ہی سانس میں  پڑھنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ منہ بند کر کے  آہستہ آہستہ ناک سے سانس لینا شروع کیجئے اورممکنہ حد تک ہوا  پَھیپھڑوں میں  بھر لیجئے ۔ اب دُرُود شریف پڑھنا شرو ع کیجئے،  چند بار اس طرح مشق کریں گے تو سانس ٹوٹنے سے قبل اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ مکمّل گیارہ بار دُرُود شریف پڑھنے کی ترکیب بن جا

Index