فیضان رمضان

داڑھی کے  بال اُگنے شروع ہو گئے ہیں ! اِس کی وجہ سے مجھے سخت تشویش ہے،  ایکسرے اور ٹیسٹ وغیرہ سے سبب سامنے نہیں آ رہا اور کوئی بھی علاج کار گر نہیں ہو پا رہا ۔ان کی درخواست پر شرکائے مَدَنی قافلہ نے ان کی مَدَنی منی کیلئے دعا کی ۔ سفر مکمل ہو جا نے کے  بعد جب دوسرے دن اُس دُکھیارے اسلامی بھائی سے ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے مسرت سے جھومتے ہوئے یہ خوشخبری سنائی کہ بچی کی امی نے بتایا کہ آپ کے  مَدَنی قافلے میں  سفر پر روانہ ہونے کے  دوسرے ہی دن اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ حیرت انگیز طور پر مَدَنی منی کے  چہرے سے بال ایسے غائب ہوئے ہیں جیسے کبھی تھے ہی نہیں !

سحری کرنا سنت ہے:

اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کے  کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں  روزے جیسی عظیم الشان نعمت عنایت عطا فرمائی اور ساتھ ہی قوت کیلئے  سحری کی نہ صرف اِجا زت مرحمت فرمائی، بلکہ اِس میں  ہمارے لئے ڈھیروں ثوابِ آخِرت بھی رکھ دیا۔

    بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ کبھی سحری کرنے سے رہ جا تے ہیں تَوفخریہ یوں کہتے سنائی دیتے ہیں :  ’’ ہم نے توآج بغیر سحری کے  روزہ رکھا ہے! ‘‘ مکی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  دِیوانو !  یہ فخرکا موقع ہرگز نہیں ،  سحری کی سُنَّت چھوٹنے پرتو افسوس ہوناچاہیے کہ افسوس ! تاجدار رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ایک عظیم سنت چھوٹ گئی ۔

ہزار سال کی عبادت سے بہتر:

حضرت سَیِّدُنا شیخ  شرف الدین اَلْمَعروف بابا بلبل شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں :   ’’  اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ نے مجھے اپنی رَحمت سے اِتنی طاقت بخشی ہے کہ میں  بغیر کھائے پئے اور بغیر سازو سامان کے  بھی اپنی زندَگی گزار سکتا ہوں ۔ مگر چونکہ یہ اُمور حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سنت نہیں ہیں ،  اِس لئے میں  اِن سے بچتا ہوں ،  میرے نزدیک سنت کی پیروی ہزار سال کی(نفل)  عبادت سے بہتر ہے۔ ‘‘   بہر حال تمام تر اَعمال کا حسن و جمال اِتباعِ سنت محبوبِ رَبِّ ذوالجلال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  پنہاں ہے۔

سونے کے  بعد سحری کی اجا زت نہ تھی:

ابتداء ً روزہ رکھنے والے کو غروبِ آفتاب کے  بعد صِرف اُس وَقت تک کھانے پینے کی اِجا زت تھی جب تک وہ سونہ جا ئے ، اگر سوگیا تو اب بیدار ہوکر کھانا پینا ممنوع تھا۔مگر ربِّ کریم عَزَّوَجَلَّنے اپنے پیارے بندوں پر اِحسانِ عظیم فرماتے ہوئے سحری کی اجا زت مرحمت فرمادی ،  اِس کا سبب بیان کرتے ہوئے خَزائنُ الْعرفان میں  صدرُ الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِینقل کرتے ہیں :  

سحری کی اجا زت کی حکایت:

حضرت سَیِّدُنا صر مہ بن قیس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ مِحنَتیشخص تھے۔ ایک دن بحالت روزہ اپنی زمین میں  دِن بھر کام کرکے  شام کو گھرآئے۔ اپنی زوجۂ محترمہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہا سے کھانا طلب کیا،  وہ پکانے میں  مصروف ہوئیں ۔آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ تھکے  ہوئے تھے،  آنکھ لگ گئی ۔ کھانا تیار کرکے  جب آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ کو جگایا گیا تو آپ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے کھانے سے اِنکار کر دیا۔ کیوں کہ اُن دِنوں (غروبِ آفتاب کے  بعد) سوجا نے والے کیلئے کھانا پینا ممنوع ہوجا  تا تھا۔ چنانچہ کھائے پئے بغیر آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ نے دوسرے دِن بھی روزہ رکھ لیا۔ آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنہ کمزوری کے  سبب بے ہوش ہوگئے۔ (تفسیرِ خازن ج۱ص۱۲۶)  تو ان کے  حق میں  یہ آیت ِمُقَدَّسہ نازِل ہوئی:

وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۪-ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِۚ- (پ۲، البقرۃ: ۱۸۷)

ترجَمَۂ کنزالایمان:  اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہِر ہوجا ئے سَفَیْدی کا ڈَورا سِیاہی کے  ڈَورے سے پَوپھٹ کر۔ پھر رات آنے تک روزے پُورے کرو۔

          اِس آیت ِمُقَدَّسہ میں  رات کو سیاہ ڈور ے سے اور صبح صادِق کو سفید ڈورے سے تشبیہ(تَش۔بِیْہ)  دی گئی۔ معنٰی یہ ہیں کہ تمہارے لئے رَمَضانُ الْمبارَک کی راتوں میں  کھانا پینا مباح (یعنی جا ئز) قرار دے دیا گیا ہے۔(خزائن العرفان ص ۶۲  بتصرف)

             میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ روزے کا اذانِ فجرسے کوئی تَعلُّق نہیں یعنی فجرکی اَذان کے  دَوران کھانے پینے کا کوئی جَواز ہی نہیں ۔اَذان ہویا نہ ہو، آپ تک آواز پہنچے یا نہ پہنچے صُبحِ صادِق سے پہلے پہلے آپ کو کھانا پینا بند کرنا ہوگا۔

 ’’ سُنّت ‘‘  کے  تین حروف کی نسبت سے سحری کے

 متعلق 3 فرامین مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

 {۱}  روزہ رکھنے کیلئے سحری کھا کر قوت حاصل کرو اوردن (یعنی دوپہر )  کے  وَقت آرام (یعنی قیلولہ )  کرکے  رات کی عبادت کیلئے طاقت حاصل کرو۔ ( ابنِ مَاجَہ ج۲ص۳۲۱حدیث۱۶۹۳)

 {۲} تین آدمی جتنا بھی کھالیں اُن سے کوئی حساب نہ ہوگابشرطیکہ کھانا حلال ہو(۱)  روزہ دار اِفطار کے  وَقت (۲)  سحری  کھانے والا (۳) مجا ہدجو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے  راستے میں  سر حد

Index