کا نام ہے۔ اس صورت میں اِسراف تبذیر سے عام ہوگا کہ ناحق صرف کرنا عبث میں صرف کرنے کو بھی شامل ہے اور عبث مطلقاً گناہ نہیں توچونکہ اِسراف ناجا ئز ہے ا س لئے یہ خرچ کرنا معصیت ہوگا مگر جس میں خرچ کیا وہ خود معصیت نہ تھا۔ اور عبارت ’’ لَاتُعْطِ فِی الْمَعَاصِیْ ‘‘ (اس کی نافرمانی میں مت دے) کا ظاہر یہی ہے کہ وہ کام خود ہی معصیت ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ تبذیر کے مقصود اور حکم دونوں معصیت ہیں اور اِسراف کو صرف حکم میں معصیت لازم ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۱(ب) ص۹۳۷ تا۹۳۹ ملخّصاً)
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! اِنسان اور حَیوان میں جو مابِہِ الْاِمْتِیاز (یعنی فرق کرنے والی چیز) ہے وہ عقل وتدبیر، دُوربینی اور دُور اَندیشی ہے، عموماً حیوان کو ’’کل ‘‘ کی فکر نہیں ہوتی اور عام طور پر اُس کی کوئی حرکت کسی حکمت کے ماتحت نہیں ہوتی، برخلاف انسان کے اور مسلمان کو تو نہ صرف ’’ دُنیوی کل ‘‘ کی بلکہ اِس دُنیوی کل کے بعد آنے والی ’’ اُخروی(اُخ۔رَ، وی) کل ‘‘ کی بھی فکر ہوتی ہے۔یقینا سمجھدار انسان وُہی ہے بلکہ حقیقۃًانسان ہی وہ ہے جو ’’ اُخروی کل ‘‘ یعنی آخرت کی بھی فکر کرے، حکمتِ عملی سے کام لے اور اس فانی زندگی کو غنیمت جا نتے ہوئے باقی آخرت کیلئے کوئی اِنتظام کرلے۔ آہ!اب تو اکثرلوگ اپنی زندگی کا مقصد مال کمانا، خوب ڈٹ کر کھانا اورپھر خوب غفلت کی نیند سوجا نا ہی سمجھتے ہیں ۔ ؎
کیا کہوں اَحباب کیا کارِ نمایاں کرگئے!
میٹرک کیا، نوکر ہوئے، پنشن ملی پھر مرگئے!!
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! زندگی کا مقصد صرف بڑی بڑی ڈِگریاں حاصِل کرنا، کھانا پینا ، اور مزے اُڑانا نہیں ہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّنے آخر ہمیں زندگی کیوں مرحمت فرمائی؟ آئیے ! قراٰنِ پاک کی خدمت میں عرض کریں کہ اے اللہ عَزَّوَجَلَّکی سچی کتاب! تو ہی ہماری رَہنمائی فرما کہ ہمارے جینے اور مرنے کا مقصد کیا ہے؟قراٰنِ عظیم سے جواب مل رہا ہے:
خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ۲۹، الملک: ۲)
ترجَمۂ کنزالایمان: مَوت اور زندگی پیدا کی کہ تمہاری جا نچ ہو (دُنیاوی زندگی میں ) تم میں کس کا کام زیادہ اچھا ہے۔
( یعنی اِس موت و زندگی کو اِس لئے پیدا کیا گیا تاکہ آزمایا جا ئے کہ) اس دنیا کی زندگی میں کون زیادہ مطیع (فرماں بردار ) ومخلص ہے۔ (خزائن العرفان ص ۱۰۴۰ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شیطا ن کے وار سے بچنے کی کوشِش کے ضمن میں عید کی حسین ساعتیں عاشِقانِ رسول کے ساتھ مَدَنی قافلے میں گزاریئے۔ آپ کی ترغیب کیلئے ایک مَدَنی بہار عرض کرتا ہوں : جہلم( صوبۂ پنجا ب، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی نے کچھ اس طرح بتایا کہ شادی کے کم و پیش 6 ماہ بعد گھر میں ’’ اُمید ‘‘ کے آثار ظاہر ہوئے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ کا کیس پیچیدہ ہے، خون کی بھی کافی کمی ہے، ہوسکتا ہے آپریشن کرنا پڑے! میں نے اُسی وَقت ایک ماہ کے مَدَنی قافلے کا مسافر بننے کی نیت کر لی، اور چند روز کے بعد عاشِقانِ رسول کے ساتھ سفر پر روانہ ہو گیا ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّمَدَنی قافلے کی بَرَکت سے ایسا کرم ہو گیا کہ نہ اَسپتال جا نے کی نوبت آئی اور نہ ہی کسی ڈاکٹر کو دِکھانا پڑا ، گھر ہی میں مَدَنی مُنّے کی ولادت ہو گئی۔
گھر میں ’’ اُمّید ‘‘ ہو، اس کی تمہید ہو جلد ہی چل پڑیں ، قافِلے میں چلو
زَچہ کی خیر ہو، بچّہ بالخیر ہو اُٹھئے ہمت کریں ، قافِلے میں چلو (وسائلِ بخشش ص۶۷۵)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{۱} لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ 11 بارکسی رکابی( یا کاغذ) پر لکھ کر دھو کر عورت کو پلا دیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ حَمْل کی حفاظت ہو گی۔ جس عورت کو دُودھ نہ آتا ہو یا کم آتا ہو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کیلئے بھی یہ عمل مُفید ہے، چاہیں تو ایک ہی دن پلائیں یا کئی روز تک روزانہ ہی لکھ کر پلائیں ہر طرح سے اختیار ہے {۲} یا حَیُّ یا قَیُّومُ 111 بار کسی کاغذ پر لکھ کر حامِلہ کے پیٹ پر باندھ دیجئے اور وِلادت کے وَقت تک باندھے رہئے۔( ضَرورتاً کچھ دیر کیلئے کھولنے میں حَرَج نہیں ) اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ حَمْل بھی محفوظ رہے گا اور بچہ بھی صحت مند پیدا ہو گا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!لائقِ عذاب کاموں کااِرْتکاب کر کے ’’ یومِ عید ‘‘ کو اپنے لئے ’’ یومِ وَعید ‘‘ نہ بنائیے۔ اور یاد رکھئے! ؎