فیضان رمضان

اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہرَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:  جباللہ عَزَّوَجَلَّکسی بندے کے  ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے  مرنے سے ایک سال پہلے ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے جو اُس کو راہِ راست پر لگاتا رہتا ہے حتّٰی کہ وہ خیر(یعنی بھلائی)  پر مر جا تا ہے اور لوگ کہتے ہیں :  فلاں شخص اچھی حالت پر مرا ہے۔ جب ایسا خوش نصیب اور نیک شخص مرنے لگتا ہے تو اُس کی جا ن نکلنے میں  جلدی کرتی ہے،  اُس وقت وہ اللہ عَزَّوَجَلَّسے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّاس کی ملاقات کو ۔ جب اللہ عَزَّوَجَلَّکسی کے  ساتھ بُرائی کا ارادہ فرماتا ہے تو مرنے سے ایک سال قبل  ایک شیطا ن اُس پر مُسلَّط کردیتا ہے جو اُسے بہکاتا رہتا ہے حتیّٰ کہ وہ اپنے بدترین وقت میں  مرجا تا ہے،  اُس کے  پاس جب موت آتی ہے تو اُس کی جا ن اٹکنے لگتی ہے،  اس وقت یہ شخصاللہ عَزَّوَجَلَّسے ملنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ عَزَّوَجَلَّاِس سے ملنے کو ۔

   (ذِکرُ الموت مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج۵ص۴۴۳حدیث۱۵۷ مُلَخَّصاً)

گنہ کرتے ہوئے گر مر گیا تو کیا کروں گا میں

بنے گا ہائے! میرا کیا کرم فرما کرم مولیٰ   (وسائل بخشش ص۹۷)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۲۴)  گھر والے گھر سے نکال دیتے تھے:

            مظفر گڑھ (پنجا ب ، پاکستان) کے  ایک اسلامی بھائی پہلے پہل بہت زیادہ بگڑے ہوئے نوجوان تھے،  رات جب تک گانوں کی تین چار کیسٹیں نہ سن لیتے نیند نہ آتی،  ساری ساری رات آوارہ گردیوں اور گناہوں میں  بسر ہو جا تی،  بات بات پر گھر میں  جھگڑتے،  گھر والے بیزار ہو کر گھر سے نکا ل دیتے،  دو ایک دن ادھر اُدھربھٹکتے پھرتے اِس کے  بعدترکیب بن جا تی۔ الغرض اُن کی زندگی کے  دن اِنتہائی غلط انداز پر برباد ہو رہے تھے۔ تبلیغِ قراٰن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوت اسلامی کے  علاقائی مشاوَرت کے  نگران جو کہ ان کے  کزن تھے انہوں نے ان پر انفرادی کوشِش کی اور آخری عشرۂ رَمَضانُ المُبارَک (۱۴۲۵؁ ھ۔2004ء) میں  اڈے والی مسجِد ( مظفر گڑھ)  میں  انہیں دعوت اسلامی کے   اجتماعی اِعتکاف میں  لابٹھایا۔ بابُ المدینہ سے آئے ہوئے ایک مبلّغ کے  حسنِ اخلاق سے مُتأَثِّر ہو کر انہوں نے سابقہ گناہوں سے توبہ کر لی اور انہیں کے  ہاتھوں سبز سبز عمامے شریف سے اپنا سر سبز کروالیا۔ 27ویں شب سنتوں بھرے بیان کے  بعد ہونے والی رِقت انگیز دُعا نے دل پر بہت زیادہ اثر کیا، ان پرگریہ طاری ہو گیا اور وہ صبح تک روتے رہے ۔ عید کے  دوسرے روزفجر کے  وَقت ابھی آنکھ نہ کھلی تھی کہ ایک بُزُرگ خواب میں  نظر آئے اور انہوں نے ان کا نام لے کرپکارا:   ’’ فجر کا وقت ہو گیا ہے اور آپ ابھی تک سوئے ہوئے ہیں ! ‘‘  انہوں نے فوراً نیند ہی میں  دونوں ہاتھ قیام کی طرح باندھ لئے اور آنکھ کھل گئی تو ہاتھ اُسی طرح بندھے ہوئے تھے۔ اِس سے دل پر بڑا اثر پڑا اور انہوں نے مسجد میں  جا کر باجماعت نمازِ فجر ادا کی۔ اپنے شہر کے  ہفتہ واراجتماع میں  پابندی سے حاضری دیتے رہے۔  اللہ عَزَّوَجَلَّنے ایسا کرم بالائے کرم فرمایا کہ جا معۃُ المدینہ (بابُ المدینہ کراچی )  میں  درسِ نظامی کرنے کی سعادت حاصل کرنا شروع کردی۔ اپنے درجے میں  مدنی انعامات کے  تنظیمی طور پر ذمے دار بنے  اللہ عَزَّوَجَلَّکاان پر یہ بھی کرم ہوا کہطلبہ کے  جو 92 مَدَنی اِنعامات ہیں ان سبھی پر عمل کی سعادت حاصل ہوئی۔اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّان کو استقامت عنایت فرمائے ۔اٰمین بِجا ہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم

چھوٹ جا ئے گی فلموں ڈراموں کی لَت،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف

خوش خدا ہوگا بن جا ئے گی آخِرت،  مَدنی ماحول میں  کر لو تم اعتکاف     (وسائل بخشش ص۶۴۳)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(۲۵) مسجِد کا خطیب بنا دیا:

سعیدآباد،  بلدیہ ٹاؤن،  بابُ المدینہ کراچی کے  ایک اسلامی بھائی نے تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،  دعوتِ اسلامی کے  مدرَسۃُ المدینہ میں  قراٰنِ کریم کی تعلیم حاصل کی،  مگر افسوس کہ پھر بھی پکے  نمازی نہ بن سکے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّدعوت اسلامی کے  عاشِقانِ رسول کے  ساتھ رَمَضانُ الْمُبارَک کے  آخری عشرے کے  اعتکاف کی سعادت ملی،  دل پر مَدَنی چوٹ لگی،  غفلت کی نیند اُڑی،  حقیقی معنوں میں  آنکھ کھلی اور وہ نمازوں کے  پابند ہوگئے ۔ اعتکاف کے  سبب مَدَنی قافلوں میں  سفر کا ذِہن بنا۔وہ بے روزگار تھے ،  جس دن مَدَنی قافلے کی نیت کی ا ن کے  یہاں کی مشاوَرت کے  نگران نے فرمایا:  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّآپ کا کام ہو جا ئے گا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مَدَنی قافلے کی برکت یوں ظاہر ہوئی کہ جس مسجِد میں  ان کا مَدَنی قافلہ گیا وہاں کی انتظامیہ کو ان اسلامی بھائی کا بیان اور اندازِ دُعا بھا گیا اور انہوں نے انہیں اُس مسجِد کا خطیب بنا دیا! یوں ان کے  روزگار کی بھی سبیل بنی۔اللہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّانہیں دعوتِ اسلامی

Index