فیضان رمضان

جس نے رِضائے الٰہیعَزَّوَجَلَّکیلئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تواللہ عَزَّوَجَلَّاُسکے  اور دوزخ کے  درمیان ایک تیز رفتار سوارکی پچاس سالہ مسافت(یعنی فاصلے)  تک دور فرمادے گا۔(کَنز العُمّال ج۸ ص۲۵۵ حدیث ۲۴۱۴۹)

 

(4) زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب:

اگر کسی نے ایک دِن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اُسے دیا جا ئے جب بھی اِس کا ثواب پورا نہ ہوگا،  اس کا ثواب تو قیامت ہی کے  دِن ملے گا۔    

 ( اَبو یَعْلٰی ج۵ص۳۵۳حدیث۶۱۰۴)

(5) جہنم سے بہت زیادہ دُوری:

جس نےاللہ عَزَّوَجَلَّکی راہ میں  ایک دن کا فرض روزہ رکھا،  اللہ عَزَّوَجَلَّاُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا ساتوں زمینوں اور آسمانوں کے  مابین (یعنی درمیان)  فاصلہ ہے۔اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھااللہ عَزَّوَجَلَّاُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا زمین و آسمان کا درمیانی فاصِلہ ہے۔ (مَجْمَعُ الزَّوائِد ج۳ص۴۴۵حدیث۵۱۷۷)

(6)  کوا بچپن تا بڑھاپا اُڑتا رہے یہاں تک کہ ۔۔۔:

جس نے ایک دن کا روزہاللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا حاصل کرنے کیلئے رکھااللہ عَزَّوَجَلَّاُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا کہ ایک کوا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکرمرجا ئے۔( اَبو یَعْلٰی ج۱ ص۳۸۳ حدیث ۹۱۷)

(7)  روزے جیسا کوئی عمل نہیں:  

حضرتسیِّدُناابواُمامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :  میں  نے عرض کی:  ’’  یارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمجھے ایسا عمل بتایئے جس کے  سبب جنت میں  داخل ہو جا ؤں ۔ ‘‘  فرمایا :   ’’  روزے کو خود پر لازم کر لوکیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں ۔ ‘‘  راوی کہتے ہیں :  ’’  حضرتِ سیِّدُناابو اُمامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے  گھر دن کے  وَقت مہمان کی آمد کے  علاوہ کبھی دُھواں نہ دیکھا گیا( یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے روزہ رکھتے تھے) ۔ ‘‘ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج ۵ص ۱۷۹حدیث ۳۴۱۶)

(8)  روزہ رکھو تندرست ہو جا ؤ گے:

صُوْمُوْا تَصِحُّوا۔یعنی روزہ رکھوتَندُرُست ہو جا ؤ گے۔                       (مُعْجَم اَوْسَط ج۶ص۱۴۶حدیث۸۳۱۲)

(9) محشر میں  روزہ داروں کے  مزے:

قیامت کے  دن جب روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بو سے پہچانے جا ئیں گے، ان کے  لئے دسترخوان لگایا جا ئے گا اور انہیں کہا جا ئے گا:  ’’  کھاؤ !کل تم بھوکے  تھے،  پیو ! کل تم پیاسے تھے،  آرام کرو!کل تم تھکے  ہوئے تھے۔ ‘‘  پس وہ کھائیں گے پئیں گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مَشَقَّت اور پیاس میں  مُبتَلاہوں گے۔       (جَمْعُ الْجَوامِع ج۱ص۳۳۴حدیث۲۴۶۲)

(10) ......تو وہ جنت میں  داخل ہو گا:

جو لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہتے ہوئے انتقال کر گیاتو وہ جنت میں  داخل ہوگا۔اور جس نے کسی دِ ناللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا کیلئے روزہ رکھا ،  اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ داخِلِ جنت ہوگا۔اورجس نےاللہ عَزَّوَجَلَّکی رِضا کیلئے صَدَقہ کیا ،  اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔              (مُسند امام احمد ج۹ ص۹۰حدیث۲۳۳۸۴)

(11) جب تک روزے دار کے  سامنے کھانا کھایا جا تا ہے:

حضرت سَیِّدَتنا اُمِّ عمارَہ بنت کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہافرماتی ہیں :  سلطانِ دو جہان،  شہنشاہِ کون و مکان،  رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیرے یہاں تشریف لائے،  میں  نے کھاناپیش کیا تو ارشاد فرمایا:   ’’ تم بھی کھاؤ! ‘‘  میں  نے عرض کی:   ’’  میں  روزے سے ہوں ۔ ‘‘  تو فرمایا:   ’’  جب تک روزے دار کے  سامنے کھانا کھایا جا تا ہے فرشتے اُس روزہ دار کے  لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں ۔ ‘‘   (تِرمذی ج۲ص۲۰۵حدیث۷۸۵ )

 

(12) ہڈ یاں تسبیح کرتی ہیں :

سرکارِ مدینہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے حضرتِ بلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ارشاد فرمایا:  ’’ اے بلال!( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)  آؤناشتہ کریں ۔  ‘‘  تو(حضرتِ سیِّدُنا)  بِلال رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی:  ’’  میں  روزے سے ہوں ۔ ‘‘ تو رَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:   ’’  ہم اپنا رِزق کھا رہے ہیں اور بلال (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)  کا رِزق جنت میں  بڑھ رہا ہے۔ ‘‘  پھر فرمایا:   ’’ اے بلال ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جتنی دیر تک روزہ دار کے  سامنے کچھ کھایا جا ئے تب تک اُس کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں ،  اسے فرشتے دُعائیں دیتے ہیں ۔ ‘‘  ( ابنِ ماجہ ج۲ ص ۳۴۸ حدیث ۱۷۴۹)

(13) روزے میں  مرنے کی فضیلت:

 ’’ جو روزے کی حالت میں  مَرا ،  اللہ تَعَالٰی قِیامت تک کیلئے اُس کے  حساب میں  روزے لِکھ دے گا۔  ‘‘  (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۳ ص۵۰۴حدیث ۵۵۵۷)

نیک کام کے  دوران مرنے کی سعادت:

 

Index