رَمضان کے بعد کون سا مہینا افضل ہے؟:
حضرتِ سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : دو عالم کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ گہر بار میں عرض کی گئی کہ رَمضان کے بعد کونسا روزہ افضل ہے ؟ ارشاد فرمایا: ’’ تعظیمِ رَمضان کیلئے شعبان کا۔ ‘‘ پھر عرض کی گئی: کون سا صَدقہ افضل ہے ؟فرمایا: رَمضان کے ماہ میں صَدَقہ کرنا۔
(تِرمذی ج۲ص۱۴۵ حدیث ۶۶۳)
اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسے رِوایت ہے، تاجدارِ رِسالت ، سراپا رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّشعبان کی پندَرَہو۱۵یں شب میں تجلی فرماتا ہے ۔ اِستغفار (یعنی توبہ) کرنے والوں کو بخش دیتا اور طالب رَحمت پر رَحم فرماتا اور عداوت والوں کو جس حال پر ہیں اُسی پر چھوڑ د یتا ہے۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۳۸۲حدیث۳۸۳۵)
حضرتِ سَیِّدُنا معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے، سلطانِ مدینۂ منوَّرہ، شہنشاہِ مَکّۂ مُکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : ’’ شعبان کی پندرَھو۱۵یں شب میں اللہ عَزَّوَجَلَّ تمام مخلوق کی طرف تجلی فرماتا ہے اور سب کوبخش دیتا ہے مگر کافر اور عداوت والے کو(نہیں بخشتا) ۔ ‘‘
(الاحسان بترتیب صحیح ابن حِبّان ج ۷ ص ۴۷۰ حدیث ۵۶۳۶)
ڈھیروں گناہگاروں کی مغفرت ہوتی ہے مگر....
حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسے رِوایت ہے، حضور سراپا نور، فیض گنجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل (عَلَیْہِ السَّلَام) آئے اور کہا: یہ شَعبان کی پندرَہویں رات ہے، اس میں اللہ تَعَالٰی جہنَّم سے اِتنوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بنی کلب کی بکریوں کے بال ہیں مگر کافراور عداوت والے اور رِشتہ کاٹنے والے اورکپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نظر رَحمت نہیں فرماتا۔(شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۸۴ حدیث ۳۸۳۷) (حدیثِ پاک میں ’’ کپڑا لٹکانے والے ‘‘ کا جو بیان ہے، اِس سے مراد وہ لو گ ہیں جو تکبُّر کے ساتھٹَخنوں کے نیچے تہبند یا پاجا مہ یا پتلون یا ثوب یعنی لمبا عربی کرتاوغیرہ لٹکاتے ہیں ) کروڑوں حنبلیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ اِبنِ عَمْرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے جورِوایت نقل کی اُس میں قاتل کا بھی ذِکر ہے ۔ (مُسندِ اِمام احمد ج۲ص۵۸۹حدیث ۶۶۵۳)
حضرت سَیِّدُنا کثیربن مرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت ، سراپا رَحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ شعبان کی پندرَہویں شب میں تمام زمین والوں کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور عداوت والے کے ۔ ‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ ص۳۸۱ حدیث۳۸۳۰)
حضرتِ سیّدنا داوٗد عَلَیْہِ السَّلَام اور شب براء ت:
حضرت سَیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمشَعْبانُ الْمُعَظّم کی پندرھویں رات یعنی شبِ براء ت میں اکثر باہر تشریف لاتے۔ ایک بار اِسی طرح شبِ براء ت میں باہر تشریف لائے اور آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر فرمایا: ایک مرتبہ اللہ تَعَالٰی کے نبی حضرت سیِّدُنا داوٗد(عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے شعبان کی پندرھویں رات آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی اور فرمایا: یہ وہ وقت ہے کہ اس وَقت میں جس شخص نے جو بھی دُعا اللہ عَزَّوَجَلَّ سے مانگی اُس کی دعا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے قبول فرمائی اور جس نے مغفرت طلب کی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسکی مغفرت فرمادی بشرطیکہ دُعا کرنے والا عشار (یعنی ظلماً ٹیکس لینے والا) ، جا دوگر، کاہن اورباجا بجا نے والا نہ ہو۔پھر حضرت سیِّدُنا داوٗد(عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ ربَّ دَاو ٗدَ اغْفِرْ لِمَنْ دَعَاکَ فِیْ ہٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ اَوِاسْتَغْفَرَکَ فِیْھَا ۔یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اے داوٗد کے پروردگار! جو اِس رات میں تجھ سے دُعا کرے یا مغفرت طَلَب کرے تو اُس کوبخش دے۔ (لَطائِفُ الْمَعارِف ج۱ص۱۳۷مختصراً)
ہر خطا تو درگزر کر بیکس و مجبور کی
ہوالٰہی! مغفرت ہر بیکس و مجبور کی (وسائل بخشش ص۹۶)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شبِ بَرَاء ت بے حد اَہم رات ہے، کسی صورت سے بھی اسے غفلت میں نہ گزارا جا ئے، اِس رات رَحمتوں کی خوب برسات ہوتی ہے۔ اِس مبارَک شب میں اللہ تبارَک وَتعالیٰ ’’ بنی کلب ‘‘ کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو جہنَّم سے آزاد فرماتا ہے۔ کتابوں میں لکھا ہے: ’’ قبیلۂِ