میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُلطانِ مدینۂ منوَّرہ ، شَہَنْشاہِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے یوم ولادت سے بڑھ کرکون سا دن ’’ یومِ اِنعام ‘‘ ہوگا؟ بے شک تمام نعمتیں آپ ہی کے طفیل ہیں اورآپ کا یومِ ولادت تو عیدوں کی بھی عید ہے ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ تبلیغِ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، دعوت اسلامی کی طرف سے دنیا میں لاتعداد مقامات پر ہر سال عیدِ مِیلادُ النَّبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شاندار طریقے پر منائی جا تی ہے ۔ ربیع الاوّل شریف کی 12ویں شب کو عظیم ُ الشان اِجتماع میلاد کا اِنعقاد ہوتا ہے اور بِالخُصُوص میرے حسنِ ظن کے مطابق اُس رات دنیا کا سب سے بڑا ’’ اجتماعِ میلاد ‘‘ بابُ المدینہ کراچی میں منعقد ہوتا اور مدنی چینل پربراہِ راست(Live) ٹیلے کاسٹ کیا جا تا ہے۔ عید کے روز مرحبا یا مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دُھومیں مچاتے ہوئے بے شمار جلوسِ میلاد نکالے جا تے ہیں جن میں لاکھوں عاشقانِ رسول شریک ہوتے ہیں ۔
عید میلادُ النَّبی تو عید کی بھی عید ہے
با لیقیں ہے عید عیداں عیدِ میلاد النَّبی (وسائلِ بخشش ص۳۸۰)
{۴} سَیِّدُنا عبداللہ ابنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں : ’’ میں نے سلطانِ دوجہان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کسی دن کے روز ے کو اور دن پر فضیلت د ے کرجستجو (رغبت) فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشورے کا دن اور یہ کہ رَمضان کا مہینا۔ ‘‘ ( بُخارِی ج۱ص۶۵۷حدیث۲۰۰۶)
{۵} نبیِّ رَحمت ، شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: یومِ عاشورا کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی مخالفت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔ (مُسْنَد اِمَام اَحْمَد ج۱ص۵۱۸ حدیث۲۱۵۴) عاشورے کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں ۹ یا گیارہویں ۱۱مُحرَّمُ الحرامکا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔
{۶} حضرتِ سیِّدُنا ابوقتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ بخشش نشان ہے: مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورے کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتاہے۔ (مُسلِم ص۵۹۰حدیث۱۱۶۲)
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 166 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ اسلامی زندگی ‘‘ صَفْحَہ 131 پر مُفَسّرشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : مُحرَّم کی نو۹یں اور دسو۱۰یں کو روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا ، بال بچوں کیلئے دسو۱۰یں مُحرَّمکو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ سال بھر تک گھر میں بَرکت رہے گی۔بہتر ہے کہکھچڑا پکا کر حضرتِ شہید کربلا سیِّدُناامامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی فاتحہ کرے بہت مجرب (یعنی فائدہ مند، مؤثِّر وآزمودہ) ہے۔ (اسلامی زندگی ص ۱۳۱)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پارہ10 سُوْرَۃُ التَّوبَہآیت 36میں ارشاد ہوتا ہے:
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ﳔ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةًؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ(۳۶)
ترجَمَۂ کنزُا لایمان: بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں ، جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں ، یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جا ن پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہروقت لڑتے ہیں اورجا ن لو کہاللہ پرہیزگارں کے ساتھ ہے۔
بیان کردہ آیتِ مبارَکہ کے تحت صدرُالْاَ فاضِل حضرت علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی ’’ خَزائِنُ العِرفان ‘‘ میں فرماتے ہیں : (چار حرمت والے مہینوں سے مراد ) تین متصل (یعنی یکے بعد دیگرے) ذُوالْقَعدہ ، ذُوالْحِجّہ، مُحرَّماور ایک جدا رجب ۔ عرب لوگ زمانۂ جا ہلیت میں بھی ان میں قتال (یعنی جنگ ) حرام جا نتے تھے۔ اسلام میں ان مہینوں کی حرمت وعظمت اور زیادہ کی گئی۔ (خزائنُ العرفان ص۳۰۹)