فیضان رمضان

سخت ضرورت کے  نہ نہائیں کہ نمازیوں کیلئے وُضو کے  پانی کی تنگی ہو سکتی ہے اور موٹر بھی بار بار چلنے کی وجہ سے خراب ہوسکتی ہے نیز تب نہائیں جب غسل خانے فنائے مسجِد میں  ہوں اگر خارِج مسجِد میں  ہوں تو غسلِ جمعہ کی بھی اجا زت نہیں صرف فرض غسل کی اجا زت ہے )

عمامہ وغیرہ کو بدبوسے بچانے کا طریقہ:

بعض اسلامی بھائی کافی بڑے سائز کا عمامہ شریف باندھنے کا جذبہ تو رکھتے ہیں مگر صفائی رکھنے میں  کوتاہی کر جا تے ہیں اور یوں بسا اوقات لاشعوری میں  مسجِد کے  اندر  ’’  بدبو ‘‘ پھیلانے کے  جرم میں  پھنس جا تے ہیں ۔ لہٰذا مَدَنی التجا  ہے کہ عمامہ، سر بند شریف اور چادر استعمال کرنے والے اسلامی بھائی موسم کے  اعتبار سے یا ضرورتاً مزید جلدی جلدی انہیں دھونے کی ترکیب بناتے رہیں ،  ورنہ میل کچیل، پسینہ اورتیل وغیرہ کے  سبب ان چیزوں میں  بدبو ہوجا تی ہے،  اگرچہ خود کو محسوس نہیں ہوتی مگر دوسروں کو بد بو کے  سبب کافی گھن آتی ہے،  خود کو اس لئے پتا نہیں چلتا کہ جس کے  پاس زیادہ دیر تک کوئی مخصوص خوشبو یا بدبو ہو اِس سے اُس کی ناک اَٹ جا تی ہے ۔

عمامہ کیسا ہونا چاہئے:

سخت ٹوپی پر بندھے بندھائے عمامے کا استعمال بے شک جا ئز ہے مگر زیادہ دن بندھے رہنے سے اس کے  اندر بد بو پیدا ہو سکتی ہے ۔ اگر ہو سکے  تو ململ کے  ہلکے  پھلکے  کپڑے کا عمامہ شریف استعمال کیجئے اور اس کیلئے سفید کپڑے کی ایسی ٹوپی پہنئے جو سر سے چپڑی ہوئی ہو کہ سُنت ہے۔بندھا بندھایا عمامہ شریف سر پر رکھ لینے اور اُتار کر رکھ دینے کے  بجا ئے باندھتے وقت ایک ایک پیچ کر کے  باندھئے اور اِسی طرح کھولنے کی ترکیب کیجئے، ہو سکتا ہے یوں بار بار ہوا لگنے سے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ بد بو سے بچت کی صورت ہو۔ عمامہ ،  سر بند،  چادر اور لباس وغیرہ اُتار کر دھوپ میں  ڈالنے سے بھی پسینے وغیرہ کی بد بو دُور ہو سکتی ہے۔نیز ان پر اچھی اچھی نیتوں کے  ساتھ عمدہ عطر لگاتے رہنا بھی بد بو دُور کر سکتا ہے۔ضمناً عطر لگانے کی نیتیں او ر مواقع بھی ملاحظہ فرما لیجئے:

 خوشبو لگانے کی نیتیں اور مواقع

   فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:   ’’ مسلمان کی نیت اس کے  عمل سے بہتر ہے۔  ‘‘   (مُعْجَم کبِیر ج۶ص۱۸۵حدیث۵۹۴۲) ارشادِ غزالی: خوشبو استعمال کرنا جا ئز ہے البتہ ا س پر ثواب پانے کے  لئے اچھی نیَّت ضروری ہے۔(اِحیاء العلوم ج۵ص۹۷ مُلخّصاً )  {۱} سنّتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے اس لئے خوشبولگاؤں گا  {۲} لگانے سے قبل بِسمِ اللہ  {۳} خوشبو لیتے یا سونگھتے وقت اس نیّت سے دُرُود شریف پڑھوں گا کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اسے پسند کرتے اور بکثرت استعمال فرماتے تھے اور {۴}  ادائے شکر نعمت کی نیت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱) کہوں گا  {۵} ملائکہ اور  {۶} مسلمانوں کو فرحت (خوشی) پہنچاؤں گا  {۷} عقل بڑھے گی تواَحکا مِ شرعی یاد کرنے،  سنتیں سیکھنے اور اہم دینی کام بآسانی انجا م پانے پر قوت حاصِل کروں گا (حضرت علامہ زَبیدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیلکھتے ہیں :  اَطبا ( یعنی طبیب لوگ)  اس بات پر متفق ہیں کہ خوشبو سے دماغ کو طاقت و دُرُستی ملتی ہے۔(اِتحافُ السّادۃ ج ۱۳ص ۵۰)  امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکَافیِفرماتے ہیں :   ’’ عمدہ خوشبو لگانے سے عقل بڑھتی ہے۔ ‘‘  (اِحیاء العلوم ج۱ ص۲۴۴) )   {۸} اپنے بدن کی بدبو سے لوگوں کو بچاؤں گا ( خصوصاً گرمیوں میں  پسینے کی بدبو سے بچانے کی نیَّت کی جا  سکتی ہے)   {۹}  لباس وغیرہ سے بدبودُور کرکے  مسلمانوں کو غیبت کے  گناہ سے بچاؤں گا (کیونکہ کسی مسلمان کالباس وغیرہ بد بُودار ہو تو اُس کے  پیچھے سے مَثَلاً اِس طرح کہنا کہ:  ’’ اِس کے  لباس یا ہاتھوں یا منہ سے بدبو آرہی تھی ‘‘  غیبت ہے۔امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیفرماتے ہیں : جو بچ سکنے کے  باوُجُود خود کوغیبت پر پیش کرے وہ بھی اس غیبت کے  گناہ میں  شریک ہوگا(ایضاًج۵ص۹۸) )   موقع کی مناسبت سے یہ نیتیں بھی کی جا  سکتی ہیں ،  مَثَلاً:   {۱۰} نماز کیلئے زینت حاصل کروں گا  {۱۱} مسجد اللہ کا گھر ہے اس کی تعظیم کی نیت  {۱۲}  نماز کی صف میں  ساتھ بیٹھے ہوؤں کو راحت پہنچانے کیلئے  {۱۳} نمازِ تہجد  {۱۴}  جمعہ  {۱۵}  پیرشریف  {۱۶} رَمَضانُ المُبارَک  {۱۷}  عیدُالفطر  {۱۸} عید الاضحی  {۱۹} شب میلاد  {۲۰} عید میلاد النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  {۲۱} جلوس میلاد  {۲۲}  شب معراج النبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  {۲۳} شبِ براء ت  {۲۴} گیارہویں شریف  {۲۵}  یومِ رضا  {۲۶} درسِ قراٰن و  {۲۷} حدیث  {۲۸} تِلاوت  {۲۹} اَوراد و وظائف  {۳۰} دُرُود شریف  {۳۱} دینی کتاب کا مطالعہ  {۳۲} تدریس علم دین  {۳۳} تعلیمِ علمِ دین  {۳۴} فتویٰ نویسی  {۳۵} دینی کتب کی تصنیف و تالیف  {۳۶} سنتوں بھرے اجتماع  {۳۷}  اجتماع ذکرو نعت  {۳۸} درسِ فیضانِ سنّت  {۳۹}  مَدَنی دورہ برائے نیکی کی دعوت  {۴۰}