بھول کر کھانے پینے سے روزہ نہیں جا تا:
حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ سلطانِ دوجہان، شہنشاہِ کون و مکان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالی شان ہے : ’’ جس روزہ دار نے بھول کر کھایا پیا وہ اپنا روزہ پورا کرے کہ اُسے اللہ عَزَّوَجَلَّنے کھلایا اور پلایا۔ ‘‘ ( مسلم ص۵۸۲ حدیث ۱۱۵۵ )
’’ واہ کیا بات ہے ماہِ رَمَضَان کی ‘‘ کے اِکیس حُرُوف
کی نسبت سے روزہ نہ ٹوٹنے کے 21 احکام
{۱} بھول کر کھایا، پیا یا جماع کیا روزہ فاسد نہ ہوا، خواہ وہ روزہ فرض ہو یا نفل۔ (دُرِّمُخْتار ، رَدُّ المحتار ج۳ص۴۱۹)
روزہ دار کو بھول کر کھاتا پیتا دیکھے تو کیا کرے
{۲} کسی روزہ دار کو اِن اَفعال میں دیکھیں تو یاد دِلانا واجب ہے، ہاں روزہ دار بہت ہی کمزور ہو کہ یاد دِلانے پر وہ کھانا چھوڑدے گا جس کی وجہ سے کمزوری اِتنی بڑھ جا ئے گی کہ اِس کیلئے روزہ رکھنا ہی دُشوار ہوجا ئے گااور اگر کھالے گا تو روزہ بھی اچھی طرح پُورا کرلے گا اور دیگر عبادَتیں بھی بخوبی اداکرسکے گا(اور چونکہ بھول کر کھاپی رہا ہے اِس لئے اِس کا روزہ تو ہو ہی جا ئے گا) لہٰذا اِس صورت میں یاد نہ دِلانا ہی بِہتر ہے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۹۸۱) بعض مشائخِ کرام (رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ) فرماتے ہیں : ’’ جو ان کو دیکھے تو یاد دِلادے اور بوڑھے کو دیکھے تو یاد نہ دِلانے میں حَرج نہیں ۔ ‘‘ مگر یہ حُکم اکثر کے لحاظ سے ہے کیونکہ جوان اکثر قوی (یعنی طاقتور ) ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور۔ چنانچہ اَصل حُکم یہی ہے کہ جوانی اور بڑھاپے کو کوئی دَخل نہیں ، بلکہ قوت وضعف (یعنی طاقت اور کمزوری) کا لحاظ ہے لہٰذا اگر جوان اِس قَدَر کمزور ہوتو یاد نہ دِلانے میں حرج نہیں اور بوڑھا قوی (یعنی طاقتور) ہو تو یاد دِلانا واجب ہے۔ ( رَدُّ الْمُحتَار ج۳ص۴۲۰ )
{۳} روزہ یاد ہونے کے باوجود بھی مکھی یا غبار یا دُھواں حلق میں چلے جا نے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ خواہ غبار آٹے کا ہو جو چکی پیسنے یا آٹا چھاننے میں اُڑتا ہے یاغلے(یعنی اناج) کا غبار ہویا ہوا سے خاک اُڑی یاجا نور وں کے کھر یا ٹاپ سے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۹۸۲، دُرِّ مُخْتار، رَدُّ المحتار ج۳ص۴۲۰)
{۴} اسی طرح بس یا کا ر کا دُھواں یا اُن سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا اگر چِہ روزہ دار ہونایا د تھا، روزہ نہیں جا ئے گا۔
{۵} اگر بتی سلگ رہی ہے اوراُس کا دُھواں ناک میں گیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ ہاں لوبان یا اگر بتی سلگ رہی ہو اور روزہ یاد ہونے کے باوجود منہ قریب لے جا کر اُس کا دُھواں ناک سے کھینچا توروزہ فاسد ہوجا ئے گا۔ (اَیضاً، اَیضاً ص۴۲۱)
{۶} بھری سِینگی([1]) لگوائی یا تیل یا سرمہ لگایا توروزہ نہ گیا ، تیل یا سرمے کا مزا حلق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تھوک میں سُرمے کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو جب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (رَدُّالْمُحتَارج۳ص۴۲۰)
{۷} غسل کیا اور پانی کی خنکی (خُ۔نُ۔کی یعنی ٹھنڈک ) اندر محسوس ہوئی جب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔(عالمگیری ج۱ص۲۰۳)
{۸} کلی کی اور پانی بالکل پھینک دیا صرف کچھ تری منہ میں باقی رہ گئی تھی تھوک کے ساتھ اِسے نگل لیا، روزہ نہیں ٹوٹا۔ (رَدُّالْمُحتَارج۳ص۴۲۰)
{۹} دوا کوٹی اور حلق میں اِس کا مزا محسوس ہوا روز ہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیضاً ص۴۲۲)
{۱۰} کان میں پانی چلاگیا جب بھی روزہ نہیں ٹوٹابلکہ خود پانی ڈالا جب بھی نہ ٹوٹا۔ (دُرِّمُخْتار ج۳ص۴۲۲) البتّہ کان کا پردہ پھٹا ہوا ہو تو کان میں پانی ڈالنے سے حلق کے نیچے چلا جا ئے گا اور روزہ ٹوٹ جا ئے گا۔
{۱۱} تنکے سے کان کھجا یا اور اُس پر کان کا میل لگ گیا پھر وُہی میل لگاہوا تنکا کان میں ڈالا اگرچہ چند بار ایسا کیا ہو جب بھی روزہ نہ ٹوٹا۔(اَیضاً)
{۱۲} دانت یا منہ میں خفیف (یعنی معمولی ) چیز بے معلوم سی رہ گئی کہ لعاب کیساتھ خود ہی اُترجا ئے گی اور وہ اُترگئی ، روزہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیضاً)
{۱۳} تل یا تل کے برابرکوئی چیز چبائی اور تھوک کے ساتھ حلق سے اُتر گئی تَو روزہ نہ گیا مگر جب کہ اُس کا مزا حلق میں محسوس ہوتا ہوتو روزہ جا تا رہا۔ (فَتحُ القدیر ج۲ص۲۵۹)
{۱۴} تھوک یا بلغم منہ میں آیا پھر اُسے نِگل گیا تو روزہ نہ گیا۔ (دُرِّ مُخْتار، رَدُّ المحتار ج۳ ص۴۲۸)
{۱۵} اِسی طرح ناک میں رِینٹھ جمع ہوگئی ، سانس کے ذَرِیعے کھینچ کر نِگل جا نے سے بھی روزہ نہیں جا تا۔ (دُرِّ مُخْتار ج۳ ص۴۲۲)
{۱۶} دانتوں سے خون نکل کر حلق تک پہنچا مگر حلق سے نیچے نہ اُترا تو روزہ نہ گیا۔ (اَیضاً)
[1] یہ درد کے علاج کا ایک مخصوص طریقہ ہے جس میں سوراخ کیا ہوا سینگ درد کی جگہ رکھ کر منہ کے ذریعے جسم کی گرمی کھینچتے ہیں۔