{۱} بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو رَیَّان کہا جا تا ہے ، اس سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہوگا۔کہا جا ئے گا: روزے دار کہاں ہیں ؟پس یہ لوگ کھڑے ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور اِس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔ جب یہ داخل ہوجا ئیں گے تو دروازہ بند کردیا جا ئے گا پس پھر کوئی اس دروازے سے داخل نہ ہوگا۔ (بُخاری ج۱ص۶۲۵حدیث۱۸۹۶)
{۲} جس نے رَمضان کا روزہ رکھا اور اُس کی حدود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تو جو(کچھ گناہ) پہلے کرچکا ہے اُس کاکفارہ ہو گیا ۔ (الاحسان بترتیب صحیح ابنِ حَبّان ج۵ ص۱۸۳حدیث۳۴۲۴)
{۳} جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے چہرے کو جہنم سے ستر سال کی مسافت دور کردے گا۔ ( بُخاری ج۲ص۲۶۵حدیث۲۸۴۰)
{۴} جس نے ایک دن کا روز ہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرنے کیلئے رکھا ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا کہ ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مَرجا ئے۔ ( ابو یعلٰی ج۱ ص۳۸۳حدیث۹۱۷)
{۵} جس نے ماہِ رَمضان کاایک روزہ بھی خاموشی اور سکون سے رکھا اس کے لئے جنت میں ایک گھرسبز زَبرجد یا سرخ یا قوت کا بنایا جا ئے گا۔ (مُعجَم اَوسَط ج ۱ ص ۳۷۹ حدیث ۱۷۶۸)
{۶} ہر شے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صَبْرہے۔ ( ابنِ ماجہ ج ۲ ص۳۴۷حدیث۱۷۴۵)
{۷} روزہ دار کا سونا عبادت اور ا س کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول او را س کا عمل مقبول ہوتا ہے ۔(شُعَبُ الْایمان ج۳ ص۴۱۵حدیث۳۹۳۸)
{۸} جو بندہ روزے کی حالت میں صبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جا تے ہیں اور اسکے اَعضا تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فرشتے) اس کے لئے سورج ڈوبنے تک مغفرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادورَکْعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اس کے لئے نوربن جا تی ہیں اور حورِعین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں ) میں سے اُس کی بیویاں کہتی ہیں : اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!تو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بہت زِیادہ مشتاق ہیں ۔اور اگر وہ لَااِلٰہَ اِلاَّ اللہُ یا سُبْحَا نَ اللہِ یا اَللہُ اَکْبَرُ پڑھتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اُ س کا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں ۔ (ایضاً ص۲۹۹حدیث۳۵۹۱ )
{۹} جس کو روزے نے کھانے یا پینے سے روک دیا کہ جس کی اسے خواہش تھی تو اللہ تَعَالٰی اسے جنتی پھلوں میں سے کھلائے گا اور جنتی شراب سے سیراب کرے گا۔ (ایضاً ص۴۱۰حدیث۳۹۱۷ )
{۱۰} قیامت والے دن روزہ داروں کیلئے ایک سونے کا دستر خوان رکھا جا ئے گا ، جس سے وہ کھائیں گے حالانکہ لوگ (حساب کتا ب کے ) مُنتظِر ہوں گے۔ (کَنْزُ الْعُمّال ج۸ص۲۱۴حدیث۲۳۶۴۰)
{۱۱} ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّکے نزدیک اعمال سات قسم پر ہیں ، دو عمل واجب کرنے والے ، دو عملوں کی جزا ان کی مثل ، ایک عمل کی جزا اپنے سے دس گنا ، ایک عمل کی سات سوگنا تک اور ایک عمل ایسا ہے کہ اس کا ثواب اللہ تَعَالٰی کے علاوہ کوئی نہیں جا نتا۔پس جو دو واجب کرنے والے ہیں {۱} وہ شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّسے اِس حال میں ملا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّکی عِبادت اِخْلاص کے ساتھ اس طرح کی کہ کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا تو اس کیلئے جنت واجب ہوگئی {۲} اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّسے اس حال میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو اس کیلئے دوزخ واجب ہوگئی۔اور جس نے ایک گناہ کیا تو اس کی مثل (یعنی ایک ہی گناہ کی ) جزا پائے گا اورجس نے صرف نیکی کا ارادہ کیا تو ایک نیکی کی جزا پائے گا۔اور جس نے نیکی کرلی تووہ دس ( نیکیوں کا اجر) پائے گا اور جس نے اللہ عَزَّوَجَلَّکی راہ میں اپنا مال خرچ کیاتو اس کے خرچ کئے ہوئے ایک دِرہم کو سات سو دِرہم اور ایک دینار کو سات سو دینار میں بڑھا دیا جا ئے گا اور روزہ اللہ تَعَالٰی کیلئے ہے اس کے رکھنے والے کا ثواب اللہ عَزَّوَجَلَّکے علاوہ کوئی نہیں جا نتا۔ ‘‘ (شُعَبُ الایمان ج۳ص۲۹۸حدیث۳۵۸۹ )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جس کا ایمان پر خاتمہ ہوگا وہ یا تواللہ عَزَّوَجَلَّکی رَحمت سے بے حساب یا مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ گناہوں کا عذاب ہواتب بھی بالآخر یقینا داخل جنت ہوگا ۔ اور جس کا (مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) خاتمہ کفر پر ہوا وہ ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا۔جس نے ایک گناہ کیا اُس کو ایک ہی گناہ کا بدلہ ملے گا۔ اللہ